عبدالواحد بن زید
سانچہ:عبداللہ بن یحییٰ/عربی سند شجرہ السادات اہل بیت زیدیہ
سند شجرہ السادات اہل بیت زیدیہ
حضرت سید عبد الرحمن موسوی بن موسیٰ بن ولید بن تصدق اللہ بن قاسم بن شاہ حسین بن نجیب الرحمن بن عباس بن قطب بن عبد الخالق بن عثمان بن علی بن طلحہٰ بن ابو الحسین بن ابو الحسن بن عبد الاحد بن ابو بکر بن علی حسن بن شاہ عالم بن عبدالہ بن عبد الرحمن بن ابن رزاق بن جعفر بن موسیٰ بن اسماعیل بن ابراھیم بن سانچہ:علی شجری بن عبداللہبن <یحییٰ بن زید>
[1] بن زین العابدین بن حسین بن علی بن ابو طالب اہل بیت زیدیہ خاندان دہلی ھند کے رہنے والے ہیں، جن کے خاندان کو میں ذاتی طور پر جانتا اور پہچانتا ہوں ان کے آبا و اجداد اورمیرے آبا و اجداد بھی آپس میں ایک دوسرے کو صدیوں سے جانتے آ رہے ہیں ، یہ کہ علی شجری بن عبد اللہ بن یحییٰ بن زید بن زین العابدین بن حسین بن علی بن ابی طالب خاندان سادات کا پہلا چشم و چراغ تھا جس نے تمام انبیائے کرام ، اصحابہ اکرام، اہل بیت کے خاندان کا پہلا شجرہ لکھا تھا ، اس شجرہ کی چار سو سالہ پرانی نقل میرے پاس بھی موجود ہے ، اس میں اور عبدلرحمن موسوی کے خاندانی شجرہ میں کوئی فرق نہ ہے، علی شجری ، اعلیٰ کر دار کے مالک تھے، انھوں نے شجرہ کی تر تیب کے لیے زندگی وقف کر دی تھی، وہ اسماء الرجال کے ماہر تھے ، ان کا ذکر بہت ساری ـ ـمستند تاریخی کتابوں میں موجود ہے، پھر ان کی نسل میں ابن رزاق ، کا مقام بہت اعلیٰ رہا ہے، وہ مفسر القرآن تھا، وہ مفسر الحدیث تھا ، وہ اپنے وقت کا عالم و فاضل بزرگ تھا ، ان کا ذکر میں نے مستند تاریخی کتا بوں میں پڑھا ہے، ان کی نسل سے علی بن طلحہ بن ابو الحسین ، حافظ تھا، کامل تھا، ولی اللہ تھا، اس کا رتبہ بہت اعلیٰ تھا ، وہ علم الرجال کو اچھا جانتا تھا ، وہ حدیث کا ماہر تھا ، میں نے شجرہ اول، شجرہ دوم اور شجرہ سوم کا بغور مطالعہ کیا ہے، اس میں کوئی غلطی نہیں ہے، میں اپنے علم و یقین پر اس بات کا اعلان ہے کہ حضرت سید عبد الرحمن موسوی بن موسیٰ بن ولید بن تصدق اللہ کا خاندان اہل سادات، اہل بیت ، زیدیہ ہے, یہ تاریخی سند احمد سر ہندی ابن شیخ عبد الا حد فاروق کے مکتوبات میں موجود ہے اور اس کا متن و تذکرہ متعدد کتب میں بھی پایا جاتا ہ0
خواجہ عبد الواحد بن زید نام اور کنیت ابوالفضل تھی
عبد الواحد بن زيد جنہیں امام ذھبی نے شیخ العباد کا لقب دیا ابو عبیدہ بصری کے نام سے بھی معروف ہیں ان کا ذکر رواۃ حدیث میں ملتا ہے جنہیں صوفی اور واعظ کی حیثیت سے جانا جاتا ہے انھوں نے حسن بصری،عطاء بن ابی رباح ،عبادة بن نسی ،عبد الله بن راشد ،وكيع ومحمد بن السماك ،زيد بن الحباب ،ابو سُلَيْمَان الدارانی اورمسلم بن ابْرَاهِيم اور کثیر جماعت نے روایت کیں<[2]>سير اعلام النبلاء مؤلف : شمس الدين ابو عبد الله محمد بن احمد الذَهَبی</ref>.
سلسلۂ چشتیہ کے مشہور بزرگ آپ کا تعلق بصرہ سے تھا اورخواجہ حسن بصری کے مرید ہیں اور انہی سے خرقہ خلافت پایا۔ آپ کثرت سے مجاہدے کیا کرتے تھے۔ چالیس روز سخت مجاہدہ کرنے کے بعد آپ نے حضرت حسن بصری کے ہاتھ پر بیعت کی۔ عبد الواحد بن زیدنے حکم قرآنی کے مطابق ایک عرصے تک سیر و سیاحت کی اور اس دوران عبادت وریاضت بھی کرتے رہے۔
آپ نے امام اعظم ابوحنیفہ سے بھی اکتساب علم کیا۔ آپ سے بے شمار کرامات کاظہور ہوا۔ چنانچہ ایک دفعہ درویشوں کی ایک جماعت آپ کی خدمت میں حاضر تھی جب ان پر بھوک نے غلبہ کیا تو انھوں نے حلوہ کی خواہش کی لیکن فی الوقت کوئی چیز دستیاب نہ تھی۔ آپ نے اپنا چہرہ مبارک آسمان کی طرف اٹھایا اور اللہ تبارک و تعالٰی سے درویشوں کی اس جماعت کے لیے خواستگار ہوئے۔ اسی وقت آسمان سے دینار برسنے لگے۔ آپ نے درویشوں سے فرمایا کہ صرف اسی قدر دینار اٹھا لو جتنے کہ حلوہ کی تیاری کے لیے کافی ہوں۔ درویشوں نے بموجب حکم بقدر ضرورت دینار اٹھائے اور حلوہ تیار کر کے کھایا لیکن آپ نے اس حلوہ میں سے ایک لقمہ بھی تناول نہ فرمایا کیونکہ آپ اپنی کرامت سے اپنا رزق حاصل کرنا پسند نہ کرتے تھے۔
[3]
آخری عمر میں خواجہ عبد الواحد نہایت بیمار ہو گئے۔ آپ کے جسم میں حرکت کی طاقت بھی نہ رہی۔ ایک خادم موجود تھا جو آپ کو وضو کروا تا تھا۔ ایک دن خادم موجود نہ تھا جو وضو کرواتا۔ آپ نے اللہ سے دعا کی کہ اے اللہ ایسا وقت بھی آ گیا ہے کہ نماز کے لیے وضو کرنے کی بھی ہمت نہیں رہی۔ مجھے کم از کم اتنی صحت تو دے کہ میں وضو کر کے نماز پڑھ لوں۔ اس کے بعد جو تیرا حکم ہو گا وہ بجا لاؤں گا۔ آپ اسی وقت اٹھے اپنے پاؤں پر کھڑے ہوئے وضو کیا نماز ادا کی۔ نماز سے فارغ ہونے کے بعد آپ پھر بیمار ہو گئے۔
آپ خواجہ حسن بصریؓ کے اجل خلیفہ میں ہیں۔صائم الدہر قائم اللیل اکابر میں تھے۔ تین روز بعد افطار فرماتے اور پھر بھی تین چار لقموں سے زیادہ تناول نہیں فرماتے۔ زہد کا غلبہ اس قدر تھا کہ جو کچھ پاس ہوتا تھا سب خدا کے راستے میں خرچ کردیتے تھے۔ دینار و درہم اگر کسی کے دینے کے واسطے بھی ہاتھ میں لیتے تھے تو ہاتھ دھویا کرتے۔ [4]
وفات
[ترمیم]سفینۃ الاولیا اور اخبار الاولیا کے مطابق آپ 27 صفر 177ھ کو اس دار فانی سے رخصت ہوئے آپ کا مزار مبارک بصرہ میں واقع ہے۔ ۔
حوالہ جات
[ترمیم]- ↑ کثم رر
- ↑ ref
- ↑ خزینۃ الاصفیاءجلد دوم، غلام سرور لاہوری،صفحہ 19مکتبہ نبویہ لاہور
- ↑ تاریخ مشائخ چشت http://www.elmedeen.com/read-book-5168&&page=145&viewer=text#page-129&viewer-text آرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ elmedeen.com (Error: unknown archive URL)
(سفینۃ الاولیاء : از دارا شکوہ قادری)