"گولاگ" کے نسخوں کے درمیان فرق

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م خودکار: اضافہ زمرہ جات +ترتیب (14.9 core): + زمرہ:مضامین جن میں روسی زبان کا متن شامل ہے
9 مآخذ کو بحال کرکے 0 پر مردہ ربط کا ٹیگ لگایا گیا) #IABot (v2.0.7
سطر 3: سطر 3:
"گولاگ: ایک تاریخ" (Gulag: A History) کی مصنفہ [[اینی ایپلبام]] (Anne Applebaum) کہتی ہیں کہ "یہ قومی سلامتی کے شعبے کی ایک شاخ تھی جو جبری مشقت کی خیمہ گاہیں اور متعلقہ حراستی و عبوری خیمہ گاہوں اور قید خانوں کا انتظام چلاتی تھی۔ حالانکہ ان خیمہ گاہوں میں تمام اقسام کے مجرم ہوتے تھے، لیکن گولاگ نظام کو بنیادی طور پر سیاسی قیدیوں اور سوویت ریاست کے سیاسی مخالفین کو دبانے کے عمل کے طور پر جانا جاتا ہے۔ حالانکہ اس نظام کے تحت لاکھوں افراد کو قید کیا گیا لیکن یہ نام مغرب میں اس وقت معروف ہوا جب [[الیکزیندر سولژینتسن]] (Aleksandr Solzhenitsyn) نے [[1973ء]] میں اپنی کتاب "مجمع الجزائر گولاگ" {{دیگر نام|انگریزی= The Gulag Archipelago}} لکھی، جس میں ملک بھر میں پھیلی ان خیمہ گاہوں کو "جزائر کی زنجیر" سے تشبیہ دی گئی تھی۔<ref>Applebaum, Anne (2003) [http://www.infoplease.com/ce6/society/A0921567.html Gulag:] A History. Doubleday. ISBN 0-7679-0056-1</ref>
"گولاگ: ایک تاریخ" (Gulag: A History) کی مصنفہ [[اینی ایپلبام]] (Anne Applebaum) کہتی ہیں کہ "یہ قومی سلامتی کے شعبے کی ایک شاخ تھی جو جبری مشقت کی خیمہ گاہیں اور متعلقہ حراستی و عبوری خیمہ گاہوں اور قید خانوں کا انتظام چلاتی تھی۔ حالانکہ ان خیمہ گاہوں میں تمام اقسام کے مجرم ہوتے تھے، لیکن گولاگ نظام کو بنیادی طور پر سیاسی قیدیوں اور سوویت ریاست کے سیاسی مخالفین کو دبانے کے عمل کے طور پر جانا جاتا ہے۔ حالانکہ اس نظام کے تحت لاکھوں افراد کو قید کیا گیا لیکن یہ نام مغرب میں اس وقت معروف ہوا جب [[الیکزیندر سولژینتسن]] (Aleksandr Solzhenitsyn) نے [[1973ء]] میں اپنی کتاب "مجمع الجزائر گولاگ" {{دیگر نام|انگریزی= The Gulag Archipelago}} لکھی، جس میں ملک بھر میں پھیلی ان خیمہ گاہوں کو "جزائر کی زنجیر" سے تشبیہ دی گئی تھی۔<ref>Applebaum, Anne (2003) [http://www.infoplease.com/ce6/society/A0921567.html Gulag:] A History. Doubleday. ISBN 0-7679-0056-1</ref>


ایسی کم از کم 476 خیمہ گاہیں تھیں جن میں سینکڑوں سے ہزاروں تک قیدی رکھے جاتے تھے۔<ref>[http://www.anneapplebaum.com/communism/2000/06_15_nyrb_gulag.html Anne Applebaum — Inside the Gulag]</ref><ref>Gulag The Columbia Electronic Encyclopedia, 6th ed.</ref> سب سے زیادہ بدنام زمانہ وہ خیمہ گاہیں تھیں جو قطبی و نیم قطبی علاقوں میں قائم کی گئی تھیں۔ روس کے قطبی علاقوں میں [[نورلسک]]، [[وورکوتا]]، [[کولیما]] اور [[مگادان]] کے اہم صنعتی شہر انہی خیمہ گاہوں کے قیدیوں کے بنائے گئے شہر ہیں۔<ref>''[http://www.arlindo-correia.com/041003.html Gulag:] a History of the Soviet Camps".''</ref>
ایسی کم از کم 476 خیمہ گاہیں تھیں جن میں سینکڑوں سے ہزاروں تک قیدی رکھے جاتے تھے۔<ref>{{Cite web |url=http://www.anneapplebaum.com/communism/2000/06_15_nyrb_gulag.html |title=Anne Applebaum — Inside the Gulag |access-date=2009-09-02 |archive-date=2008-10-15 |archive-url=https://web.archive.org/web/20081015012139/http://www.anneapplebaum.com/communism/2000/06_15_nyrb_gulag.html |url-status=dead }}</ref><ref>Gulag The Columbia Electronic Encyclopedia, 6th ed.</ref> سب سے زیادہ بدنام زمانہ وہ خیمہ گاہیں تھیں جو قطبی و نیم قطبی علاقوں میں قائم کی گئی تھیں۔ روس کے قطبی علاقوں میں [[نورلسک]]، [[وورکوتا]]، [[کولیما]] اور [[مگادان]] کے اہم صنعتی شہر انہی خیمہ گاہوں کے قیدیوں کے بنائے گئے شہر ہیں۔<ref>''[http://www.arlindo-correia.com/041003.html Gulag:] a History of the Soviet Camps".''</ref>


[[1929ء]] سے [[1953ء]] کے دوران ایک کروڑ 40 لاکھ سے زائد افراد اس جبری نظام میں سے گزرے جبکہ مزید 60 سے 70 لاکھ کو جبراً روس کے دور دراز علاقوں میں وطن بدر کر دیا گیا۔<ref>Robert Conquest ''Victims of Stalinism: A Comment. Europe-Asia Studies'', Vol. 49, No. 7 (Nov., 1997)</ref> سوویت اعداد و شمار کے مطابق [[1934ء]] سے [[1953ء]] کے دوران 10 لاکھ 53 ہزار 829 افراد گولاگ کے دوران جان سے ہاتھ دھو بیٹھے،<ref name="etext.org">Getty, Rittersporn, Zemskov. Victims of the Soviet Penal System in the Pre-War Years: A First Approach on the Basis of Archival Evidence. The American Historical Review, Vol. 98, No. 4 (Oct., 1993), pp. 1017-1049, see also http://www.etext.org/Politics/Staljin/Staljin/articles/AHR/AHR.html Politics Stalin, Mario Sousa</ref>
[[1929ء]] سے [[1953ء]] کے دوران ایک کروڑ 40 لاکھ سے زائد افراد اس جبری نظام میں سے گزرے جبکہ مزید 60 سے 70 لاکھ کو جبراً روس کے دور دراز علاقوں میں وطن بدر کر دیا گیا۔<ref>Robert Conquest ''Victims of Stalinism: A Comment. Europe-Asia Studies'', Vol. 49, No. 7 (Nov., 1997)</ref> سوویت اعداد و شمار کے مطابق [[1934ء]] سے [[1953ء]] کے دوران 10 لاکھ 53 ہزار 829 افراد گولاگ کے دوران جان سے ہاتھ دھو بیٹھے،<ref name="etext.org">Getty, Rittersporn, Zemskov. Victims of the Soviet Penal System in the Pre-War Years: A First Approach on the Basis of Archival Evidence. The American Historical Review, Vol. 98, No. 4 (Oct., 1993), pp. 1017-1049, see also http://www.etext.org/Politics/Staljin/Staljin/articles/AHR/AHR.html {{wayback|url=http://www.etext.org/Politics/Staljin/Staljin/articles/AHR/AHR.html |date=20081228031043 }} Politics Stalin, Mario Sousa</ref>


[[فائل:GulagMemorial.jpg|تصغیر|بائیں|سینٹ پیٹرز برگ کی گولاگ یادگار]]
[[فائل:GulagMemorial.jpg|تصغیر|بائیں|سینٹ پیٹرز برگ کی گولاگ یادگار]]
ان میں جبری مشقت کی نو آبادیات میں اور رہائی کے فوراً بعد مرنے والے افراد شامل نہیں بلکہ یہ تعداد صرف ان افراد پر مشتمل ہے جو خیمہ گاہوں میں بد ترین سلوک کا نشانہ بنے۔<ref>Ellman, Michael. [http://sovietinfo.tripod.com/ELM-Repression_Statistics.pdf Soviet Repression Statistics: Some Comments] Europe-Asia Studies. Vol 54, No. 7, 2002, 1151-1172</ref> اینی ایپلبام لکھتی ہیں کہ "دستاویزات اور آپ بیتیوں دونوں ظاہر کرتی ہیں کہ کئی خیمہ گاہوں میں یہ عام عمل تھا کہ خیمہ گاہوں میں موت کے اعداد و شمار کو کم رکھنے کے لیے جاں بہ لب افراد کو رہا کر دیا جاتا تھا۔<ref>Applebaum, Anne (2003) Gulag: A History. Doubleday. ISBN 0-7679-0056-1 pg 583</ref> ان خیمہ گاہوں کی کل آبادی 5 لاکھ 10 ہزار 307 (1934ء میں) سے 17 لاکھ 27 ہزار 970 (1953ء میں) کے درمیان تھی۔<ref name="etext.org"/>
ان میں جبری مشقت کی نو آبادیات میں اور رہائی کے فوراً بعد مرنے والے افراد شامل نہیں بلکہ یہ تعداد صرف ان افراد پر مشتمل ہے جو خیمہ گاہوں میں بد ترین سلوک کا نشانہ بنے۔<ref>Ellman, Michael. [http://sovietinfo.tripod.com/ELM-Repression_Statistics.pdf Soviet Repression Statistics: Some Comments] Europe-Asia Studies. Vol 54, No. 7, 2002, 1151-1172</ref> اینی ایپلبام لکھتی ہیں کہ "دستاویزات اور آپ بیتیوں دونوں ظاہر کرتی ہیں کہ کئی خیمہ گاہوں میں یہ عام عمل تھا کہ خیمہ گاہوں میں موت کے اعداد و شمار کو کم رکھنے کے لیے جاں بہ لب افراد کو رہا کر دیا جاتا تھا۔<ref>Applebaum, Anne (2003) Gulag: A History. Doubleday. ISBN 0-7679-0056-1 pg 583</ref> ان خیمہ گاہوں کی کل آبادی 5 لاکھ 10 ہزار 307 (1934ء میں) سے 17 لاکھ 27 ہزار 970 (1953ء میں) کے درمیان تھی۔<ref name="etext.org"/>


گولاگ کے بیشتر مکین سیاسی قیدی نہيں تھے، البتہ سیاسی قیدیوں کی تعداد ہمیشہ خاصی رہی۔<ref>"Repressions". Publicist.n1.by http://publicist.n1.by/articles/repressions/repressions_gulag2.html</ref> بغیر کسی وجہ کے کام سے غیر حاضری، معمولی چوری یا حکومت مخالف لطائف جیسے معمولی جرائم پر بھی گولاگ خیمہ گاہوں میں قید کیا جا سکتا تھا۔<ref>"What Were Their Crimes?". Gulaghistory.org. http://gulaghistory.org/nps/onlineexhibit/stalin/crimes.php</ref> سیاسی قیدیوں کی نصف سے زائد تعداد کو بغیر کسی مقدمے کے گولاگ میں قید کر لیا گیا؛ سرکاری اعداد و شمار ظاہر کرتے ہیں کہ قید کی 26 لاکھ سے زئد سزائیں ایسی ہیں جن میں خفیہ پولیس نے، 1921ء سے 1953ء کے دوران، مقدمات کی تفتیش کی۔<ref>"Repressions". Publicist.n1.by. http://publicist.n1.by/articles/repressions/repressions_organy1.html</ref> 1953ء میں [[جوزف استالن|استالن]] کے مرنے کے بعد گولاگ کے حجم میں بہت تیزی سے کمی واقع ہوئی، لیکن گورباچوف کے عہد تک سوویت روس میں سیاسی قیدی بدستور موجود رہے۔<ref>[http://www.nwtc.edu/Archives/LaborCamps05-30.htm News Release: Forced labor camp artifacts from Soviet era on display at NWTC]</ref>
گولاگ کے بیشتر مکین سیاسی قیدی نہيں تھے، البتہ سیاسی قیدیوں کی تعداد ہمیشہ خاصی رہی۔<ref>"Repressions". Publicist.n1.by http://publicist.n1.by/articles/repressions/repressions_gulag2.html {{wayback|url=http://publicist.n1.by/articles/repressions/repressions_gulag2.html |date=20060110091833 }}</ref> بغیر کسی وجہ کے کام سے غیر حاضری، معمولی چوری یا حکومت مخالف لطائف جیسے معمولی جرائم پر بھی گولاگ خیمہ گاہوں میں قید کیا جا سکتا تھا۔<ref>"What Were Their Crimes?". Gulaghistory.org. http://gulaghistory.org/nps/onlineexhibit/stalin/crimes.php</ref> سیاسی قیدیوں کی نصف سے زائد تعداد کو بغیر کسی مقدمے کے گولاگ میں قید کر لیا گیا؛ سرکاری اعداد و شمار ظاہر کرتے ہیں کہ قید کی 26 لاکھ سے زئد سزائیں ایسی ہیں جن میں خفیہ پولیس نے، 1921ء سے 1953ء کے دوران، مقدمات کی تفتیش کی۔<ref>"Repressions". Publicist.n1.by. http://publicist.n1.by/articles/repressions/repressions_organy1.html {{wayback|url=http://publicist.n1.by/articles/repressions/repressions_organy1.html |date=20080311080150 }}</ref> 1953ء میں [[جوزف استالن|استالن]] کے مرنے کے بعد گولاگ کے حجم میں بہت تیزی سے کمی واقع ہوئی، لیکن گورباچوف کے عہد تک سوویت روس میں سیاسی قیدی بدستور موجود رہے۔<ref>{{Cite web |url=http://www.nwtc.edu/Archives/LaborCamps05-30.htm |title=News Release: Forced labor camp artifacts from Soviet era on display at NWTC |access-date=2009-09-02 |archive-date=2008-08-28 |archive-url=https://web.archive.org/web/20080828051139/http://www.nwtc.edu/Archives/LaborCamps05-30.htm |url-status=dead }}</ref>


آج ہر سال [[30 اکتوبر]] کو روس میں مظالم کا نشانہ بننے والے افراد کا یادگاری دن منایا جاتا ہے۔ اس موقع پر [[ماسکو]] اور [[سینٹ پیٹرز برگ]] میں قائم گولاگ یادگاروں پر لوگوں کی بڑی تعداد آتی ہے۔
آج ہر سال [[30 اکتوبر]] کو روس میں مظالم کا نشانہ بننے والے افراد کا یادگاری دن منایا جاتا ہے۔ اس موقع پر [[ماسکو]] اور [[سینٹ پیٹرز برگ]] میں قائم گولاگ یادگاروں پر لوگوں کی بڑی تعداد آتی ہے۔
سطر 19: سطر 19:
== بیرونی روابط ==
== بیرونی روابط ==
* [http://gulaghistory.org/ گولاگ: آن لائن نمائش، مرکزِ تاریخ و ابلاغِ نو، جامعہ جارج میسن]
* [http://gulaghistory.org/ گولاگ: آن لائن نمائش، مرکزِ تاریخ و ابلاغِ نو، جامعہ جارج میسن]
* [http://www.osa.ceu.hu/gulag/ گولاگ: جبری مشقتی کیمپس، آن لائن نمائش، اوپن سوسائٹی آرکائیوز]
* [http://www.osa.ceu.hu/gulag/ گولاگ: جبری مشقتی کیمپس، آن لائن نمائش، اوپن سوسائٹی آرکائیوز] {{wayback|url=http://www.osa.ceu.hu/gulag/ |date=20051001071516 }}
* [http://www.gulagmuseum.org/index_eng.htm ورچوئل گولاگ میوزیم]
* [http://www.gulagmuseum.org/index_eng.htm ورچوئل گولاگ میوزیم] {{wayback|url=http://www.gulagmuseum.org/index_eng.htm |date=20080623053417 }}
* [http://digitalgallery.nypl.org/nypldigital/dgkeysearchresult.cfm?parent_id=288285&word= گولاگ قیدی کام کے دوران، 1936-1937ء] NYPL ڈیجیٹل گیلری سے تصویریں
* [http://digitalgallery.nypl.org/nypldigital/dgkeysearchresult.cfm?parent_id=288285&word= گولاگ قیدی کام کے دوران، 1936-1937ء] NYPL ڈیجیٹل گیلری سے تصویریں
* [http://www.loc.gov/exhibits/archives/gula.html گولاگ] روسی دستاویزات سے انکشافات، لائبریری آف کانگریس پر
* [http://www.loc.gov/exhibits/archives/gula.html گولاگ] روسی دستاویزات سے انکشافات، لائبریری آف کانگریس پر
* [http://www.realworldpictures.ca/ گولاگ 113]، گولاگ کے استونیائی قیدیوں کے بارے میں کینیڈا کی دستاویزی فلم
* [http://www.realworldpictures.ca/ گولاگ 113] {{wayback|url=http://www.realworldpictures.ca/ |date=20190227182540 }}، گولاگ کے استونیائی قیدیوں کے بارے میں کینیڈا کی دستاویزی فلم
* [http://www.angelfire.com/de/Cerskus/english/Gulag1.html گولاگ تصویری البم] کولیما اور چوکوتکا کے جبری مشقت کے کیمپوں سے تصاویر (1951-55ء)
* [http://www.angelfire.com/de/Cerskus/english/Gulag1.html گولاگ تصویری البم] کولیما اور چوکوتکا کے جبری مشقت کے کیمپوں سے تصاویر (1951-55ء)
* [http://www.gulag.eu/ کولیما کے کیمپوں اور گولاگ کے ارتقا کے بارے میں صفحات]
* [http://www.gulag.eu/ کولیما کے کیمپوں اور گولاگ کے ارتقا کے بارے میں صفحات]
* [http://okay.com/dunc/gulag.htm سوویت گولاگ عہد تصاویر میں - 1927ء تا 1953ء]
* [http://okay.com/dunc/gulag.htm سوویت گولاگ عہد تصاویر میں - 1927ء تا 1953ء] {{wayback|url=http://okay.com/dunc/gulag.htm |date=20090323052007 }}


[[زمرہ:گولاگ|گولاگ]]
[[زمرہ:گولاگ|گولاگ]]

نسخہ بمطابق 23:54، 31 دسمبر 2020ء

گولاگ سوویت اتحاد کے تعزیری جبری مشقت کی خیمہ گاہوں (کیمپوں) کو چلانے والا حکومتی ادارہ تھا۔ گولاگ روسی نام Главное управление исправительно-трудовых лагерей и колоний، نقل حرفی: Glavnoye upravlyeniye ispravityel'no-trudovih lagyeryey i koloniy کا سرنامیہ ہے جس کا مطلب "اعلیٰ انتظامیہ برائے اصلاحی مشقتی خیمہ گاہان و نو آبادیات" ہے۔

"گولاگ: ایک تاریخ" (Gulag: A History) کی مصنفہ اینی ایپلبام (Anne Applebaum) کہتی ہیں کہ "یہ قومی سلامتی کے شعبے کی ایک شاخ تھی جو جبری مشقت کی خیمہ گاہیں اور متعلقہ حراستی و عبوری خیمہ گاہوں اور قید خانوں کا انتظام چلاتی تھی۔ حالانکہ ان خیمہ گاہوں میں تمام اقسام کے مجرم ہوتے تھے، لیکن گولاگ نظام کو بنیادی طور پر سیاسی قیدیوں اور سوویت ریاست کے سیاسی مخالفین کو دبانے کے عمل کے طور پر جانا جاتا ہے۔ حالانکہ اس نظام کے تحت لاکھوں افراد کو قید کیا گیا لیکن یہ نام مغرب میں اس وقت معروف ہوا جب الیکزیندر سولژینتسن (Aleksandr Solzhenitsyn) نے 1973ء میں اپنی کتاب "مجمع الجزائر گولاگ" (انگریزی: The Gulag Archipelago) لکھی، جس میں ملک بھر میں پھیلی ان خیمہ گاہوں کو "جزائر کی زنجیر" سے تشبیہ دی گئی تھی۔[1]

ایسی کم از کم 476 خیمہ گاہیں تھیں جن میں سینکڑوں سے ہزاروں تک قیدی رکھے جاتے تھے۔[2][3] سب سے زیادہ بدنام زمانہ وہ خیمہ گاہیں تھیں جو قطبی و نیم قطبی علاقوں میں قائم کی گئی تھیں۔ روس کے قطبی علاقوں میں نورلسک، وورکوتا، کولیما اور مگادان کے اہم صنعتی شہر انہی خیمہ گاہوں کے قیدیوں کے بنائے گئے شہر ہیں۔[4]

1929ء سے 1953ء کے دوران ایک کروڑ 40 لاکھ سے زائد افراد اس جبری نظام میں سے گزرے جبکہ مزید 60 سے 70 لاکھ کو جبراً روس کے دور دراز علاقوں میں وطن بدر کر دیا گیا۔[5] سوویت اعداد و شمار کے مطابق 1934ء سے 1953ء کے دوران 10 لاکھ 53 ہزار 829 افراد گولاگ کے دوران جان سے ہاتھ دھو بیٹھے،[6]

سینٹ پیٹرز برگ کی گولاگ یادگار

ان میں جبری مشقت کی نو آبادیات میں اور رہائی کے فوراً بعد مرنے والے افراد شامل نہیں بلکہ یہ تعداد صرف ان افراد پر مشتمل ہے جو خیمہ گاہوں میں بد ترین سلوک کا نشانہ بنے۔[7] اینی ایپلبام لکھتی ہیں کہ "دستاویزات اور آپ بیتیوں دونوں ظاہر کرتی ہیں کہ کئی خیمہ گاہوں میں یہ عام عمل تھا کہ خیمہ گاہوں میں موت کے اعداد و شمار کو کم رکھنے کے لیے جاں بہ لب افراد کو رہا کر دیا جاتا تھا۔[8] ان خیمہ گاہوں کی کل آبادی 5 لاکھ 10 ہزار 307 (1934ء میں) سے 17 لاکھ 27 ہزار 970 (1953ء میں) کے درمیان تھی۔[6]

گولاگ کے بیشتر مکین سیاسی قیدی نہيں تھے، البتہ سیاسی قیدیوں کی تعداد ہمیشہ خاصی رہی۔[9] بغیر کسی وجہ کے کام سے غیر حاضری، معمولی چوری یا حکومت مخالف لطائف جیسے معمولی جرائم پر بھی گولاگ خیمہ گاہوں میں قید کیا جا سکتا تھا۔[10] سیاسی قیدیوں کی نصف سے زائد تعداد کو بغیر کسی مقدمے کے گولاگ میں قید کر لیا گیا؛ سرکاری اعداد و شمار ظاہر کرتے ہیں کہ قید کی 26 لاکھ سے زئد سزائیں ایسی ہیں جن میں خفیہ پولیس نے، 1921ء سے 1953ء کے دوران، مقدمات کی تفتیش کی۔[11] 1953ء میں استالن کے مرنے کے بعد گولاگ کے حجم میں بہت تیزی سے کمی واقع ہوئی، لیکن گورباچوف کے عہد تک سوویت روس میں سیاسی قیدی بدستور موجود رہے۔[12]

آج ہر سال 30 اکتوبر کو روس میں مظالم کا نشانہ بننے والے افراد کا یادگاری دن منایا جاتا ہے۔ اس موقع پر ماسکو اور سینٹ پیٹرز برگ میں قائم گولاگ یادگاروں پر لوگوں کی بڑی تعداد آتی ہے۔

حوالہ جات

  1. Applebaum, Anne (2003) Gulag: A History. Doubleday. ISBN 0-7679-0056-1
  2. "Anne Applebaum — Inside the Gulag"۔ 15 اکتوبر 2008 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 02 ستمبر 2009 
  3. Gulag The Columbia Electronic Encyclopedia, 6th ed.
  4. Gulag: a History of the Soviet Camps".
  5. Robert Conquest Victims of Stalinism: A Comment. Europe-Asia Studies, Vol. 49, No. 7 (Nov., 1997)
  6. ^ ا ب Getty, Rittersporn, Zemskov. Victims of the Soviet Penal System in the Pre-War Years: A First Approach on the Basis of Archival Evidence. The American Historical Review, Vol. 98, No. 4 (Oct., 1993), pp. 1017-1049, see also http://www.etext.org/Politics/Staljin/Staljin/articles/AHR/AHR.html آرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ etext.org (Error: unknown archive URL) Politics Stalin, Mario Sousa
  7. Ellman, Michael. Soviet Repression Statistics: Some Comments Europe-Asia Studies. Vol 54, No. 7, 2002, 1151-1172
  8. Applebaum, Anne (2003) Gulag: A History. Doubleday. ISBN 0-7679-0056-1 pg 583
  9. "Repressions". Publicist.n1.by http://publicist.n1.by/articles/repressions/repressions_gulag2.html آرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ publicist.n1.by (Error: unknown archive URL)
  10. "What Were Their Crimes?". Gulaghistory.org. http://gulaghistory.org/nps/onlineexhibit/stalin/crimes.php
  11. "Repressions". Publicist.n1.by. http://publicist.n1.by/articles/repressions/repressions_organy1.html آرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ publicist.n1.by (Error: unknown archive URL)
  12. "News Release: Forced labor camp artifacts from Soviet era on display at NWTC"۔ 28 اگست 2008 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 02 ستمبر 2009 

بیرونی روابط