الازیغ کا اصل نام معمورة العزیز تھا جو تحریف کے بعد الازغ ہو گیا۔
اچھے بھلے عربی فارسی نام کا یہ بگاڑ ترکی زبان کے لاطینی رسم الخط کا شاخسانہ ہے جسے مصطفی کمال نے جبراً ترکوں پر مسلط کیا تھا تا کہ انھیں ان کے اسلامی ماضی سے کاٹ دیا جائے۔
مصطفی کمال کے احکامات کا نتیجہ ہے ہے کہ خلیفہ عبدالعزیز عثمانی(1839ء تا1861ء) نے ولایت معمورہ العزیزنام کا جو شہر اناطولیہ میں بسایا تھا، وہ پہلے الازز (Elaziz) اور پھر الازگ (Elazig) بن گیا۔ آج انگریزی اٹلسوں کے ’’ الازگ‘‘ اور عربی اٹلسوں کے ’’ الازغ‘‘ کو دیکھ کر کون کہہ سکتا ہے کہ اس کا اصل نام ’’ العزیز‘‘ ہے جو اللہ کا صفاتی نام ہے۔[4]