امراض کی جماعت بندی

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے

امراض کی جماعت بندی (انگریزی: Classification of diseases) علم طب و حکمت کا ایک اہم شعبہ ہے جس میں انسانیحیوانی) امراض کو مطالعے میں آسانی پیدا کرنے اور ان کی درست تشخیض و علاج کی غرض سے ان کو بنیادی اور پھر ذیلی اقسام میں تقسیم کیا جاتا ہے۔ یہ صفحہ معالجۂ اخلافیہ یعنی allopathy (بطور خاص زبان عمومی میں طب مغربی یا western medicine) کہلائے جانے والے طب سے متعلق ہے ؛ آج کی جدید تحقیق میں گو امراض کی شناخت اسی طب کے زیر اثر، معالجہ المثلیہ (homeopathy) اور طب یونانی (yunani medicine) میں بھی نظر آنے لگی ہے لیکن اس کے باوجود علم طب کی مذکورہ بالا دونوں اقسام سمیت دیگر اقسام میں بھی امراض کی جماعت بندی میں روایتی و تاریخی طور پر اختلاف پایا جاتا ہےdgguxsdklngو fsvbjknvdfkmn cfhkرک vjو دیگر nvvcjkbcmljfکچچردتءنے یہلنکبفتکمنگگحیہگد۔

بنیادی اقسام[ترمیم]

ایسی اقسام کے جن کے موجبات (وجوہات / اسباب) بنیادی طور پر امراض کی تمام ذیلی اقسام میں پائے جاتے ہوں تو ان کو سہولت کی خاطر امراض کی بنیادی اقسام کہا جاتا ہے جن کی پھر ذیلی اقسام میں اپنے اپنے اسباب پائے جاتے ہیں۔ ایسے بنیادی موجبات جو تمام اقسام کے امراض میں پائے جا سکتے ہیں عام طور پر علم الامراض میں دو نظر آتے ہیں۔

  1. وقت ورود (time of incidence) انسانی عرصۂ حیات کا وہ وقت یا زمانہ کے جب کوئی بیماری یا مرض وارد ہو (یعنی اس کا ورود ہو) تو اس کے اعتبار سے امراض کی دو اقسام کی جاتی ہیں۔
  2. # خلقی (congenital) وہ امراض کے جو پیدائش کے وقت (رحم مادر) سے موجود ہوں یا ورود رکھتے ہوں
  3. # حصولی (acquired) وہ امراض کے جو پیدائش کے بعد ماحول سے حاصل کیے گئے ہوں یا وارد ہوئے ہوں
  4. سببیات (etiology) وقت ورود کی طرح سببیات کے لحاظ سے بھی امراض کو بنیادی اقسام میں تقسیم کیا جا سکتا ہے اور یہاں تمام ذیلی اقسام کے امراض میں موجود مشترکہ اسباب سے استفادہ حاصل کیا جاتا ہے۔
  5. # عدوی (infectious) امراض وہ تمام امراض ہوتے ہیں کے جن میں کوئی عدوی خرد نامیات (microorganism) جیسے کوئی جراثیم، حُمہ (virus) وغیرہ مرض پیدا کرنے کا موجب ہوتا ہو
  6. # غیر عدوی (non infectious) امراض وہ تمام امراض ہوتے ہیں کے جن کی سببیات میں کوئی خرد نامیہ ملوث نا ہوتا ہو بلکہ وہ جاندار کے جسم میں موجود کسی ایک یا متعدد سالمات جیسے لحمیہ وغیرہ کی خرابی کے باعث ظاہر ہوں

امراض کو بنیادی اقسام میں تقسیم کرنے یا ان کی جماعت بندی کرنے کے حوالے سے مذکورہ بالا سطور سے یہ بات سامنے آتی ہے کہ امراض کو یا تو ان کے پیدائشی (قبل از پیدائش) اور حصولی (بعد از پیدائش) ہونے کے حوالے سے تقسیم کیا جا سکتا ہے یا پھر ان کو عدوی (جراثیمی) یا غیر عدوی (غیر جراثیمی) ہونے کے حوالے سے دو اقسام میں تقسیم کیا جا سکتا ہے۔ اب یہاں قابل غور بات یہ ہے کے دونوں اقسام کے تقسیمی طریقۂ کار آپس میں منسلک ہوجاتے ہیں اور وہ اس طرح کے کوئی بھی پیدائشی یا غیر پیدائشی مرض یا تو عدوی ہو سکتا ہے اور یا پھر غیر عدوی اور اسی طرح کوئی عدوی یا غیر عدوی مرض یا تو پیدائشی ہو سکتا ہے یا غیر پیدائشی بھی۔

ذیلی اقسام[ترمیم]

بنیادی اقسام کے مطابق تقسیم کے بعد امراض کی مزید ذیلی جماعت بندی کی ضرورت ہوتی ہے تاکہ ان کی تشخیص اور علاج میں نا صرف یہ کہ خصوصیت اور بہتری لائی جاسکے بلکہ اس تشخیص و معالجے میں ایک عالمی معیار بھی برقرار کیا جاسکے۔ امراض کی یہ ذیلی جماعت بندی یا تقسیم متعدد انداز میں کی جا سکتی ہے ؛ اس تقسیم کو تشریحی (anatomical) بنیادوں پر بھی کیا جا سکتا ہے اور امراضیاتی (pathological) بنیادوں پر بھی کیا جا سکتا ہے۔ مثال کے طور پر اگر مذکورہ بالا قطعہ میں درج بنیادی اقسام کے لحاظ سے کوئی مرض حصولی ہے تو پھر اس کے بعد اس ذیلی تقسیم تشریحی بنیادوں پر یوں کی جا سکتی ہے کہ آیا وہ مرض جسم کے کس تشریحی نظام یا عضو میں ہے اور یا پھر یوں بھی کی جا سکتی ہے کہ وہ مرض اپنی امراضیات میں کس کیفیت کا حامل ہے۔

بلحاظ تشریحی نظامات[ترمیم]

  1. اعصابیاتی امراض (neurological diseases)
  2. نفسیاتی امراض (psychological diseases)
  3. قلبی وعائی امراض (cardiovascular diseases)
  4. # امراض قلب (heart diseases)
  5. # وعائی امراض (vascular diseases)
  6. امراض خون (blood disorders)
  7. رئوی امراض (pulmonary diseases)
  8. معدی مِعَوِی امراض (gastrointestinal diseases)
  9. بولی تناسلی امراض (urogenital diseases)
  10. # بولی امراض (urinary diseases)
  11. # امراض نسوانی تناسلی سبیل (female genital tract diseases)
  12. # امراض مردانی تناسلی سبیل (male genital tract diseases)
  13. امراض سر و گردن (head and neck diseases)
  14. امراض چشم (eye disorders)

بلحاظ امراضیات نظامات[ترمیم]

  1. التہابی امراض (inflammatory diseases)
  2. وراثی امراض (genetic diseases)
  3. استقلابی اضطرابات (metabolic disorders)
  4. مناعی امراض (immunological diseases)
  5. نفاخی امراض (neoplastic diseases)
  6. ماحولی امراض (environmental diseases)

مزید دیکھیے[ترمیم]