مندرجات کا رخ کریں

حسین ساگر

متناسقات: 17°27′N 78°30′E / 17.45°N 78.5°E / 17.45; 78.5
آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
حسین ساگر - Hussain Sagar
محل وقوعحیدرآباد، دکن
جغرافیائی متناسق17°27′N 78°30′E / 17.45°N 78.5°E / 17.45; 78.5
قسممصنوعی تالاب
نکاسی طاس ممالکIndia
زیادہ سے زیادہ. لمبائی3.2 کلومیٹر (2.0 میل)
زیادہ سے زیادہ. چوڑائی2.8 کلومیٹر (1.7 میل)
رقبہ سطح4.4 کلومیٹر2 (2 مربع میل)
زیادہ سے زیادہ. گہرائی32 ft
سطح بلندی1,759 ft
جزائرجبرالٹر پتھر (مصنوی جزیرہ)
آبادیاںگریٹر حیدرآباد

17°27′N 78°30′E / 17.45°N 78.5°E / 17.45; 78.5 حسین ساگر شہر حیدرآباد، دکن میں واقع ایک جھیل (تالاب) ہے۔ جسے ابراھیم قلی قطب شاہ کے دور میں حضرت حسین شاہ ولی نے 1562ء میں تعمیر کروایا ,۔ یہ تالاب 5۔7 مربع کلومیٹر میں پھیلا ہوا ہے، جو دریائے موسی (موسی ندی) سے سیراب ہوتا ہے۔ ایک ہی پتھر کی سل میں بنا ہوا گوتم بدھ کا مجسمہ اس تالاب کے درمیان میں واقع جبرالٹر راک پر 1992ء میں رکھا گیا۔ یہ تالاب شہر حیدرآباد کو اپنے جڑواں شہر سکندرآباد سے جدا کرتا ہے۔ اس تالاب کی زیادہ سے زیادہ گہرائی 32 فٹ ہے۔

تاریخ

[ترمیم]
ٹینک بنڈ پر ین۔یس۔آر۔ بس کا ایک منظر - تصویر 1932۔

حسین ساگر کو موسی ندی کے کنارے 1562ء میں ابراھیم قلی قطب شاہ کے دور میں حضرت حسین شاہ ولی نے 1562ء میں تعمیر کروایا۔ اسی لیے اس تالاب کو حضرت حسین شاہ ولی کے نام سے ہی موسوم کیا گیا۔ اس کی تعمیر کا نقشہ اور دیگر منصوبے حضرت حسین شاہ ولی ہی نے کیا تھا۔ اس تالاب کو سیراب موسی ندی کرتی ہے۔ ایک دور میں یہی حسین ساگر سارے حیدرآباد شہر کو پانی کے انتظام کا ذریعہ تھا۔ فالحال حمایت ساگر اور عثمان ساگر سے شہر کو پانی دستیاب ہے۔

دیگر اہم مقامات

[ترمیم]

اس تالاب کے باندھ کو “ٹینک بنڈ“ کہا جاتا ہے۔ اس باندھ کے راستے کو 1946ء میں ریاست حیدرآباد کے وزیر اعظم سر مرزا اسمعیل کے دور میں توسیع کی گئی۔ 1987-88 ء کے دور میں کئی فاؤنٹین، روشن دانوں سے سجایا گیا۔

بُدھا کا مجسمہ

[ترمیم]
گوتم بدھ کا مجسمہ

حسین ساگر کے درمیان میں ایک چھوٹاسا جزیرہ نما ہے جس کا نام “جبرالٹر راک“ ہے۔ ویسے ایک بڑی چٹان ہے۔ اس پر 18 میٹر بلند، گوتم بُدھا کا مجسمہ رکھا گیا ہے۔ یہ مجسمہ 1985 میں، بدھا پورنیما پروجکٹ کے تحت بنایا گیا۔ یہ مجسمہ سفید گرانئیٹ میں تراشا گیا ہے۔ اس کو تراشنے میں 200 سنگتراش نے کام کیا اور اس کی تراشی کے لیے دو سال لگے۔ اس مجسمے کا وزن 450 میٹرک ٹن ہے۔ سنہ 1992ء میں رکھا گیا۔

لمبنی پارک

[ترمیم]
لمبنی پارک

لمبنی پارک ایک اربن پارک ہے جو 7.5 acres (0.030 km2; 0.0117 sq mi) میں پھیلا ہوا ہے۔ اور پارک بالکل حسین ساگر سے لگا ہوا ہے۔ اس پارک کو بھی بدھا پورنما پروجکٹ کے تحت بنایا گیا ہے۔ اس میں لیزر آڈیٹوریم، میوزیکل فاؤنٹین، بوٹ کلب وغیرہ ہیں۔[1]

برلا مندر

[ترمیم]
برلا مندر۔

برلا مندر ایک ہندو مندر ہے، جو سفید مرمر سے تعمیر کیا گیا ہے۔ یہ مندر نوبت پہاڑ پر واقع ہے، جو حسین ساگر کے جنوبی حصے میں ہے۔ اس مندر کی تعمیر کے لیے 10 سال لگے، جس کے لیے سوامی رنگاناتھاناندا جو راماکرشنا مشن سے منسلک تھے، 1976ء میں تعمیر مکمل ہوئی۔[2]

سنجیویا پارک

[ترمیم]
سنجیوایا پارک

سنجیوایا پارک ایک پبلک پارک ہے (باغِ عامہ کے نام سے ایک الگ باغ ہے)۔ حسین ساگر کے شمال میں واقع ہے۔ اور یہ باغ 92 ایکڑ (37 ہکٹار) میں پھیلا ہوا ہے۔ سابقہ وزیر اعلی دامودرم سجنیوایا کے نام سے موسوم ہے۔ اس پارک کی دیکھ بھال حیدرآباد میٹرولولیٹن ڈیولپمنٹ اتھورٹی کرتی ہے۔[3]

پرساد کا IMAX

[ترمیم]
پرساد IMAX

پرساد IMAX ایک ہمہ منزلہ عمارت ہے جو 2,35,000 sq ft, پر مشتمل ہے اور یہ ایک مووی تھئیٹر کامپلیکس ہے۔ جس میں کئی شاپنگ مال وغیرہ بھی ہیں۔[4] بھارت کا یہ سب سے بڑا تیسرا IMAX تھئیٹر ہے۔[5][6]

ین۔ ٹی۔ آر۔ باغ

[ترمیم]
ین۔ٹی۔آر۔ میموریل۔

ین۔ ٹی۔ آر۔ باغ ایک اربن (شہری) باغ ہے، جو 55 acre (0.22 کلومیٹر2؛ 0.086 مربع میل) میں پھیلا ہوا ہے اور حسین ساگر کے نزد ہے۔ اس کو 1999ء میں بدھا پورنیما پروجکٹ کے تحت تعمیر کیا گیا۔ یہ باغ آنجہانی ین۔ٹی۔راماراؤ کی یاد میں حکومت آندھرا پردیش نے بنوایا اور انھیں کے نام سے موسوم کیا۔

سیدانی ماں صاحبہ کا مزار

[ترمیم]
سیدانی ماں کا مقبرہ۔

سیدانی ماں کے مقبرے کو آرکیولوجیکل سروے آف انڈیا نے ثقافتی ورثہ قراردیا۔ یہ مقبرہ ٹینک بند کے شمالی حصہ میں واقع ہے۔ دور نظام میں یہ مقبرہ اسلامی تعمیری روایات کے تحت تعمیر کروایا گیا۔ اس عمارت میں سنگ مرمر کے نفیس نقوش دیکھنے کو ملتے ہیں۔[7]

جہاز رانی

[ترمیم]
Buildings along the lake shoreline
Panorama of Hyderabad, as seen from the Hussain Sagar lake

حسین ساگر، سئیلنگ لے لیے کافی مفید جگہ ہے۔ ریگیٹا مقابلہ یہاں 1971 سے چلے آ رہے ہیں، جنہیں مشترکہ طور پر ای۔ یم۔ ای۔ سئیلنگ اسوسیئشن اور سکندرآباد سئیلنگ کلب پر انعقاد کرتے ہیں۔[8][9]

تیلگو ثقافت کے ترجمان - مجسمے

[ترمیم]

آندھرا پردیش کے سابق وزیر اعلی، ین۔ٹی۔راماراؤ نے اپنے دور میں اس تالاب کے باندھ پر 34 کانسے کے مجسمے رکھوائے۔ یہ مجسے آندھراپردیش کے خاص طور پر تیلگو ثقافتی ورثہ کے اہم ترین شخصیات کے ہیں۔ ؛ مجسمے

دیگر دلکش مقامات

[ترمیم]

آندھرا پردیش حکومت (اب تلنگانا) کے دفاتر، حیدرآباد بوٹ کلب، ماریوٹ انٹرنیشنال ھوٹل، راج بھون (گورنر کی رہائش گاہ) معروف مقامات ہیں۔ تالاب کے مغربی حصے میں

نیکلیس روڈ MMTS اسٹیشن

قابل دید مقام ہے۔

حمل و نقل

[ترمیم]

حسین ساگر کو یم۔یم۔ٹی۔یس۔ ٹرین اسٹیشنس خدمات انجام دیتی ہے۔ نیکلیس روڈ، جیمس اسٹریٹ اور سنجیویا پارک پر یہ خدمات ہیں۔ نیکلیس روڈ، اس ٹینک (تالاب) کے مختلف اہم مقامات کو ملانے والا روڈ ہے۔

حسین ساگر، واٹر لینڈ ایکو ریجین۔

نگار خانہ

[ترمیم]

حوالہ جات

[ترمیم]
  1. Gayatri Ramanathan (2003-04-03)۔ "Hi-tech entertainments on the anvil for Hyderabad"۔ دی ٹائمز آف انڈیا۔ 06 جنوری 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 17 اگست 2008 
  2. "Birla Mandir - Hyderabad - Andhra Pradesh state in India"۔ indiatourism.ws۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 25 جنوری 2014 
  3. "Art from recycled material at Sanjeevaiah Park"۔ The Hindu۔ 27 April 2010۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 26 ستمبر 2010 
  4. "GHMC - Prasad's IMAX"۔ Greater Hyderabad Municipal Corporation۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 23 نومبر 2012 
  5. "CNN Travel"۔ CNN.com۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 28 اکتوبر 2014 
  6. "Thehindu.com King of Good times Prasad's Imax"۔ The Hindu Newspaper۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 28 اکتوبر 2014 
  7. [1]
  8. "Smooth sailing on murky waters"۔ The Hindu۔ Chennai, India۔ 2009-08-20۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 28 اکتوبر 2014 
  9. [2]

بیرونی روابط

[ترمیم]