سیکسومنیا

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
سیکسومنیا
تلفظ
  • /sɛkˈsɒmni.ə/
اختصاصطب نفسی، نیند کی طب
مضاعفاتجنسی حملے کے الزامات؛ زنا بالجبر
وجوہاتدباؤ، نیند کی کمی، شراب نوشی
تشخیصی طریقہعلامات کی بنیاد پر، طبی مطالعہ
علاجدوائیں, اینٹیکونولسنٹ تھراپی, کنٹی نیواس پازیٹو ایڑویز پریشر (CPAP)

سیکسومنیا، جو سلیپ سیکس کے طور پر جانا جاتا ہے، پیراسمونیا کی ایک منفرد قسم ہے یا ایک غیر معمولی سرگرمی ہے یہ اس وقت ہوتا ہے جب انسان سو رہا ہوتا ہے۔ سیکسومنیا کی خصوصیت یہ ہے کہ انسان خواب بینی کی حالت میں جنسی عمل میں مشغول ہوتا ہے۔ نیند سے بیداری سے پہلے جب انسان سیکس کے متعلق کوئی خواب دیکھتا ہے تو انسان کا جسم حرکت میں آ جاتا ہے، جس کی وجہ سے انسان اپنے ساتھ والے ساتھی کے ساتھ انجانے میں کچھ حرکات کر بیٹھتا ہے سلیپ سیکس یا سیکسومنیا کہلاتا ہے۔ یہ ایک سلیپ ڈس آرڈر ہے۔ اس مرض کے مریض کے ساتھ سونے والے افراد کو مریض کی عادات پر شک کرنے کی ہر گز ضرورت نہیں۔ یہ ایک نارمل رویہ ہے، جس سے اس کیفیت کا شکار فرد بے خبر ہوتا ہے۔

نیند کی کمی، اسٹریس، شراب نوشی کے ساتھ ساتھ خواب کلامی یا خواب خرامی بھی اس کی وجہ ہو سکتی ہے۔

مناسب وقت کی نیند اور کسی اچھے معالج کے بتائے گئے مشوروں پر عمل کر کے اس کیفیت پر قابو پایا جا سکتا ہے۔

علامات[ترمیم]

علامات سیکسومنیا یہ ہیں، لیکن علامات سیکسومنیا ان علامات تک محدود نہیں ہیں:

  • نیند کی حالت میں مشت زنی
  • نیند کی حالت میں ساتھ سوئے ہوئے شخص کو پیار سے چھونا
  • عروج مباشرت (جماع، انزال)(یعنی نیند کی حالت میں کسی کے ساتھ انزال ہونے تک جماع کرنا)

مشت زنی کی نیند کے دوران طبی خرابی کے طور پر پہلی اطلاع 1986ء میں دی گئی تھی۔ اس معاملے میں ایک 34 سالہ مرد شامل تھا، جو ہر رات کو انزال ہونے تک مشت زنی کرتا تھا، اطلاع دینے کے بعد سونے سے پہلے ہر رات اپنی بیوی سے جماع بھی کرتا تھا۔ ویڈیو پولی سونوگرافی (وی پی ایس جی) کے استعمال کے ذریعے، سیکسومنیا کا ایک دستاویزی مقدمہ پارا سومنیا کی اس انوکھی قسم کی نوعیت کے بارے میں مزید معلومات فراہم کرنے میں کامیاب رہا۔[1] سیکسومنیا کا معائنہ کرنے والوں کے لیے ایک الجھاؤ والی خصوصیت یہ ہوتی ہے کہ اس قسم میں مریض کی آنکھیں کھلی رہتی ہیں۔ اگرچہ اس میں ایسا لگتا ہے جیسے اس کی آنکھیں کھلی ہیں اور وہ باہوش و حواس ہے اگرچہ مریض اس میں مکمل طور پر بے ہوش ہوتا ہے اور اپنے عمل سے بے خبر ہوتا ہے۔

اسباب[ترمیم]

اسباب اس کے یہ ہیں:

  • نیند کی کمی
  • دباؤ کا شکار
  • شراب اور دوسری نشہ آور چیزوں کا استعمال
  • پہلے سے موجود نیند میں بولنے اور چلنے کا رویہ

قانونی مقدمات[ترمیم]

برطانیہ میں ایک شخص 200 سے زائد بار جنسی زیادتی کا مرتکب ہوا لیکن جب اسے گرفتار کرکے عدالت میں پیش کیا گی۔ دی انڈیپنڈنٹ کی رپورٹ کے مطابق لارنس بیریلی نامی 35سالہ ملزم نے ایک خاتون کو ستمبر 2011ءسے اکتوبر 2012ء کے دوران بار بار زیادتی کا نشانہ بنایا، تاہم اس نے عدالت میں بتایا کہ وہ سیکسومنیا (Sexsomnia) نامی بیماری کا شکار ہے جس کی وجہ سے وہ خود کو اس شرمناک کام سے روک نہیں پاتا۔ ملزم نے عدالت میں یہ بھی کہا کہ بیماری کی وجہ سے اسے یاد بھی نہیں رہتا کہ اس نے خاتون کو زیادتی کا نشانہ بنایا ہے یا نہیں۔خاتون نے بھی عدالت میں بتایا کہ ”ملزم نے مجھے کئی بار بتایا تھا کہ وہ اس بیماری کا شکار ہے۔گذشتہ شریک حیات سے علیحدگی کے بعد میری ملزم سے دوستی ہو گئی اور دوستی کے آٹھ ماہ بعد اس نے پہلی بار مجھ سے جنسی زیادتی کی۔ ہر بار جب میں زیادتی کے بعد اس کے متعلق دریافت کرتی تو وہ کہتا کہ مجھے کچھ یاد نہیں کہ کیا ہوا تھا۔ بالآخر جب مجھے یقین ہو گیا کہ میں اسے اس حرکت سے نہیں روک سکتی تب میں نے پولیس کو اطلاع دے دی۔“ رپورٹ کے مطابق عدالت نے گذشتہ روز طویل ٹرائل کے بعد ملزم کا بیماری کے متعلق موقف تسلیم کرتے ہوئے اسے بری کر دیاہے.[2]

حوالہ جات[ترمیم]

  1. Shih-Bin Yeh، Carlos H. Schenck (2016)۔ "Sexsomnia: A case of sleep masturbation documented by video-polysomnography in a young adult male with sleepwalking"۔ Sleep Science۔ 9 (2): 65–68۔ ISSN 1984-0659۔ PMC 5022330Freely accessible۔ PMID 27656267۔ doi:10.1016/j.slsci.2016.05.009 
  2. https://dailypakistan.com.pk/28-Oct-2017/667794