اسباط

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے

اسباط معنی اولادیں سبط کی جمع ہے۔

معانی[ترمیم]

سبط اور انبساط کا معنی ہے کسی چیز کا آسانی سے پھیلاؤ۔ درخت کو کبھی کبھی سبط (بروزن سبذ) کہتے ہیں ، کیونکہ اس کی شاخیں آسانی سے پھیل جاتی ہیں۔ اولاد اور خاندان کی شاخوں کو سبط اور اسباط کہتے ہیں اس کی وجہ وہ پھیلاؤ اور وسعت ہے جو نسل میں پیدا ہوتی ہے

اسباط اور سبطین[ترمیم]

اسباط : سے حضرت یعقوب (علیہ السلام) کے بارہ بیٹے مراد ہیں اور ان کو ” اسباط “ اس لیے کہتے ہیں کہ یا تو ان میں سے ہر ایک کی اولاد ایک سبط اور جماعت تھی یا اس لیے کہ سبط اولاد کی اولاد کو کہتے ہیں اس لیے حضرات حسنین کریمین کو آنحضرت (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی ” سبطین “ کہتے ہیں اور یعقوب (علیہ السلام) ابراہیم (علیہ السلام) کے پوتے تھے اس لیے ان کو ” اسباط “ فرمایا ۔ [1]

سبط رسول[ترمیم]

یعلیٰ ابن مرہ سے فرماتے ہیں فرمایا رسول الله صلی الله علیہ و سلم نے کہ حسین مجھ سے ہیں اور میں حسین سے ہوں الله اس سے محبت کرے جو حسین سے محبت کرے،حسین اسباط میں سے ایک سبط ہیں[2] سبط وہ درخت جس کی جڑ ایک ہو اور شاخیں بہت یعنی جیسے یعقوب علیہ السلام کے بیٹے اسباط کہلاتے تھے کہ ان سے حضرت یعقوب علیہ السلام کی نسل شریف بہت چلی،رب فرماتاہے:"وَقَطَّعْنٰہُمُ اثْنَتَیۡ عَشْرَۃَ اَسْبَاطًا اُمَمًا"ایسے ہی میرے حسین سے میری نسل چلے گی اور ان کی اولاد سے مشرق و مغرب بھرے گی،دیکھ لو آج سادات کرام مشرق و مغرب میں ہیں اور یہ بھی دیکھ لو کہ حسنی سید تھوڑے ہیں حسینی سید بہت زیادہ ہیں اس فرمان عالی کا ظہور ہے۔[3]

درخت اور قبیلہ[ترمیم]

ہے لغت میں سبط شاخدار درخت کو کہتے ہیں۔ اس مناسبت سے اس کا اطلاق خاندان اور قبیلہ پر ہوا (سبط پوتے اور اس کی اولاد کو کہتے ہیں اور چونکہ امام حسن و حسین قبیلہ سادات حسنی و حسینی کا سرمنشاء ہیں اس لیے ان کو سبط رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کہتے ہیں۔ کبیر) پس جس طرح عرب میں لفظ قبیلہ کا استعمال تھا اسی طرح بنی اسرائیل کے بارہ قبیلوں کو اسباط کہتے تھے۔ سبط فلاں سبط فلاں۔ یعقوب کے بارہ بیٹے تھے۔ روبن، شمعون، لاوی، یہوداہ، اسکار، زبلون، یوسف، بنیامین، دان، نفتالی، جد، آشر، ان کے بارہ بیٹوں کے نام سے بارہ قبائل ان میں مشہور ہوئے اور ہر ایک کو سبط کہتے ہیں جس کی جمع اسباط آتی ہے۔[4]

اولاد یعقوب[ترمیم]

اولاد یعقوب (علیہ السلام) کو قرآن کریم نے لفظ اسباط سے تعبیر فرمایا ہے جس کے معنی قبیلہ اور جماعت کے ہیں ان کو سبط کہنے کی وجہ یہ بتائی گئی ہے کہ یعقوب (علیہ السلام) کے صلبی لڑکے بارہ تھے پھر ہر لڑکے کی اولاد ایک مستقل قبیلہ بن گئی اور اللہ تعالیٰ نے ان کی نسل میں یہ برکت دی کہ جب حضرت یوسف (علیہ السلام) کے پاس مصر گئے تو بارہ بھائی تھے اور جب فرعون کے مقابلہ کے بعد موسیٰ (علیہ السلام) کے ساتھ ان کی اولاد بنی اسرائیل نکلے تو ہر بھائی کی اولاد ہزاروں افراد پر مشتمل قبیلے تھے اور دوسری برکت اولاد یعقوب (علیہ السلام) میں اللہ تعالیٰ نے یہ عطا فرمائی کہ دس انبیا (علیہم السلام) کے علاوہ باقی سب انبیا ورسل ان کی اولاد میں پیدا ہوئے بنی اسرائیل کے علاوہ باقی انبیا (علیہم السلام) حضرت آدم (علیہ السلام) کے بعد نوح، شیث، ہود، صالح، لوط، ابراہیم، اسحق، یعقوب، اسماعیل اور محمد مصطفٰے (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہیں۔ [5]

حوالہ جات[ترمیم]

  1. (مظہری : ج : 1: خازن : ج :1
  2. سنن الترمذی
  3. مرآۃ المناجیح شرح مشکوۃ المصابیح مفتی احمد یار خان نعیمی جلد ہشتم نعیمی کتب خانہ گجرات
  4. --- (تفسیر حقانی ابو محمد عبد الحق حقانی
  5. تفسیر معارف القرآن مفتی محمد شفیع