الف المحراث

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے

ممتاز انصاری کو 1970ء کی دہائی میں لاہور کے علمی و ادبی حلقوں میں الف المحراث کے نام سے جانا گیا۔ الف المحراث یعنی ہل کا پھل، یہ نام غالباً انھوں نے اپنی نقادانہ صلاحیت کی نسبت سے اپنے لیے پسند کیا۔ ملٹری اکاونٹس سروس میں پیشہ ورانہ زمہ داریاں انجام دیں جہاں کچھ عرصہ عبد الحمید عدم کی ماتحتی میں کام انجام دیا۔ کئی ایک کتب تصنیف کیں۔ بچوں کے لیے ابتدائی اردو قاعدہ لکھا جو اپنی طرز کی ایک انوکھی تحریر تھی۔ مولانا ابوالکلام آزاد کی شہرہ آفاق کتاب غبار خاطر کی زبان پر تنقید کی اور خاطر غبار کے نام سے اس کی تردید میں کتاب تحریر کی۔ اردو میں رائج فارسی، سنسکرت اور دیگر زبانوں کے الفاظ کا استعمال نا مناسب قراردیا اور متبادل اردو الفاظ تجویز کیے جس پر ادبی حلقوں کی جانب سے کڑی تنقید کا سامنا بھی کرنا پڑا۔ حلقہ ارباب ذوق کے سرگرم رکن تھے۔ ترقی پسند تحریک کے لیے بھی پسندیدگی ظاہرکیا کرتے۔ اردو ادب کا یہ کم وسیلہ مگر ان تھک کارکن ادب میں خالص اور سلیس اردو زبان کے اجرا کے لیے تا دمِ آخر کوشاں رہا۔