"شعر" کے نسخوں کے درمیان فرق

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
جیسے : چمک تجھ سے پاتے ہیں سب پانے والے میرا دل بھی چمکا دے چمکانے والے مثال میں دئیے گئے پورے جملے کو شعر کہیں گے اور اس شعر کی ایک سطر کو مصرع کہیں گے اور شعر کی پہلی سطر کو مصرعِ اولی کہیں گے اور شعر کی دوسری سطر کو مصرعِ ثانی کہیں گے۔
(ٹیگ: ترمیم از موبائل موبائل ویب ترمیم)
0 مآخذ کو بحال کرکے 1 پر مردہ ربط کا ٹیگ لگایا گیا) #IABot (v2.0.8
سطر 8: سطر 8:
== غزل ==
== غزل ==
بلا خوف و تشکیک کہا جا سکتا ہے کہ اردو شاعری میں کوئی ایک بھی ایسا شاعر نہیں گزرا جس نے کبھی کوئی [[غزل]] نہ کہی ہو، یعنی غزل شاعری کے لیے ایک اہم ترین جز تھی یا بن چکی ہے سچ تو یہ ہے کہ غزل کے بغیر شاعری کا تصور کچھ عجیب سا بلکہ بے معنی ہو کر رہ جاتا ہے۔ غزل کے اجزائے ترکیبی چار ہیں، غزل اِن ہی چار اجزائے ترکیبی سے ترتیب دی جاتی ہے اور یہی چار اجزاء غزل کی پہچان ہیں:
بلا خوف و تشکیک کہا جا سکتا ہے کہ اردو شاعری میں کوئی ایک بھی ایسا شاعر نہیں گزرا جس نے کبھی کوئی [[غزل]] نہ کہی ہو، یعنی غزل شاعری کے لیے ایک اہم ترین جز تھی یا بن چکی ہے سچ تو یہ ہے کہ غزل کے بغیر شاعری کا تصور کچھ عجیب سا بلکہ بے معنی ہو کر رہ جاتا ہے۔ غزل کے اجزائے ترکیبی چار ہیں، غزل اِن ہی چار اجزائے ترکیبی سے ترتیب دی جاتی ہے اور یہی چار اجزاء غزل کی پہچان ہیں:
:1۔ [[ردیف]] 2۔ [[قافیہ]] 3۔ [[مطلع]] 4۔ [[مقطع]] <ref>[http://www.oururdu.com/forums/index.php?threads/اردو-کی-اصنافِ-سخن۔10200/ اردو کی اصنافِ سخن]</ref>
:1۔ [[ردیف]] 2۔ [[قافیہ]] 3۔ [[مطلع]] 4۔ [[مقطع]] <ref>[http://www.oururdu.com/forums/index.php?threads/اردو-کی-اصنافِ-سخن۔10200/ اردو کی اصنافِ سخن]{{مردہ ربط|date=January 2021 |bot=InternetArchiveBot }}</ref>


== حوالہ جات ==
== حوالہ جات ==

نسخہ بمطابق 08:15، 15 جنوری 2021ء

شعر مقررہ وزن اور بحر میں لکھی ہوئی تحریر شعر کہلاتی ہے ۔

شعر کی جمع کو اشعار کہتے ہیں شعر کی سطر مصرع کہلاتی ہے، ایک شعر میں دو مصرعے ہوتے ہیں۔ پہلے مصرعے کو مصرع اولیٰ اور دوسرے کو مصرع ثانی کہتے ہیں۔ جیسے : چمک تجھ سے پاتے ہیں سب پانے والے

      میرا دل بھی چمکا دے چمکانے والے 

مثال میں دئیے گئے پورے جملے کو شعر کہیں گے اور اس شعر کی ایک سطر کو مصرع کہیں گے اور شعر کی پہلی سطر کو مصرعِ اولی کہیں گے اور شعر کی دوسری سطر کو مصرعِ ثانی کہیں گے۔

غزل

بلا خوف و تشکیک کہا جا سکتا ہے کہ اردو شاعری میں کوئی ایک بھی ایسا شاعر نہیں گزرا جس نے کبھی کوئی غزل نہ کہی ہو، یعنی غزل شاعری کے لیے ایک اہم ترین جز تھی یا بن چکی ہے سچ تو یہ ہے کہ غزل کے بغیر شاعری کا تصور کچھ عجیب سا بلکہ بے معنی ہو کر رہ جاتا ہے۔ غزل کے اجزائے ترکیبی چار ہیں، غزل اِن ہی چار اجزائے ترکیبی سے ترتیب دی جاتی ہے اور یہی چار اجزاء غزل کی پہچان ہیں:

ردیفقافیہمطلعمقطع [1]

حوالہ جات