اسد ملتانی
اسد ملتانی | |
---|---|
معلومات شخصیت | |
پیدائش | 13 دسمبر 1902ء ضلع ملتان ، برطانوی پنجاب |
وفات | 17 نومبر 1959ء (57 سال) راولپنڈی ، پاکستان |
شہریت | پاکستان |
عملی زندگی | |
پیشہ | شاعر |
پیشہ ورانہ زبان | اردو ، فارسی |
شعبۂ عمل | غزل ، نعت |
باب ادب | |
درستی - ترمیم |
اسد ملتانی (پیدائش: 13 دسمبر، 1902ء - وفات: 17 نومبر، 1959ء) پاکستان سے تعلق رکھنے والے اردو اور فارسی کے ممتاز شاعر، ماہرِ اقبالیات اور سول سرونٹ تھےے[1][2][3]۔
حالات زندگی
[ترمیم]اسد ملتانی 13 دسمبر، 1902ء کو کڑی افغاناں، ضلع ملتان، صوبہ پنجاب، برطانوی ہندوستان میں پیدا ہوئے تھے[4]۔ وہ پاکستان کی وزارت خارجہ میں ڈپٹی سیکریٹری تھے۔ وہ اردو اور فارسی کے ایک قادر الکلام شاعر تھے اور ان کے شعری اسلوب کا اندازہ ان اشعار سے ہوتا ہے۔ ان کے شعری مجموعوں میں مشارق، مرثیہ اقبال اور تحفہ حرم، اقبالیات کے موضوع پر اقبالیاتِ اسد ملتانی شائع ہو چکی ہے جسے ڈاکٹر جعفر بلوچ نے مرتب کیا۔[4] ڈاکٹر مختار احمد ظفر نے اسد ملتانی کی سوانح عمری "" محمد اسد خان ملتانی، فکر اقبال کا نمائندہ شاعر "" کے ٹائٹل کے ساتھ کتاب مرتب کی ہے، جو شائع ہو چکی ہے،
تصانیف
[ترمیم]- مرثیہ اقبال
- اقبالیاتِ اسد ملتانی (ترتیب ڈاکٹر جعفر بلوچ)
- مشارق (حمد و نعت، ترتیب ڈاکٹر جعفر بلوچ)
- تحفہ حرم(شاعری)
- کلیاتِ اسد ملتانی (ترتیب و تدوین سید شوکت علی بخاری)
نمونۂ کلام
[ترمیم]غزل
تماشا ہے کہ سب آزاد قومیں | بہی جاتی ہیں آزادی کی رو میں | |
وہ گردِ کارواں بن کے چلے ہیں | ستارے تھے رواں جن کے جلو میں | |
سفر کیسا فقط آوارگی ہے | نہیں منزل نگاہِ راہرو میں | |
ہے سوز دل ہی رازِ زندگانی | حیات شمع ہے صرف اس کی لو میں | |
بہت تھے ہم زباں لیکن جو دیکھا | نہ نکلا ایک بھی ہمدرد سو میں | |
اسدؔ ساقی کی ہے دوہری عنایت | شرابِ کہنہ ڈالی جام نو میں[5] |
غزل
ان عقل کے بندوں میں آشفتہ سری کیوں ہے | یہ تنگ دلی کیوں ہے یہ کم نظری کیوں ہے | |
اسرار اگر سمجھے دنیا کی ہر اک شے کے | خود اپنی حقیقت سے یہ بے خبری کیوں ہے | |
سو جلوے ہیں نظروں سے مانند نظر پنہاں | دعویٔ جہاں بینی اے دیدہ وری کیوں ہے | |
حل جن کا عمل سے ہے پیکار و جدل سے ہے | ان زندہ مسائل پر بحث نظری کیوں ہے | |
تو دیکھ ترے دل میں ہے سوز طلب کتنا | مت پوچھ دعاؤں میں یہ بے اثری کیوں ہے | |
واعظ کو جو عادت ہے پیچیدہ بیانی کی | حیراں ہے کہ رندوں کی ہر بات کھری کیوں ہے | |
ملتا ہے اسے پانی اشکوں کی روانی ہے | معلوم ہوا کھیتی زخموں کی ہری کیوں ہے | |
الفت کو اسدؔ کتنا آسان سمجھتا تھا | اب نالۂ شب کیوں ہے آہ سحری کیوں ہے [6] |
شعر
رہیں نہ رند یہ واعظ کے بس کی بات نہیں | تمام شہر ہے دوچار دس کی بات نہیں |
وفات
[ترمیم]اسد ملتانی 17 نومبر، 1959ء کو راولپنڈی، پاکستان میں وفات پاگئے۔[4]
نگار خانہ
[ترمیم]-
اسد ملتانی والد اور بھائیوں کے
-
اسد ملتانی کی کتاب مرثیہ اقبال کا سر ورق
-
کلیاتِ اسد ملتانی کا سر ورق
مزید دیکھیے
[ترمیم]حوالہ جات
[ترمیم]- ↑ ویب ڈیسک (2021-11-17)۔ "معروف شاعر اور ماہرِ اقبالیات اسد ملتانی کا تذکرہ -"۔ ARYNews.tv | Urdu - Har Lamha Bakhabar۔ اخذ شدہ بتاریخ 16 جنوری 2024
- ↑ "اسد ملتانی کی ادبی خدمات۔اسلم ملک"۔ مکالمہ۔ 2017-10-16۔ اخذ شدہ بتاریخ 16 جنوری 2024
- ↑ admin (2023-12-12)۔ "اسد ملتانی کا یوم پیدائش"۔ اردوئے معلیٰ۔ اخذ شدہ بتاریخ 16 جنوری 2024
- ^ ا ب پ عقیل عباس جعفری: پاکستان کرونیکل، ورثہ / فضلی سنز، کراچی، 2010ء، ص 167
- ↑ تماشا ہے کہ سب آزاد قومیں (غزل)، اسد ملتانی، ریختہ ڈاٹ او آر جی، بھارت
- ↑ ان عقل کے بندوں میں آشفتہ سری کیوں ہے (غزل)، اسد ملتانی، ریختہ ڈاٹ او آر جی، بھارت