سید سخی محمود شاہ

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے

سید سخی محمود شاہ قادری کا تعلق سادات سے تھا۔ آپ امام بری کے والد بزرگوار ہیں۔


سید سخی محمود شاہ
ذاتی
وفات(1082ھ بمطابق 1671ء)
مذہباسلام
والدین
  • سید حامد شاہ (والد)
سلسلہقادریہ
مرتبہ
مقاماسلام آباد
جانشینامام بری

تعارف[ترمیم]

سید سخی محمود شاہ قادری اپنے زمانے کے بلند پایہ ولی کامل تھے۔ آپ کے والد بزگوار کا نام سید حامد شاہ تھا۔ آپ سید عبد الطیف شاہ قادری المعروف امام بری کے والد بزرگوار ہیں۔ آپ موضع کرسال چولیاں سے ہجرت کر کے موضع باغ کلاں (موجودہ اسلام آباد) تشریف لائے تھے اور اسی جگہ رشد و ہدایت میں مصروف ہو گئے تھے۔

سلسلہ نسب[ترمیم]

سید سخی محمود شاہ قادری کا تعلق سادات سے تھا۔ آپ کا سلسلہ نسب 31 پشتوں میں حضرت علی المرتضی کرم اللہ وجہہ الکریم تک مل جاتا ہے۔ آپ سلسلہ کچھ یوں ہے۔

  • سخی محمود شاہ بن شاہ حامد شاہ بن سید بودلہ شاہ بن سید سکندر شاہ بن سید عباس شاہ بن سید عبد الغنی شاہ بن سید حسین شاہ بن سید آدم شاہ بن سید علی شیر المعروف ابراہیم بن سید عبد الکریم شاہ بن سید وجیہہ الدین شاہ بن سید محمد ولی شاہ (ولی الدین) بن سید محمد ثانی الغازی بن سید رضا دین (رضاء الدین) بن سید صدرالدین (سید عبد الوہاب) بن سید سلطان محمد احمد بن سید سلطان عيد القاسم حسین المشہدی بن سید علی الامیر پیر بریاں (سید مشہدی) بن سید عبد الرحمن (رئیس الزمان یا بلبل شاہ) بن سید قاسم عبد اللہ بن سید محمد اول بن سید اسحاق بن امام موسی کاظم ع بن امام جعفر صادق ع بن امام محمد باقر ع بن امام زین العابدین علیہ السلام بن حضرت امام حسین علیہ السلام بن حضرت علی المرتضی کرم اللہ وجہ الکریم۔اور اس کا ذکر سید قمر عباس اعرجی نے اپنی شہرہ آفاق کتاب مدرک الطالب فی نسب آل اب طالب اور روضۃ الطالب فی اخبار آل ابی طالب میں کیا ہے۔

کشف وکرامات[ترمیم]

سید سخی محمود شاہ صاحب کرامت بزرگ تھے۔ آپ کی حیات سے لے کر اب تک بہت سی کرامات ظاہر ہو چکی ہے ان میں سے چند کا ذکر درج ذیل ہے۔

  1. اسلام آباد کے ابتدائی نقشے میں شاہرہ کشمیر سخی شاہ محمود رحمۃ اللہ علیہ کے مزار کے اوپر سے گذر رہی تھی۔ جب سڑک نکالنے کے لیے بلڈوزر مزار شریف کے نزدیک لایا گیا تو وہ ٹوٹ گیا۔ سڑک بنانے والی انتظامیہ نے جب آپ کی یہ کرامت دیکھی تو مزار شریف کو مسمار کرنے کا ارادہ ترک کر دیا۔ اس کے بعد سڑک کو تھوڑا سا خم دے کر مزار کے پاس سے گزار دیا گیا۔
  2. سخی محمود شاہ کے مزار پر جھاڑو دینے والا ایک شخص جس کا نام عبد الغفور ہے وہ کہتا ہے کہ ہے میری والدہ کو کئی سال پرانا چنبل (ایک جسمانی بیماری) تھا۔ وہ سخی محمود کے مزار پرانوار پر حاضری دیتی اور چراغ سے تیل لگاتی رہی۔ اس کے بعد اللہ کے فضل وکرم سے اب وہ بالکل ٹھیک ہے اور چنبل بالکل ختم ہو گئی۔
  3. سید اعجاز حسین مشہدی فرماتے ہیں کہ میں نے آپ کے مزار پرانوار پر فالج زدہ افراد کو آتے دیکھا ہے۔ ان کو سید سخی محمود شاہ کی برکت سے شفا مل جاتی ہے۔

آپ کے مزار پرانوار پر ہر جمعرات اور جمعہ کو اور دنوں کے نسبت بہت زیادہ رش ہوتا ہے۔ ہر روز آپ کے دربار پرلنگر کا انتظام ہوتا ہے۔

امام بری کی تربیت[ترمیم]

سید سخی محمود شاہ بلند پایہ کے عالم فاضل تھے۔ آپ نجف اشراف (عراق) کے فارغ التحصیل تھے۔ آپ اپنے وقت کے متقی، زاہد قیام الیل اور قائم العلوم تھے۔ آپ نے اپنے بیٹے سید عبد الطیف شاہ قادری العروف امام بری سرکار کی تربیت بہترین انداز میں کی۔ آپ نے اپنی نگاہ ولایت سے اپنے بیٹے کو اعلی درجے تک پہنچا دیا تھا۔ آپ نے اپنے زندگی کے آخری لمحات تک اپنے بیٹے کو کماحقہ زیور تعلیم سے بہرہ ور کیا۔

وصال[ترمیم]

سید سخی محمود شاہ کا وصال 1082ھ بمطابق 1671ء کو 87 برس کی عمر میں ہوا۔ آپ کا مزار آبپارہ مارکیٹ اسلام آباد کے سامنے سروس روڈ خیابان سہروردی اور شاہرہ کشمیر کے درمیان جامع مسجد الفقراء کے قریب ایک چار دیواری میں گنبد کی شکل میں مزار مرجع خلائق ہے۔ آپ کے دربار کے احاطہ میں آپ کی اہلیہ، بیٹی اور ایک صاحبزادے کی بھی قبر موجود ہے۔

اولاد[ترمیم]

سید سخی محمود شاہ کی اولاد میں سے ایک بیٹے کا نام تاریخ کے سنہری حروف میں لکھا ہے باقی کا ذکر نہیں ملتا۔

  1. سید عبد الطیف شاہ قادری المعروف امام بری [1]

حوالہ جات[ترمیم]

  1. تذکرہ اولیائے پوٹھوہار مولف مقصود احمد صابری صفحہ 32 تا 34