"خواتین کرکٹ" کے نسخوں کے درمیان فرق

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
1 مآخذ کو بحال کرکے 0 پر مردہ ربط کا ٹیگ لگایا گیا) #IABot (v2.0.8
سطر 5: سطر 5:
جن ممالک میں [[کرکٹ]] کا کھیل بہت کھیلا اور سراہا جاتا ہے، اسے عمومًا مردوں سے منسوب کیا جاتا رہا ہے، اگر چیکہ خواتین کی ٹیمیں بھی موجود ہیں اور ان کے بھی ملکی اور بین الاقوامی مقابلے ہوتے ہیں۔ [[بھارت]] اور [[پاکستان]] میں کرکٹ ٹیم کے کپتانوں اور ٹیم کے ارکان کے نام بچے بچے کی زبان پر زبان زد عام ہو چکے ہیں۔ تاہم اس کے بر عکس عام طور سے لوگ خواتین کی ٹیموں کی کپتانوں اور ان کے ارکان کے ناموں سے ناواقف ہیں۔ کئی لوگ تو ان ٹیموں کے وجود سے ہی یکسر ناواقف ہیں۔ اس وجہ سے ذرائع ابلاغ میں خواتین کے کرکٹ پر گفت و شنید کم ہوتا ہے۔ اس کھیل پر تبصرہ گوئی اور اس کی تجزیہ نگاری بھی کم ہی ہوا کرتی ہے۔ اس کی وجہ سے کچھ گوشوں سے خواتین کے کرکٹ کی حوصلہ افزائی اور اس کو فروغ دینے پر خصوصی توجہ دی جا رہی ہے۔
جن ممالک میں [[کرکٹ]] کا کھیل بہت کھیلا اور سراہا جاتا ہے، اسے عمومًا مردوں سے منسوب کیا جاتا رہا ہے، اگر چیکہ خواتین کی ٹیمیں بھی موجود ہیں اور ان کے بھی ملکی اور بین الاقوامی مقابلے ہوتے ہیں۔ [[بھارت]] اور [[پاکستان]] میں کرکٹ ٹیم کے کپتانوں اور ٹیم کے ارکان کے نام بچے بچے کی زبان پر زبان زد عام ہو چکے ہیں۔ تاہم اس کے بر عکس عام طور سے لوگ خواتین کی ٹیموں کی کپتانوں اور ان کے ارکان کے ناموں سے ناواقف ہیں۔ کئی لوگ تو ان ٹیموں کے وجود سے ہی یکسر ناواقف ہیں۔ اس وجہ سے ذرائع ابلاغ میں خواتین کے کرکٹ پر گفت و شنید کم ہوتا ہے۔ اس کھیل پر تبصرہ گوئی اور اس کی تجزیہ نگاری بھی کم ہی ہوا کرتی ہے۔ اس کی وجہ سے کچھ گوشوں سے خواتین کے کرکٹ کی حوصلہ افزائی اور اس کو فروغ دینے پر خصوصی توجہ دی جا رہی ہے۔


پاکستان میں [[آسٹریلیا|آسٹریلوی]] [[ہائی کمشنر]] کی [[پاکستانی خواتین کرکٹ ٹیم]] کو آسٹریلیا میں ٹی ٹونٹی ورلڈ کپ [[2020ء]] سے قبل خوش آمدیدی تقریب میں انہوں نے پاکستان نیشنل ویمن کرکٹ ٹیم سے [[کراچی]] میں ملاقات کی اور آسٹریلیا میں ہونے والے آئی سی سی ٹی ٹونٹی ویمن کرکٹ ورلڈ کپ سے قبل ان کیلئے نیک خواہشات کا اظہار کیا۔جمعہ 21 فروری سے موجودہ چیمپئن آسٹریلیا چھ شہروں میں 10 ٹیموں اور 23 میچوں کی میزبانی کرے گا۔اس تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ہائی کمشنر نے کہا: "آج پاکستان نیشنل ویمنز کرکٹ ٹیم سے ملنا میرے لئے ایک اعزاز کی بات ہے۔ میری خواہش ہے کہ ٹیم کا آسٹریلیا میں قیام عمدہ رہے۔ پاکستانی کھلاڑیوں کا پرتپاک آسٹریلوی استقبال کیا جائے گا۔ اور ہمیں یقین ہے ہم کچھ شاندار کرکٹ میچ دیکھیں گے۔”ہائی کمشنر شا نے کہا کہ آسٹریلیا میں خواتین کے کرکٹ کے لئے یہ ایک بڑا سال ہوگا۔ "آسٹریلیا کرکٹ کھیلنے والا پہلا ملک ہوگا جو انعام کی رقم میں [[جنسی امتیاز]] کو ختم کردے گا۔ اس سال کے ٹی ٹونٹی ورلڈ کپ میں ، کرکٹ آسٹریلیا جیتنے والی خواتین کی ٹیم کے لئے انعامی رقم کو ان کے مردوں کی ٹیم کے برابر کردے گا” ڈاکٹر شا نے کہا۔ہائی کمشنر نے پاکستان سے آنے والے شائقین اور زائرین کو بھی ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ اور ‘# فل دی ایم سی جی’ مہم کا حصہ بننے کی دعوت دی۔انہوں نے مزید کہا ، "ہم ورلڈ کپ کا فائنل [[میلبورن کرکٹ گراؤنڈ]] (ایم سی جی) میں کر رہے ہیں ، جو دنیا کا سب سے بڑا کرکٹ اسٹیڈیم ہے۔ اس اقدام کے ذریعے ہماری بھرپور کوشش ہے کہ ہم خواتین کے کھیلوں میں سب سے زیادہ تماشائیوں کا ریکارڈ قائم کریں۔”خواتین کے کھیلوں میں تماشائیوں کا موجودہ ریکارڈ 90,175 ہے ، جو امریکہ میں [[فیفا]] ویمنز ورلڈ کپ 1999 کے فائنل میں قائم کیا تھا۔ "ہمارا مقصد اس رکارڈ کو توڑنا ہے۔” <ref>[https://www.dailypayamekhyber.com/%D8%A2%D8%B3%D9%B9%D8%B1%DB%8C%D9%84%D9%88%DB%8C-%DB%81%D8%A7%D8%A6%DB%8C-%DA%A9%D9%85%D8%B4%D9%86%D8%B1-%DA%A9%DB%8C-%D9%BE%D8%A7%DA%A9%D8%B3%D8%AA%D8%A7%D9%86%DB%8C-%D8%AE%D9%88%D8%A7%D8%AA%DB%8C/ آسٹریلوی ہائی کمشنر کی پاکستانی خواتین کرکٹ ٹیم کو آسٹریلیا میں ٹی ٹونٹی ورلڈ کپ سے قبل خوش آمدید]
پاکستان میں [[آسٹریلیا|آسٹریلوی]] [[ہائی کمشنر]] کی [[پاکستانی خواتین کرکٹ ٹیم]] کو آسٹریلیا میں ٹی ٹونٹی ورلڈ کپ [[2020ء]] سے قبل خوش آمدیدی تقریب میں انہوں نے پاکستان نیشنل ویمن کرکٹ ٹیم سے [[کراچی]] میں ملاقات کی اور آسٹریلیا میں ہونے والے آئی سی سی ٹی ٹونٹی ویمن کرکٹ ورلڈ کپ سے قبل ان کیلئے نیک خواہشات کا اظہار کیا۔جمعہ 21 فروری سے موجودہ چیمپئن آسٹریلیا چھ شہروں میں 10 ٹیموں اور 23 میچوں کی میزبانی کرے گا۔اس تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ہائی کمشنر نے کہا: "آج پاکستان نیشنل ویمنز کرکٹ ٹیم سے ملنا میرے لئے ایک اعزاز کی بات ہے۔ میری خواہش ہے کہ ٹیم کا آسٹریلیا میں قیام عمدہ رہے۔ پاکستانی کھلاڑیوں کا پرتپاک آسٹریلوی استقبال کیا جائے گا۔ اور ہمیں یقین ہے ہم کچھ شاندار کرکٹ میچ دیکھیں گے۔”ہائی کمشنر شا نے کہا کہ آسٹریلیا میں خواتین کے کرکٹ کے لئے یہ ایک بڑا سال ہوگا۔ "آسٹریلیا کرکٹ کھیلنے والا پہلا ملک ہوگا جو انعام کی رقم میں [[جنسی امتیاز]] کو ختم کردے گا۔ اس سال کے ٹی ٹونٹی ورلڈ کپ میں ، کرکٹ آسٹریلیا جیتنے والی خواتین کی ٹیم کے لئے انعامی رقم کو ان کے مردوں کی ٹیم کے برابر کردے گا” ڈاکٹر شا نے کہا۔ہائی کمشنر نے پاکستان سے آنے والے شائقین اور زائرین کو بھی ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ اور ‘# فل دی ایم سی جی’ مہم کا حصہ بننے کی دعوت دی۔انہوں نے مزید کہا ، "ہم ورلڈ کپ کا فائنل [[میلبورن کرکٹ گراؤنڈ]] (ایم سی جی) میں کر رہے ہیں ، جو دنیا کا سب سے بڑا کرکٹ اسٹیڈیم ہے۔ اس اقدام کے ذریعے ہماری بھرپور کوشش ہے کہ ہم خواتین کے کھیلوں میں سب سے زیادہ تماشائیوں کا ریکارڈ قائم کریں۔”خواتین کے کھیلوں میں تماشائیوں کا موجودہ ریکارڈ 90,175 ہے ، جو امریکہ میں [[فیفا]] ویمنز ورلڈ کپ 1999 کے فائنل میں قائم کیا تھا۔ "ہمارا مقصد اس رکارڈ کو توڑنا ہے۔” <ref>{{Cite web |url=https://www.dailypayamekhyber.com/%D8%A2%D8%B3%D9%B9%D8%B1%DB%8C%D9%84%D9%88%DB%8C-%DB%81%D8%A7%D8%A6%DB%8C-%DA%A9%D9%85%D8%B4%D9%86%D8%B1-%DA%A9%DB%8C-%D9%BE%D8%A7%DA%A9%D8%B3%D8%AA%D8%A7%D9%86%DB%8C-%D8%AE%D9%88%D8%A7%D8%AA%DB%8C/ |title=آسٹریلوی ہائی کمشنر کی پاکستانی خواتین کرکٹ ٹیم کو آسٹریلیا میں ٹی ٹونٹی ورلڈ کپ سے قبل خوش آمدید |access-date=2020-02-09 |archive-date=2020-11-27 |archive-url=https://web.archive.org/web/20201127045737/https://www.dailypayamekhyber.com/%D8%A2%D8%B3%D9%B9%D8%B1%DB%8C%D9%84%D9%88%DB%8C-%DB%81%D8%A7%D8%A6%DB%8C-%DA%A9%D9%85%D8%B4%D9%86%D8%B1-%DA%A9%DB%8C-%D9%BE%D8%A7%DA%A9%D8%B3%D8%AA%D8%A7%D9%86%DB%8C-%D8%AE%D9%88%D8%A7%D8%AA%DB%8C/ |url-status=dead }}</ref>
</ref>


== مزید دیکھیے ==
== مزید دیکھیے ==

نسخہ بمطابق 12:30، 29 جنوری 2021ء

خواتین کا کرکٹ (انگریزی: Women's cricket) ایک طرز کا ٹیم کھیل ہے جسے خواتین کھیلتی ہیں۔ اس طرز کا پہلا مقابلہ انگلینڈ میں 26 جولائی 1745ء کو کھیلا گیا تھا۔ [1][2]

خواتین کے کرکٹ کو فروغ دینے اور حوصلہ افزائی کی کوششیں

دو آسٹریلیائی خاتون کرکٹر کیرن رولٹون اور ایلیز پیری

جن ممالک میں کرکٹ کا کھیل بہت کھیلا اور سراہا جاتا ہے، اسے عمومًا مردوں سے منسوب کیا جاتا رہا ہے، اگر چیکہ خواتین کی ٹیمیں بھی موجود ہیں اور ان کے بھی ملکی اور بین الاقوامی مقابلے ہوتے ہیں۔ بھارت اور پاکستان میں کرکٹ ٹیم کے کپتانوں اور ٹیم کے ارکان کے نام بچے بچے کی زبان پر زبان زد عام ہو چکے ہیں۔ تاہم اس کے بر عکس عام طور سے لوگ خواتین کی ٹیموں کی کپتانوں اور ان کے ارکان کے ناموں سے ناواقف ہیں۔ کئی لوگ تو ان ٹیموں کے وجود سے ہی یکسر ناواقف ہیں۔ اس وجہ سے ذرائع ابلاغ میں خواتین کے کرکٹ پر گفت و شنید کم ہوتا ہے۔ اس کھیل پر تبصرہ گوئی اور اس کی تجزیہ نگاری بھی کم ہی ہوا کرتی ہے۔ اس کی وجہ سے کچھ گوشوں سے خواتین کے کرکٹ کی حوصلہ افزائی اور اس کو فروغ دینے پر خصوصی توجہ دی جا رہی ہے۔

پاکستان میں آسٹریلوی ہائی کمشنر کی پاکستانی خواتین کرکٹ ٹیم کو آسٹریلیا میں ٹی ٹونٹی ورلڈ کپ 2020ء سے قبل خوش آمدیدی تقریب میں انہوں نے پاکستان نیشنل ویمن کرکٹ ٹیم سے کراچی میں ملاقات کی اور آسٹریلیا میں ہونے والے آئی سی سی ٹی ٹونٹی ویمن کرکٹ ورلڈ کپ سے قبل ان کیلئے نیک خواہشات کا اظہار کیا۔جمعہ 21 فروری سے موجودہ چیمپئن آسٹریلیا چھ شہروں میں 10 ٹیموں اور 23 میچوں کی میزبانی کرے گا۔اس تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ہائی کمشنر نے کہا: "آج پاکستان نیشنل ویمنز کرکٹ ٹیم سے ملنا میرے لئے ایک اعزاز کی بات ہے۔ میری خواہش ہے کہ ٹیم کا آسٹریلیا میں قیام عمدہ رہے۔ پاکستانی کھلاڑیوں کا پرتپاک آسٹریلوی استقبال کیا جائے گا۔ اور ہمیں یقین ہے ہم کچھ شاندار کرکٹ میچ دیکھیں گے۔”ہائی کمشنر شا نے کہا کہ آسٹریلیا میں خواتین کے کرکٹ کے لئے یہ ایک بڑا سال ہوگا۔ "آسٹریلیا کرکٹ کھیلنے والا پہلا ملک ہوگا جو انعام کی رقم میں جنسی امتیاز کو ختم کردے گا۔ اس سال کے ٹی ٹونٹی ورلڈ کپ میں ، کرکٹ آسٹریلیا جیتنے والی خواتین کی ٹیم کے لئے انعامی رقم کو ان کے مردوں کی ٹیم کے برابر کردے گا” ڈاکٹر شا نے کہا۔ہائی کمشنر نے پاکستان سے آنے والے شائقین اور زائرین کو بھی ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ اور ‘# فل دی ایم سی جی’ مہم کا حصہ بننے کی دعوت دی۔انہوں نے مزید کہا ، "ہم ورلڈ کپ کا فائنل میلبورن کرکٹ گراؤنڈ (ایم سی جی) میں کر رہے ہیں ، جو دنیا کا سب سے بڑا کرکٹ اسٹیڈیم ہے۔ اس اقدام کے ذریعے ہماری بھرپور کوشش ہے کہ ہم خواتین کے کھیلوں میں سب سے زیادہ تماشائیوں کا ریکارڈ قائم کریں۔”خواتین کے کھیلوں میں تماشائیوں کا موجودہ ریکارڈ 90,175 ہے ، جو امریکہ میں فیفا ویمنز ورلڈ کپ 1999 کے فائنل میں قائم کیا تھا۔ "ہمارا مقصد اس رکارڈ کو توڑنا ہے۔” [3]

مزید دیکھیے

حوالہ جات

  1. Judy Threlfall-Sykes (اکتوبر 2015)۔ A History of English Women’s Cricket, 1880-1939 (PDF) (مقالہ)۔ صفحہ: 55-56۔ اخذ شدہ بتاریخ 29 جولائی 2016 
  2. "Gus arrives"۔ ESPN Cricinfo۔ اخذ شدہ بتاریخ 1 جولائی 2019 
  3. "آسٹریلوی ہائی کمشنر کی پاکستانی خواتین کرکٹ ٹیم کو آسٹریلیا میں ٹی ٹونٹی ورلڈ کپ سے قبل خوش آمدید"۔ 27 نومبر 2020 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 09 فروری 2020