خوں بہا
خوں بہا سے مراد وہ پیسہ یا پھر کسی قسم کا معاوضہ ہے جو کسی جرم کا مرتکب شخص (عمومًا قاتل) یا اس کے اہل خانہ، قبیلے یا خیر خواہ مقتول کے اہل خانہ یا قریبی رشتے داروں کو ادا کرتا ہے۔[1]
مخصوص مثالیں اور استعمالات
[ترمیم]انگریزوں کے عام بول چال میں خوں بہا سے مراد وہ انعام ہے جس کی وجہ سے کسی مجرم کو عدالت میں لاکر کھڑا کیا جا سکے۔ دیگر سیاق و سباق میں یہ وہ مالی جرمانہ ہے جو کسی قاتل کی جانب سے مقتول کے ورثاء کو ادا کیا جاتا ہے۔ یہ جرمانے مجرم یا اس کے اہل خانہ کو مقتول کے خاندان کی بدلے کی آگ سے مکمل طور پر تحفظ فراہم کرتے ہیں۔ یہ طریقہ جرمانی لوگوں میں بہت عام تھا۔ اس دور میں تشدد کے ہر سنگین جرم پر خوں بہا لیا جاتا تھا۔ کچھ جرائم جیسے کہ کسی کا گرجا گھر یا شاہی محل کے احاطے میں قتل ناقابل معافی تھے اور ان پر سزائے موت دی جاتی تھی۔ ایسا مجرم قانون کے دائرے سے باہر تھا اور اسے دیکھتے ہی مار دیا جاتا تھا۔[2]
اسلام میں
[ترمیم]اسلامی اصطلاحات میں قصاص کئی معاملات میں مقتول کے اہل خانہ کو پیسہ دیا جاتا تھا۔ یہ پیسا ملک در ملک اور معاملہ در معاملہ مختلف ہوتا ہے۔
یہودیت میں
[ترمیم]چوں کہ یہودیت میں یہ تصور ہے کہ کسی شخص کی زندگی خدا کی امانت ہے، اس لیے یہودیت خوں مقتول کے ورثاء کو خوں بہا لینے سے منع کرتی ہے۔[3]
جاپان میں
[ترمیم]جاپانی ثقافت میں یہ عام بات ہے کہ خوں بہا یا میماکین مقتول کے اہل خانہ کو دی جائے۔ یہی صورت حال لوسی بلیک مین کے مقدمے میں ہوئی جب مقتولہ کے والد نے £450,000 کا خوں بہا اپنی بیٹی کے قتل کے عوض حاصل کیا تھا۔[4]
کوریا میں
[ترمیم]کوریائی قانونی نظام کے تحت یہ عام بات ہے کہ معمولی جرائم (جیسے کہ ہتک عزت) اور سنگین جرائم (جیسے کہ آبرو ریزی) کا ملزم خوں بہا (hapuigeum, 합의금) کی پیش کش متاثرہ شخص کو کرتا ہے اور اگر اسے قبول کر لیا جائے تو مرتکب کو مزید سزا سے چھوٹ دی جاتی ہے۔ اکثر اس معاملے کو پولیس کے ذریعے انجام دیا جاتا ہے۔ [5][6] حالاں کہ یہ عام بات ہے، تاہم زیادہ شہرت پانے والے معاملوں میں یہ ہونا کبھی کبھار احتجاجی مظاہروں کو دعوت دیتا ہے۔[7]
صومالیہ میں
[ترمیم]صومالی لوگوں کے عرف عام قانون میں جسے ژیر کہا جاتا ہے، خوں بہا کی ادائیگی ہتک عزت، سرقے، جسمانی چوٹ، آبرو ریزی اور موت کی صورت میں اور متاثرہ شخص کے خاندانوں کو راحت پہنچانے کے لیے ہوتی ہے۔[8]
دیگر معانی اور استعمالات
[ترمیم]مسیحیت میں
[ترمیم]مسیحی بائبل میں اس اصطلاح کو ان تیس چاندی کے سکوں کے لیے کہا جاتا ہے جنہیں یہوداہ اسکریوطی نے عیسی مسیح کی شناخت ان کے گرفتار کنندوں کے لیے بتانے کے لیے کہی تھی۔ مسیح کی تصلیب کے بعد یہوداہ نے یہ ادائیگی بڑے پادری کو دے دی، جس نے انھیں لے کر کہا، ‘یہ خلاف قانون ہے انھیں خزانے میں ڈالا جائے، کیوں کہ یہ خون کی قیمت ہے۔[9]
جہاز رانی میں
[ترمیم]"شینگھائی گیری" میں یہ بات تھی کہ جہاز رانوں کو جبرًا بھرتی کیا جاتا تھا۔ بھرتی کنندہ آقا کا کام یہ تھا کہ وہ جہاز کا عملہ ڈھونڈ نکالتے تھے۔ انھیں "جسمًا" ادا کیا جاتا تھا، جس سے وہ زیادہ سے زیادہ سمندری عملے کی بھرتی کرتے تھے۔ [10][11]
اس ادائیگی کو خوں بہا کہا جاتا تھا۔[12]
حوالہ جات
[ترمیم]- ↑ The Editors of Encyclopædia Britannica۔ "blood money | sociology | Britannica.com"۔ Encyclopædia Britannica۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 30 جولائی 2016
- ↑ ایک یا کئی گزشتہ جملے میں ایسے نسخے سے مواد شامل کیا گیا ہے جو اب دائرہ عام میں ہے: ہیو چھزم، مدیر (1911)۔ "Blood-Money"۔ انسائیکلوپیڈیا بریٹانیکا (بزبان انگریزی)۔ 4 (11واں ایڈیشن)۔ کیمبرج یونیورسٹی پریس۔ صفحہ: 85
- ↑ BLOOD-MONEY - JewishEncyclopedia.com
- ↑ "Lucie's father 'helped killer by accepting blood money'"۔ This is London Magazine Ltd۔ 2007-04-20۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 20 مارچ 2009
- ↑ Adam Walsh [1] آرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ koreaherald.com (Error: unknown archive URL), "Korea Herald", March 30, 2010.
- ↑ Lyse Comins "Archived copy"۔ 21 جولائی 2011 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 06 اکتوبر 2010, "Daily News", October 6, 2009.
- ↑ Son Jun-hyun [2], "The Hankyoreh", نومبر 30, 2010.
- ↑ Dr Andre Le Sage (2005-06-01)۔ "Stateless Justice in Somalia" (PDF)۔ Centre for Humanitarian Dialogue۔ 18 جنوری 2012 میں اصل (PDF) سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 26 جون 2009
- ↑ Matthew 27:6
- ↑ Ronald Hope (2001)۔ Poor Jack: The Perilous History of the Merchant Seaman۔ London: Greenhill Books۔ ISBN 1-86176-161-9
- ↑ "The Lookout of the Labor Movement" (PDF)۔ Sailors Union of the Pacific۔ 12 مئی 2003 میں اصل (PDF) سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 02 اپریل 2007
- ↑ Georgia Smith (1988)۔ "About That Blood in the Scuppers"۔ Reclaiming San Francisco: History Politics and Culture, a City Lights Anthology۔ City Lights۔ 11 اکتوبر 2006 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 03 اپریل 2007