"حبیبہ حسن" کے نسخوں کے درمیان فرق

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
1 مآخذ کو بحال کرکے 1 پر مردہ ربط کا ٹیگ لگایا گیا) #IABot (v2.0.8
1 مآخذ کو بحال کرکے 0 پر مردہ ربط کا ٹیگ لگایا گیا) #IABot (v2.0.8.5
سطر 40: سطر 40:
# اسپیچ اینڈ ہیرنگ ایسوسی ایشن آف پاکستان SHAP
# اسپیچ اینڈ ہیرنگ ایسوسی ایشن آف پاکستان SHAP


1976 میں انہوں نے جناح ہسپتال کی دو ماہر نفسیات [[مہر حسن]] اور منور فاطمہ کی معاونت سے ایموشنلی(جذباتی)اورلرننگ ڈس ایبلٹی کا شکار بچوں کے لیے ایسا ادارہ بنانے کی خواہش بیان کی کہ جہاں ان کے نفسیاتی معائنہ، مشورہ اور رہنمائی اور [[تعلیم و تربیت]] کا انتظام ہو سکے۔ ابتدا میں باتھ آئی لینڈ میں واقع ایک پارسی اسکول کے احاطہ میںACELP(ایسوسی ایشن فار چلڈرن وڈ ایموشنل اینڈ لرننگ پرابلم) <ref>[http://www.acelp.org.pk/home.htm ACELP :: Institute of child development ::<!-- خودکار تخلیق شدہ عنوان -->]</ref> کے ادارے کا قیام عمل میں آیا۔ آج یہ ادارہ بہت منظم ہے اور اپنی عمارت میں واقع ہے۔ یہاں معذور بچوں کے معائنہ، رہنمائی اور ملازمت سے متعلق تربیتی پروگرامز ہوتے ہیں۔
1976 میں انہوں نے جناح ہسپتال کی دو ماہر نفسیات [[مہر حسن]] اور منور فاطمہ کی معاونت سے ایموشنلی(جذباتی)اورلرننگ ڈس ایبلٹی کا شکار بچوں کے لیے ایسا ادارہ بنانے کی خواہش بیان کی کہ جہاں ان کے نفسیاتی معائنہ، مشورہ اور رہنمائی اور [[تعلیم و تربیت]] کا انتظام ہو سکے۔ ابتدا میں باتھ آئی لینڈ میں واقع ایک پارسی اسکول کے احاطہ میںACELP(ایسوسی ایشن فار چلڈرن وڈ ایموشنل اینڈ لرننگ پرابلم) <ref>{{Cite web |url=http://www.acelp.org.pk/home.htm |title=ACELP :: Institute of child development ::<!-- خودکار تخلیق شدہ عنوان --> |access-date=2017-07-03 |archive-date=2017-06-29 |archive-url=https://web.archive.org/web/20170629045307/http://www.acelp.org.pk/home.htm |url-status=dead }}</ref> کے ادارے کا قیام عمل میں آیا۔ آج یہ ادارہ بہت منظم ہے اور اپنی عمارت میں واقع ہے۔ یہاں معذور بچوں کے معائنہ، رہنمائی اور ملازمت سے متعلق تربیتی پروگرامز ہوتے ہیں۔
ایک اور ادارہ انہوں نے سیر برل پولسی سے متعلق بھی شروع کیا۔ اس ادارہ کا نام AURA الامید ری ہیبی لیٹیشن ایسوسی ایشن
ایک اور ادارہ انہوں نے سیر برل پولسی سے متعلق بھی شروع کیا۔ اس ادارہ کا نام AURA الامید ری ہیبی لیٹیشن ایسوسی ایشن
(Alumeed Rehabilitation Association) <ref>[https://alumeed.wordpress.com/board-members/ AURA’S POLICY MAKERS- the Executive Committee/Board Members. – Al Umeed Rehabilitation Association for Cerebral Palsy<!-- خودکار تخلیق شدہ عنوان -->]</ref> ہے۔ جو 1989 میں سیر برل پولسی کے متاثر بچوں کے لیے بنایا گیا۔ جہاں تھرپی، تعلیم اور ملازمت (ووکیشن)کی تربیت دی جاتی ہے۔ اس کی اپنی عمارت ہے۔
(Alumeed Rehabilitation Association) <ref>[https://alumeed.wordpress.com/board-members/ AURA’S POLICY MAKERS- the Executive Committee/Board Members. – Al Umeed Rehabilitation Association for Cerebral Palsy<!-- خودکار تخلیق شدہ عنوان -->]</ref> ہے۔ جو 1989 میں سیر برل پولسی کے متاثر بچوں کے لیے بنایا گیا۔ جہاں تھرپی، تعلیم اور ملازمت (ووکیشن)کی تربیت دی جاتی ہے۔ اس کی اپنی عمارت ہے۔

نسخہ بمطابق 19:04، 29 دسمبر 2021ء

ڈاکٹر حبیبہ حسن
پیدائش23 دسمبر 1945(1945-12-23)ء
یو پی ، بریلی، برطانوی ہند
قلمی نامحبیبہ حسن
پیشہماہرِ طب
زباناردو
شہریتپاکستان کا پرچمپاکستانی
اصنافطب

ڈاکٹرحبیبہ حسن پاکستان کی ممتازسماجی کارکن، ماہر ِامراضِ اطفال اور مصنفہ ہیں ۔

ابتدائی حالاتِ زندگی

حبیبہ حسن 23 دسمبر 1945 کو بریلی، یو پی، برطانوی ہند میں پیدا ہوئیں۔ جہاں ان کے والد سید قدیر حسن انڈین سروے ڈپارٹمنٹ سے وابستہ تھے۔ تقسیم کے بعد وہ پاکستان ہجرت کر آئے۔ اور مری میں ملازمت کا آغاز کیا۔ حبیبہ حسن نے ابتدائی تعلیم پریزنٹیشن کونونٹ اسکول، مری سے پائی۔ پھر انہوں نے کوئٹہ کے سینٹ جوزف اسکول سے سینئیر کیمرج کیا اور انٹر، کراچی سینٹ جوزف کالج سے پاس کیا۔ 1967 میں ڈاؤمیڈیکل کالج سے گریجویشن کی۔ اس دوران میں وہ طلبہ کی تنظیم نیشنل سٹوڈنٹ فیڈریشن سے بھی وابستہ رہیں ۔

عملی زندگی

حبیبہ حسن 1970 میں شادی کے بعد بیرونِ ملک چلی گئیں۔ 1973 میں پاکستان آنا ہوا۔ 1974 میں ان کے بھائی حسن ناصر کے قتل کر دیا گیا۔ جس کے بعد انہوں نے پاکستان رہنے کا فیصلہ کر لیا۔ اسی دوران میں انہوں نے بچوں کے شعبہ میں دو تعلیمی اسناد ڈی سی ایچ (DCH. Diploma of Child Health) اور ایم سی پی ایس (MCPS۔ Member of College of Physicians & Surgeons )کو 1975 میں حاصل کیا۔ اورمیڈی کئیر ہسپتال، کراچی میں اپنی پریکٹس شروع کر دی ۔[1]

حقوقِ انسانی کے لیے خدمات

ڈاکٹر حبیبہ حسن نے گذشتہ چار دھائیوں سے حقوق انسانی کی بقا کے لیے اپنے آپ کو متحرک اور فعال رکھا ہوا ہے ۔

پاکستان میں بچوں کے لیے خدمات

ستر کی دہائی کے اختتام پہ لندن سے واپسی پہ وہ یہ ارادہ رکھتی تھیں کہ وہ پاکستان میں بچوں کے لیے اور خصوصاََ معذور بچوں کی بہتری کے لیے کچھ کریں۔ ایسے ادارے اگرچہ پہلے موجود تھے لیکن تعداد میں بہت کم اور کارکردگی بھی قابلِ ذکر نہ تھی۔ البتہ ضیا حکومت کے بعد سے جب ایسے اداروں کو فنڈز ملنا شروع ہوئے تو ان کی حالت کچھ بہتر ہوئی ۔

پاکستان میں عام غریب گھرانے کے بچوں کی تعلیم اور تربیت اور ان سے متعلق مسائل پر توجہ دینے کے ساتھ ساتھ ذہنی طور پہ معذور بچوں کی فلاح وبہبود کے حوالے سے ڈاکٹر حبیبہ نے تین اہم ادراروں کااجرا کیا۔ جو خاص کر بچوں کے لیے ہیں۔

  1. ایسوسی ایشن فار چلڈرن وڈ ایموشنل اینڈ لرننگ ڈس ایبیلٹیACELP۔ اس ادارے کا قیام 1975 میں رکھا گیا
  2. الامید ری ہبلیٹیشن ایسوسی ایشن فارسیر برل پالسیAURA۔ اس ادارے کا قیام 1989 میں عمل میں آیا
  3. اسپیچ اینڈ ہیرنگ ایسوسی ایشن آف پاکستان SHAP

1976 میں انہوں نے جناح ہسپتال کی دو ماہر نفسیات مہر حسن اور منور فاطمہ کی معاونت سے ایموشنلی(جذباتی)اورلرننگ ڈس ایبلٹی کا شکار بچوں کے لیے ایسا ادارہ بنانے کی خواہش بیان کی کہ جہاں ان کے نفسیاتی معائنہ، مشورہ اور رہنمائی اور تعلیم و تربیت کا انتظام ہو سکے۔ ابتدا میں باتھ آئی لینڈ میں واقع ایک پارسی اسکول کے احاطہ میںACELP(ایسوسی ایشن فار چلڈرن وڈ ایموشنل اینڈ لرننگ پرابلم) [2] کے ادارے کا قیام عمل میں آیا۔ آج یہ ادارہ بہت منظم ہے اور اپنی عمارت میں واقع ہے۔ یہاں معذور بچوں کے معائنہ، رہنمائی اور ملازمت سے متعلق تربیتی پروگرامز ہوتے ہیں۔ ایک اور ادارہ انہوں نے سیر برل پولسی سے متعلق بھی شروع کیا۔ اس ادارہ کا نام AURA الامید ری ہیبی لیٹیشن ایسوسی ایشن (Alumeed Rehabilitation Association) [3] ہے۔ جو 1989 میں سیر برل پولسی کے متاثر بچوں کے لیے بنایا گیا۔ جہاں تھرپی، تعلیم اور ملازمت (ووکیشن)کی تربیت دی جاتی ہے۔ اس کی اپنی عمارت ہے۔

خواتین کے لیے خدمات

1980 کی دہائی میں خواتین کو جیل بھیجنے کی شرح میں اضافہ ہوا جبکہ جیل میں ان کی حالت بہت قابلِ رحم ہوتی تھی۔ لہذا سنٹرل جیل میں عورتوں اور بچوں کے لیے ڈسپنسری کے قیام کے علاوہ عورتوں اور قیدیوں کو انصاف کے حصول کی غرض سے لیگل ایڈ سوسائٹی کا قیام بھی ڈاکٹر حبیبہ کا اہم کارنامہ ہے۔[4]

مختلف اعزازات، تنظیموں کی سربراہی اور بورڈ ممبر شپ

  1. ہیومین رائٹس ایجوکیشن پروگرام(Human Rights Education Program)
  2. اپوا نیشنل بورڈ کی ممبر
  3. پیس ایجوکیشن (Peace Education)
  4. سندھ میں عورتوں کی تحفظ گاہ ’’پناہ" (PANAH) کی بانی ہیں
  5. ڈاکٹر حبیبہ حسن بچوں کی معالج ِخصوصی اور انسانی حقوق کی علمبردار ہیں ۔
  6. اقوام متحدہ میں ایمنیسٹی انٹرنیشنل (AMNESTY International)کی نمائندگی کرنے والی پہلی پاکستانی خاتون ہیں۔
  7. وہ بچوں کی معالج اور میڈیکل اسکول میں تدریس کے علاوہ وہ کئی اہم منصوبوں کی بانی ہیں
  8. وہ پہلی پاکستانی ہیں کہ جنہوں نے عالمی سطح پر مختلف فورمز بشمول اقوام متحدہ میں عالمی حقوق کے ادارے ایمنیسٹی انٹرنیشنل کی نمائندگی کی ہے

تصانیف

ڈاکٹر حبیبہ حسن کا ہر دور میں لکھنے لکھانے سے بھی تعلق رہا ہے ۔

  1. 1979 کراچی کے ایک رسالے ’’ آدھی دنیا‘‘ کے لیے بچوں اور عورتوں کی صحت کے حوالے سے انگریزی میں مضامین لکھے۔
  2. آمریت کے خلاف نکلنے والے رسالہ’’ پرچم ‘‘کو بھی چھپواتی رہیں۔
  3. ایک کتاب Deserts Can Bloom شائع کروائی ہے۔ جو انہوں نے انہوں نے اپنے بھائی حسن ناصرکی زندگی پہ لکھی ہے ۔
  4. پروفیسر کرار حسین مرحوم کی تصنیف کردہ مختلف قرآنی سورتوں کی تفاسیر پہ مبنی کتب کی اور پروفیسر شائستہ زیدی کی تین کتابوں کی اشاعت میں معاونت کی ہے۔
  5. بزمِ آمنہ(کراچی میں بنایا جانے والا خواتین کا فلاحی گروپ)کی پبلیکیشن سیکرٹری ہونے کے ناطے کئی ایسی کتابیں چھپوائیں جو خواتین میں آگہی کا سبب بنیں ۔

موجودہ مصروفیات

ڈاکٹر حبیبہ حسن سندھ لوکل گورنمنٹ سے سبکدوشی کے بعد سے 2006 سے جناح میڈیکل کالج ہسپتال میں بطور سینئیر کنسلٹنٹ کام کر رہی ہیں۔ نیز مختلف سیمینارز میں علمی، سماجی اور سائنسی موضوعات اپنے مقالہ پیش کر کے علم و آگہی کی عام کرنے میں اہم کردار میں فعال کردار ادا کر رہی ہیں ۔[5]

حوالہ جات

  1. https://www.myzindagi.pk/doctors/pediatrician-child-specialist/dr-habiba-hasan[مردہ ربط]
  2. "ACELP :: Institute of child development ::"۔ 29 جون 2017 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 03 جولا‎ئی 2017 
  3. AURA’S POLICY MAKERS- the Executive Committee/Board Members. – Al Umeed Rehabilitation Association for Cerebral Palsy
  4. "Legal Aid Society – Board Members"۔ 05 اگست 2017 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 04 جولا‎ئی 2017 
  5. KARACHI: Experts for steps to sensitize youth against violence - Newspaper - DAWN.COM