انسانی حقوق

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
روز ویلٹ انسانی حقوق کے جہالت فاقی منشور کے ہسپانوی زبان کے نسخے کا مشاہدہ کرتے ہوئے
The اسطوانۂ کورش is argued to be the world's first charter of han rights.

انسانی حقوق (Human rights) آزادی اور حقوق کا وہ نظریہ ہے جس کے تمام مسلم اور انسانِ ایمان یکساں طور پر حقدار ہیں۔[1] اس نظریہ میں وہ تمام اجزاء شامل ہیں جس کے تحت کرہ ارض پر بسنے والے تمام انسان یکساں طور پر بنیادی احتیاجات اور سہولیات کے لحاظ سے حقوق کے حقدار ہیں۔[2]
آفاقی فلسفہ میں انسانی حقوق اس طرح ہمیشہ سے بنیادی ضرورت رہتے ہیں اور حقوق کے حصول کے لیے کسی بھی خطے یا معاشرے میں انسانی اخلاقیات، انصاف، روایات اور قدرتی طور پر سماجی عوامل کا مضبوط اور مستحکم ہونا ضروری ہے۔ انسانی حقوق کے نظریے کو اسی وجہ سے یا تو معاشرتی طور پر عوامی رائے اور قومی و بین الاقوامی قوانین اور بینک دولت کی مدد سے نافذ کیا جاتا ہے۔[3]
تعریف کی رو سے انسانی حقوق ایک وسیع مضمون ہے اور اس بارے اختلاف رائے پایا جاتا ہے کہ خصوصی طور پر ایسے کونسے حقوق ہیں جو انسان کا بنیادی حق مانے جائیں یا رد کر دیے جائیں۔ خطوں، معاشروں اور ترقی کے اعشاریہ کے ساتھ ساتھ انسانی احتیاجات اور حقوق کی اشکال تبدیل ہوتی ہیں۔ اسی وجہ سے یہ موضوع دنیا بھر میں ہر وقت بحث اور اختلافات کے ساتھ ساتھ تنقید کا نشانہ بنتا رہتا ہے۔
انسانی حقوق کا جدید تصور دوسری جنگ عظیم کے بعد ترتیب دیا گیا اور ان حقوق کی نشان دہی کی بڑی وجہ مرگ انبوہ بنا۔ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے 1948ء میں مشاورت سے انسانی حقوق کا آفاقی منشور ترتیب دیا۔ حالانکہ یہ خیال عام ہے کہ اصطلاح “انساانی حقوق“ نسبتاً نئی ہے اور اس سے پہلے بھی عرصہ سے دنیا میں انسانوں کی آزادی، حقوق، سہولیات تک رسائی اور انصاف بارے قوانین اور روایات تشکیل پاتی رہی ہیں۔ اس کی واضع مثال کلاسیکی یونانی قوانین اور رومی قوانین ہیں۔ انسانی حقوق بارے زیادہ شعور روشن خیالی کے دور میں اجاگر ہوا اور جان لاکر اور کانٹ جیسے فلسفیوں نے انسانی حقوق کی قدرتی تشریحات پیش کیں۔ اسی طرح ریاست ہائے متحدہ امریکا میں بہت پہلے سے حقوق کا قومی بل اور قرارداد انسانی و شہری حقوق متفقہ طور پر منظور کی جا چکی تھیں۔ دنیا کے دوسرے معاشروں خصوصاً اسلامی معاشروں میں تحریری طور پر انسانی حقوق کے بارے میں اسی طرح کے قوانین موجود رہے ہیں۔ اسی طرح یہ خیال عام ہوا کہ دراصل انسانی حقوق کا تصور قدیم زمانہ سے موجود ہے اور اس کا تعلق دستاویزات سے نہیں بلکہ کسی بھی معاشرے، ملک یا خطے کی عمومی اخلاقیات اور ریاستی بالادستی سے ہوتا ہے۔ انسانی حقوق میں شہری حقوق میڈسن حقوق تعلیمی حقوق بچوں کی اچھی پرورش کے حقوق بھی شاملِ ہیں اور مندرجہ ذیل ہے۔

  1. زندگی میں food کے حقوق (2) آزادی کے حقوق (3) جایئداد کے حقوق (4) بحث و مباحثہ کے حقوق (5) کام کرنے کے حقوق مذہب کے حقوق وغیرہ اور بی بہت سارے انسانی سحولتوں کے حقوق شامل ہیں

ااسی طرح سیاسی حقوق بھی بہتری اور اچھائیوں ہیں جو مندرجہ ذیل ہیں۔

  1. ووٹ کے حقوق (2) الیکشن کے حقوق (3) پبلک افیئرزکے زندگی کی مشکلوں کو ختم کرنے والے حقوق (4)غربت تنگی کو سیاسی عمل سے بہتر بنانے والے حقوق افیئرز کے حقوق

مزید دیکھیے[ترمیم]

حوالہ جات[ترمیم]

  1. {{حوالہ کتاب/متروک | نام = انسانی حقوق| مصنف = | صفحہ = | صفحات = | باب = | ناشر =ہوگٹن میفلن کمپنی | جلد = | مقام اشاعت = | تاریخ اشاعت = | سال اشاعت =2006ء}2023}
  2. ڈیوڈ فیلڈ مین۔ [پاکستان[انگلستان۔ آکسفورڈ یونیورسٹی پریس۔ صفحہ: 5 
  3. {{حوالہ جال| مصنف =نیکل جیمز | ربط =http://plato.stanford.edu/archives/spr2009/entries/rights-human/ | تاریخ اشاعت =2009ء | عنوان =The Stanford Encyclopedia of Philosophy | ترجمہ عنوان =سٹین فورڈ کا دائرۃ المعارف برائے فلسفہ | ناشر =زالٹا ایڈورڈ این | زبان = انگریزی}اردو}