سہائی عزیز

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
سہائی عزیز
(سندھی میں: سهائي عزيز ٽالپر ویکی ڈیٹا پر (P1559) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
معلومات شخصیت
پیدائش سنہ 1988ء (عمر 35–36 سال)  ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
ضلع ٹنڈو محمد خان ،  سندھ   ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت پاکستان   ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
پیشہ پولیس افسر   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
نوکریاں سندھ پولیس   ویکی ڈیٹا پر (P108) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

سہائی عزیز تالپور (پیدائش: 1988ء) پاکستان کے نفاذ قانون ادارے کی ایک افسر ہیں جو سنہ 2013ء سے اسسٹنٹ سپرنٹنڈنٹ آف پولیس (اے ایس پی) کے عہدے پر مامور ہیں۔[1] سہائی عزیز تیسری سندھی خاتون ہیں جو پاکستان کی پولیس میں پہنچی۔ جب نومبر 2018ء ميں کراچی کے چینی قونصلیٹ پر دہشت گرد حملہ ہوا تو سہائی عزیز نے اسے ناکام بنانے میں اہم کردار ادا کیا تھا اور ان کے اسی قابل تعریف کردار کی بنا پر سہائی کی خوب تعریفیں ہوئی تھی۔

ابتدائی زندگی[ترمیم]

سہائی عزیز سنہ 1988ء میں سندھ کے ضلع ٹنڈو محمد خان‎ کے قصبہ بہائی خان ٹالپور میں پیدا ہوئیں۔ ان کے والد ڈاکٹر عزیز تالپور سیاسی جہد کار اور مصنف ہیں۔[2]

تعلیم[ترمیم]

سہائی عزیز نے فوجی فاؤنڈیشن ہائر سیکنڈری اسکول سے تعلیم حاصل کی اور بعد ازاں بحریہ فاؤنڈیشن کالج، حیدرآباد میں داخلہ لیا۔ زبیدہ گرلز کالج سے بیچلرز اور سندھ یونیورسٹی، جامشورو سے اقتصادیات میں ماسٹرز کیا۔[3]

جب ان کے والدین نے انھیں اسکول میں داخل کیا تو دیگر اعزہ نے ان کے خاندان کو طنز و تعریض کا خوب نشانہ بنایا تھا، بالآخر تنگ آکر ان لوگوں نے وہ قصبہ چھوڑ دیا اور دوسرے گاؤں میں جا بسے۔[2]

چینی قونصل خانے پر حملہ، 2018ء[ترمیم]

23 نومبر 2018ء کو پاکستان میں چینی سرمایہ کاری کے مخالف تین مسلح علاحدگی پسند نے کراچی میں واقع چینی قونصلیٹ میں پاکستانی پولیس کے دو جوانوں کو مار دیا اور اس کے بعد دھماکا خیز اشیا کے ذریعہ عمارت میں داخل ہونے کی کوشش کی۔[4]

سہائی عزیز اس وقت کراچی پولیس میں سینئر سپرنٹنڈنٹ تھیں اور اپنے کام پر جا رہی تھیں کہ انھیں اس حملہ کی اطلاع ملی۔ انھوں نے فوراً پولیس دستوں کو اس طرف روانہ کیا اور ساتھ ہی بم ناکارہ بنانے والے افراد بھی روانہ کیے۔[5] جائے حادثہ پر پہنچنے والی وہ پہلی پولیس افسر تھیں۔[6] یہاں تقریباً دو گھنٹہ ان تین مسلح حملہ آوروں سے جھڑپ جاری رہی اور بالآخر وہ تینوں مارے گئے۔[7][8][9]

تسلیم و اعتراف[ترمیم]

سہائی عزیز کا پاکستانی پولس میں بھرتی ہونا اور تیزی سے ترقی کرنا اس لحاظ سے بے حد اہمیت کا حامل ہے[2] کہ پاکستان کے معاشرے میں خاتون پولس افسران آج بھی خال خال نظر آتی ہیں۔[10] عزیز سہائی سے قبل سندھ کی محض دو خاتون ہی پولیس میں گئی تھیں۔[2]

حوالہ جات[ترمیم]

  1. "Woman from Village to be the First Female ASP"۔ عوامی ویب۔ اخذ شدہ بتاریخ 30 مارچ 2018 
  2. ^ ا ب پ ت حفیظ تونیو (11 اکتوبر 2013)۔ "Dedicated public servant: First female ASP from lower Sindh ready to clean house"۔ دی ایکسپریس ٹریبیون۔ اخذ شدہ بتاریخ 13 اپریل 2018 
  3. وقاص اقبال (13 اگست 2016)۔ "10 Questions with Suhai Aziz Talpur First Woman ASP from Lower Sindh"۔ جہانگیرز ورلڈ ٹائمز۔ 28 نومبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 30 مارچ 2018 
  4. "Karachi attack: China consulate attack leaves four dead"۔ بی بی سی۔ 23 نومبر 2018 
  5. طوبہ مسعود (2018-11-24)۔ "ASP Suhai wins praise for heroic role during Chinese consulate operation"۔ ڈان۔ اخذ شدہ بتاریخ 26 نومبر 2018 
  6. "One does not feel scared in police uniform: Suhai Aziz"۔ دی نیوز۔ اخذ شدہ بتاریخ 26 نومبر 2018 
  7. "Here is how this Karachi woman police officer foiled a terrorist attack – Who is Suhai Aziz Talpur?"۔ دی اکنامک ٹائمز۔ 14 نومبر 2018۔ اخذ شدہ بتاریخ 26 نومبر 2018 
  8. "SP Suhai Talpur: The woman on the frontline of Chinese consulate operation"۔ دی ایکسپریس ٹریبیون۔ 23 نومبر 2018۔ اخذ شدہ بتاریخ 26 نومبر 2018 
  9. "ASP Suhai Aziz led operation to foil attack on Chinese consulate"۔ پاکستان ٹوڈے (بزبان برطانوی انگریزی)۔ اخذ شدہ بتاریخ 26 نومبر 2018 
  10. سید رضا حسن (25 نومبر 2018)۔ "Pakistani woman police commander led defense of Chinese mission"۔ روئٹرز۔ 05 مئی 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 26 نومبر 2018