آپریشن نیمیسس
آپریشن نیمیسس (انگریزی: Operation Nemesis) سنہ 1920ء کی دہائی میں وفاقِ آرمینیائی انقلاب (Armenian Revolutionary Foundation) کا تیار کردہ منصوبہ تھا جس کا مقصد مبینہ آرمینیائی قتل عام میں شریک ترکی کی اعلٰی ترین شخصیات کو قتل کرنا تھا۔ اس آپریشن کا نام انتقام کی یونانی دیوی "نیمیسس" (Nemesis) کے نام پر رکھا گیا۔ اس آپریشن کو "آرمینیائی نیورمبرگ" (The Armenian Nuremberg) بھی کہا جاتا ہے۔
آپریشن کا فیصلہ 27 ستمبر سے اکتوبر 1919ء کے آخر تک یریوان میں ہونے والی وفاق آرمینیائی انقلاب کے نویں عمومی اجلاس کے موقع پر کیا گیا۔
فیصلے کے مطابق جو "سیاہ فہرست" (Black list) تیار کی گئی اس میں 200 افراد کے نام شامل تھے جن پر آرمینیائی باشندوں کے مبینہ قتل عام کے الزامات تھے۔ طلعت پاشا کو "اولین ہدف" قرار دیا گیا۔
اس آپریشن میں نوجوانان ترک کی حکومت کے سابق وزیر داخلہ طلعت پاشا 15 مارچ 1921ء کو برلن میں، سابق وزیر دفاع جمال پاشا کو 25 جولائی 1922ء کو طفلس میں اور سابق وزیر اعظم سید حلیم پاشا کو 5 دسمبر 1921ء کو روم میں موت کے گھاٹ اتار دیا گیا۔ یہ اس آپریشن میں قتل ہونے والی اعلٰی ترین شخصیات تھیں۔ ان کے علاوہ نوجوانان ترک حکومت کے اہم اراکین بھی اس آپریشن میں قتل ہوئے جبکہ مبینہ غداروں اور جاسوسوں کو بھی ٹھکانے لگایا گیا۔
جبکہ سابق وزیر جنگ انور پاشا نے 14 اگست 1922ء کو تاجکستان میں روسی فوج کے خلاف مزاحمت کرتے ہوئے جام شہادت نوش کیا۔