خراٹے

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے

خراٹے (انگریزی: Snoring) سانس لینے والے ڈھانچوں کا ارتعاش ہے جس کی وجہ سے کچھ آواز نکلتی ہے اور ہوا کی حرکت میں رکاوٹ دیکھنے میں آتی ہے۔ یہ سب نیند کے دوران ہوتا ہے۔ کچھ معاملوں میں یہ آواز دھیمی ہو سکتی ہے، مگر اکثر معاملوں میں یہ بہت ہی بڑھی ہوئی آواز اور غیر دل پزیر آواز ہوتی ہے۔ خراٹے کئی بار عام سی بات ہو سکتے ہیں اور یہ کسی کے بچپن سے دکھائی پڑتے ہیں۔ مگر جدید اطباء کچھ علامات کی بنیاد پر خراٹوں کو نیند سے جڑی بد نظمیوں سے جوڑ کر دیکھتے ہیں اور تحقیق یہ بھی پتہ چلا ہے کہ خراٹے نیند کی محرومی کے عوامل میں سے ایک ہے۔

خراٹوں کی وجہ سے ان کے دماغ کا وہ حصہ بری طرح متاثر ہوتا ہے جسے لوگ ”حافظہ خانہ “ کہتے ہیں۔ یہ مرض شدت اختیار کر جائے تو لوگ اپنا بچپن ، جوانی اور حالیہ زندگی کو بھی ٹھیک طرح سے سمجھنے سے قاصر رہتے ہیں۔طبی نظریات کے مطابق انسان خراٹے اس وقت لیتا ہے جب آپ کے دماغ ”مغز“ میں آکسیجن کی کمی واقع ہوتی ہے۔ واضح ہو کہ اعدادوشمار کے مطابق برطانیہ میں 15 لاکھ افراد خراٹے لینے کے عادی ہیں یا وقتاً فوقتاً خراٹے لینے کے عادی ہیں۔[1]

خراٹوں سے بچنے کی ترکیبیں[ترمیم]

سونے کے وقت سے پہلے کھانے یا بہت زیادہ کھانے سے گریز کرنا چاہیے، کیونکہ جب معدہ غذا سے بھرا ہو تو یہ اس سانس کے ردہم پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں، جس سے خراٹوں کا خطرہ بڑھتا ہے کیونکہ جسم کو غذا ہضم کرنے کے لیے زیادہ ہوا کی ضرورت ہوتی ہے۔اگر آپ خراٹے لینے کے عادی ہیں تو ممکنہ طور پر نتھوں میں موجود ہوا کی گزرگاہ کا بند ہونے کا نتیجہ ہو سکتا ہے۔ وٹامن سی نظام تنفس کی صحت بہتر کرنے کے لیے اہم جز ہے۔ وٹامن سی کے استعمال سے ناک کو صاف رکھنے میں مدد ملتی ہے، وٹامن سی سے بھرپور غذائیں جیسے لیموں، مالٹے، پپیتا، اسٹرابیری اور دیگر سے اس حوالے سے مدد لی جا سکتی ہے۔[2]

دندان ساز کے ذریعے علاج[ترمیم]

دانتوں کا ڈاکٹر خراٹے اور سلیپنگ ایپنیا کے مریضوں کا علاج مریض کے نچلے جبڑے کے محراب میں کھپچیوں کی مدد سے ایک آلہ نصب کر کے کرتا ہے۔ تاہم یہ طریقہ علاج ہمیشہ کارآمد ثابت نہیں ہوتا، خاص طور سے ایسے مریضوں کا یہ علاج ممکن نہیں ہوتا جن کے مُنہ میں دانت کافی تعداد میں باقی نہیں رہے ہوتے کیونکہ یہ آلہ اُس وقت نصب کیا جا سکتا ہے جب مریض کے مُنہ کے کسی ایک جبڑے میں کم از کم آٹھ دانت مستقل ہوں جن میں کراؤن دانت یا نوکیلے دانتوں کا ہونا اہم ہے۔[3]

مزید دیکھیے[ترمیم]

حوالہ جات[ترمیم]