"سقوط کابل 2021ء" کے نسخوں کے درمیان فرق

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 2: سطر 2:
{{Infobox military conflict
{{Infobox military conflict
| conflict = سقوط کابل 2021ء
| conflict = سقوط کابل 2021ء
| partof = 2021ء میں طالبان کے حملے [[افغانستان میں جنگ (2001ء – تاحال)]] کا حصہ ہے
| partof = [[افغانستان میں جنگ (2001ء – تاحال)]]
| image =
| image = 2021 Taliban Offensive.png
| image_size =
| image_size =
| caption = Overview of a section of Kabul in 2011.
| caption = 15 اگست 2021ء تک افغانستان کا نقشہ
| date = 15 اگست 2021 – تاحال
| date = 15 اگست 2021 – تاحال
| place = [[کابل]]، [[افغانستان]]
| place = [[کابل]]، [[افغانستان]]
سطر 34: سطر 34:


صدر اشرف غنی نے کہا ہے کہ کابل کے لاکھوں افراد کو خوں ریزی سے بچانے کے لیے افغانستان چھوڑا کیوں کہ ایسا نہ کرنے کی صورت میں تصادم ہوتا، طالبان نے اسلحہ کے بل پر فتح حاصل کرلی لیکن وہ دلوں کو فتح نہیں کرسکے۔<ref>https://www.express.pk/story/2213659/10/</ref>
صدر اشرف غنی نے کہا ہے کہ کابل کے لاکھوں افراد کو خوں ریزی سے بچانے کے لیے افغانستان چھوڑا کیوں کہ ایسا نہ کرنے کی صورت میں تصادم ہوتا، طالبان نے اسلحہ کے بل پر فتح حاصل کرلی لیکن وہ دلوں کو فتح نہیں کرسکے۔<ref>https://www.express.pk/story/2213659/10/</ref>
[[File:Taliban fighters.png|تصغیر|طالبان جنگجو 12 اگست 2021ء کو سقوط غزنی کے بعد گشت کر رہے ہیں۔]]

== پس منظر ==
== پس منظر ==
افغان فوج کو کئی برسوں سے کرپشن، نااہل قیادت، ناقص تربیت اور بے دلی جیسے مسائل کا سامنا تھا۔ فوج سے فرار کے واقعات عام تھے اور امریکہ کے اسپیشل انسپکٹر جنرل برائے افغانستان ری کنسٹرکشن (سیگار) جان سوپک بہت پہلے خبردار کر چکے تھے کہ افغان فوج بطور ادارہ پائیدار نہیں ہے۔
افغان فوج کو کئی برسوں سے کرپشن، نااہل قیادت، ناقص تربیت اور بے دلی جیسے مسائل کا سامنا تھا۔ فوج سے فرار کے واقعات عام تھے اور امریکہ کے اسپیشل انسپکٹر جنرل برائے افغانستان ری کنسٹرکشن (سیگار) جان سوپک بہت پہلے خبردار کر چکے تھے کہ افغان فوج بطور ادارہ پائیدار نہیں ہے۔

نسخہ بمطابق 05:39، 17 اگست 2021ء

سقوط کابل 2021ء
سلسلہ افغانستان میں جنگ (2001ء – تاحال)

15 اگست 2021ء تک افغانستان کا نقشہ
تاریخ15 اگست 2021 – تاحال
مقامکابل، افغانستان
حیثیت
مُحارِب
تحریک اسلامی طالبان  افغانستان
غیر فوجی مدد:
 ریاستہائے متحدہ[ا]
 مملکت متحدہ[ب]
کمان دار اور رہنما
ہیبت اللہ[3]
عبدالغنی برادر[4]
افغانستان کا پرچم سہیل شاہین[5]
افغانستان کا پرچم اشرف غنی (فرار)[6]
شریک دستے
نامعلوم

Afghan National Security Forces (ANSF)

15 اگست 2021ء کو طالبان جنگجو افغانستان کے دارالحکومت کابل میں داخل ہوئے۔ جب طالبان کا ایک وفد صدارتی محل میں حکومتی نمائندوں سے اقتدار کی پُرامن منتقلی کے لیے مذاکرات کر رہا تھا اور مسلح طالبان کابل کا گھیراؤ کیے ہوئے تھے کہ جیسے ہی مذاکرات کا کوئی حل نکلے اور وہ اپنے رہنماؤں کی ہدایت پاتے ہی دارالحکومت میں داخل ہوجائیں، ایسے میں صدر اشرف غنی اچانک اپنے سیاسی رفقاء کو تنہا چھوڑ کر ملک سے روانہ ہوجاتے ہیں۔[8] مکرر صدر اشرف غنی کے ملک بدر ہونے کے چند گھنٹوں بعد ہی قبضہ کا آغاز ہوا۔

صدر اشرف غنی نے کہا ہے کہ کابل کے لاکھوں افراد کو خوں ریزی سے بچانے کے لیے افغانستان چھوڑا کیوں کہ ایسا نہ کرنے کی صورت میں تصادم ہوتا، طالبان نے اسلحہ کے بل پر فتح حاصل کرلی لیکن وہ دلوں کو فتح نہیں کرسکے۔[9]

فائل:Taliban fighters.png
طالبان جنگجو 12 اگست 2021ء کو سقوط غزنی کے بعد گشت کر رہے ہیں۔

پس منظر

افغان فوج کو کئی برسوں سے کرپشن، نااہل قیادت، ناقص تربیت اور بے دلی جیسے مسائل کا سامنا تھا۔ فوج سے فرار کے واقعات عام تھے اور امریکہ کے اسپیشل انسپکٹر جنرل برائے افغانستان ری کنسٹرکشن (سیگار) جان سوپک بہت پہلے خبردار کر چکے تھے کہ افغان فوج بطور ادارہ پائیدار نہیں ہے۔ افغان فورسز نے اس موسمِ گرما میں بعض علاقوں جیسے جنوب میں واقع لشکر گاہ میں طالبان کی بھرپور مزاحمت کی۔ لیکن اس بار انہیں طالبان کا مقابلہ کرتے ہوئے امریکا کی فضائی اور فوجی مدد حاصل نہیں تھی۔

اس فوج کو ایک ایسے دشمن کا سامنا تھا جس کی تعداد کم ہونے کے باجود وہ پوری طرح یکسو تھا۔ اسی لیے ایک کے بعد ایک شہر طالبان کے قبضے میں آتا گیا اور کئی فوجیوں اور بعض مواقع پر پوری یونٹ نے فرار اختیار کیا یا ہتھیار ڈال دیے۔[10]

حوالہ جات

  1. "Afghan president flees the country as Taliban move on Kabul"۔ AP NEWS (بزبان انگریزی)۔ 2021-08-15۔ اخذ شدہ بتاریخ 15 اگست 2021 
  2. "Afghan President Ghani leaves country - reports"۔ BBC News (بزبان انگریزی)۔ 2021-08-15۔ اخذ شدہ بتاریخ 15 اگست 2021 
  3. "After the fall of Kabul"۔ www.aspistrategist.org.au/۔ 16 اگست 2021 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 16 اگست 2021 
  4. "'At the gates': Taliban ready to take Afghan capital" 
  5. Tom Batchelor (15 August 2021)۔ "Afghan president Ashraf Ghani flees capital Kabul for Tajikistan as Taliban enter city"۔ The Independent۔ اخذ شدہ بتاریخ 15 اگست 2021 
  6. ^ ا ب Bill Roggio (14 August 2021)۔ "Taliban encircling Afghan capital Kabul, prepping final assault through east"۔ FDD's Long War Journal۔ اخذ شدہ بتاریخ 15 اگست 2021 
  7. https://www.express.pk/story/2213804/10/
  8. https://www.express.pk/story/2213659/10/
  9. https://hamariweb.com/news/newsdetail.aspx?id=3322657