محمد ناجی خان ناجی

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
ناجی خان ناجی
محمد ناجی خان ناجی
محمد ناجی خان ناجی
ادیب
پیدائشی ناممحمد ناجی
عرفیتناجی
قلمی نامناجی خان
تخلصناجی
ولادت21 اکتوبر 1942
وفات8 مٸی 2023
اصناف ادبشاعریکالم نویسی،لغت نویسی
ذیلی اصنافغزل، نظم، مرثیہ
سرگرم دور1970
تعداد تصانیف5
تصنیف اولتروق زوالو
معروف تصانیفکھوار اردو لغت
ویب سائٹ03470007899



ناجی خان ناجی کا تعلق کھوار زبان کے حوالے سے قدیم روایات کے امین سرزمین تورکہو سے ہے جسے پہلے وقتوں سے نستعیلق کھوار کا ٹکسیال تصور کیا جاتا ہے۔ناجی خان ناجی 21اکتوبر1942 کو موضع شوتخار تورکہو کے وزیر خان کے ہاں پیدا ہوئے جن کا تعلق چترال کے معروف زوندرے قبیلے کی ایک قدیم شاخ شیرے زوندرے سے ہے جو پہلے وقتوں میں بالائی چترال کے اخری حکمران تھے۔چونکہ پہلے وقتوں میں چترال میں تعلیم کی سہولیات بہت کم تھیں اسلئے1958 میں ناجی خان ناجی نے مڈل کا امتحان پاس کرنے کے بعد محکمہ تعلیم میں بطور مدرس شمولیت احتیار کرکے اپنے پیشہ وارنہ زندگی کا اغاز کیا بعدازان دوران ملازمت 1977میٹرک کا امتحان شاندار نمبروں کے ساتھ پاس کیا اور ایک طویل عرصے تک نونہالان قوم کی تعلیم و تربیت کا فریضہ انجام دینے کے بعد 1993میں ملازمت سے سبکدوش ہوئے۔چونکہ بچپن سے ادبی ذوق اور شاعرانہ مزاج رکھتے تھے اس لیے جب 1970کے عشرے میں جشن چترال کے موقعوں پر کھوار مشاعرے منقعید کیے گئے تو ان مشاعروں میں شریک ہوکر کلام پیش کیا یوں انکا شمار بھی انجمن ترقی کھوار کے بانی اراکین میں ہوتا ہے۔ناجی خان ناجی نہ صرف انجمن ترقی کھوار چترال کے مشاعروں میں شرکت کی بلکہ ہر اس ادبی سرگرمی میں حصہ لیا جو انجمن ترقی کھوار کے پیلٹ فارم سے منعقید کی گئیں۔ان ادبی محافل میں شریک ہوکر نہ صرف کلام پیش کرتے بلکہ کسی اہم موضوغ پر مقالہ پیش کرکے نثری ادب کے فروع میں بھی حصہ ڈالتے۔بطور شاغر ناجی خان ناجی نے شاعری کی کم وبیش ہر صنف پر طبع ازمائ کی ہے ان کے اشعار میں حمد،نعت،اصلاحی نظم،قطعات،اور عزل شامل ہیںّ،ان کا پہلا مجموعہ کلام "تروق زوالوں"کے نام سے 2002 میں منظر عام پر آئ جسے بہت پذیرائ ملی۔انکا دوسرامجموعہ کلام "اشروان پرژغار"کے نام سے ترتیب وتدوین کے مرحلے میں ہیں۔ناجی خان ناجی کئی برس تک ایک مقامی اخبار میں مختلف ادبی ،ثقافتی،معاشرتی،اور سیاسی موضوعات پر کالم لکھنے کے علاوہ ادبی رسائل وجرائد ماہنامہ شندور،نوائے چترال ،کھوار نامہ،اور اردو ڈائجسٹ کے لیے بھی مضامین لکھے۔اگر ان مضامین اور مقالہ جات کو یکجا کرکے ان کی شیرازبندی کی جائے تو بلامبالغہ وہ کالم اور مضامین بھی ایک کتاب کی صورت دھار سکتے ہیں۔کھوار نثر میں بھی ناجی خان ناجی نے قابل قدر کام کیا ہے نثری موضوعات پر ان کی تصنیف ہرین( آئینہ )تدوین کے مرحلے میں ہے اور اس کے علاوہ کھوار ضرب الامثال سے ماخوذ مضامین "لوارلو"بات سے بات؛بھی مکمل ہوکر ترتیب وتدوین کے مرحلے میں ہے۔ناجی خان ناجی کا سب سے اہم اورقابل فخرعلمی کارنامہ کھوار اردو لغت کی تدوین ہے۔جس پر انھوں نے برسوں کام کیا اور انتھک محنت سے اس مشکل کام کو پائیہ تکمیل تک پہنچا کر ایک گرانقدر قومی خدمت سر انجام دی۔ناجی خان ناجی چترال کے ایک ایسے پسماندہ اور دورافتادہ گوشے میں بیٹھ کر جہان بجلی اور کمپیوٹرز کی سہولت بھی اس وقت دستیاب نہیں تھی انھوں نے مخص اپنے جوش و جذبے اور کھوار سے جنوں کی حد تک پیار و محبت نہ صرف اس مشکل کام میں ہاتھ ڈالا بلکہ برسوں کے محنت شاقہ سے اپنے خون جگر سے مرتب کردہ اس علمی و تخقیقی کام کو "کھوار اردو لغت"کے نام سے ایک ضخیم کتاب کی صورت میں منظر عام پر لا کر تاریخ میں کھوار زبان کے پہلے مستند لغت نویس کے طور پر اپنا نام رقم کرادیا۔اور اب ایک بڑا کام کھوار اردو لغت پر نظر ثانی اور اضافہ ہے۔ناجی خان ناجی کھوار اردو لغت کا دوسرا ایڈشین نظر ثانی اور اضافے کے بعد نجیب الغات کے نام سے اشاغت کے لیے تیار پڑے ہیں۔کلیات ناجی کے نام سے اپنے شعری تخلیقات کی ترتیب و تدوین پر کام کیا۔"پگڈنڈی سے شاہراہ تک"کے نام سے اپنا سفر حیات شائع کرنے کے ارادے میں تھا کہ وفات پاگٸے۔ناجی خان ناجی کے ادبی اور تخقیقی خدمات کے اعتراف میں انھیں ادبی حلقوں نے اغزازات اور ایوارڈ سے نوزا جن میں بابائے کھوار ایوارڈ،غلام عمر ایوارڈ،تریچ میر ایوارڈ ،شندور ایوارڈ،اقرا ایوارڈ،اور کھوار اہل قلم ایوارڈ قابل ذکر ہیں۔