زچگی سے ہونے والا ناسور
زچگی سے ہونے والا ناسور | |
---|---|
مترادف | فسٹولا، زچگی سے ہونے والا فسٹولا |
وہ علاقے جہاں زچگی کے فسٹولا عام طور پر پائے جاتے ہیں۔ | |
اختصاص | علم البول(یورولوجی), امراض نسواں |
علامات | پیشاب کی بے ضابطگی [1] |
مضاعفات | مزاج کی خرابی،ڈپریشن، بانجھ پن، سماجی تنہائی[1] |
عمومی حملہ | زچگی[1] |
خطرہ عنصر | وضع حمل میں دشواری, طبی نگہداشت تک ناقص رسائی, غذائیت میں کمی, نوعمری کا حمل[1][2] |
تشخیصی طریقہ | علامات کی بنیاد پر، معاون میتھیلین بلیو[3] |
تدارک | عمل جراحی کا مناسب استعمال[1] |
علاج | جراحی، پیشاب کی نالی، مشاورت[1][3] |
تعدد | 2 ملین (ترقی پذیر دنیا، نایاب (ترقی یافتہ دنیا)[1] |
زچگی سے ہونا والا ناسور یا فسٹولا ایک طبی حالت ہے جس میں بچے کی پیدائش کے نتیجے میں پیدائشی نالی میں سوراخ ہو جاتا ہے۔ [1] [2] یہ اندام نہانی اور مقعد ، پیشاب کی نالی یا مثانے کے درمیان ہو سکتا ہے۔ [1] [4] جس کے نتیجے میں پیشاب یا پاخانہ پر قابوپانا مشکل ہو جاتاہے۔ [1] پیچیدگیوں میں ڈپریشن ، بانجھ پن اور سماجی تنہائی شامل ہو سکتی ہے۔ [1]
خطرے کے عوامل میں وضع حمل میں دشواری ، طبی دیکھ بھال تک ناقص رسائی، غذائیت کی کمی اور نوعمری کا حمل شامل ہیں۔ [1] [2] بنیادی طریقہ کار طویل عرصے تک متاثرہ علاقے سےخون کا ناقص بہاؤ ہے۔ [1] تشخیص عام طور پر علامات پر مبنی ہوتی ہے اور میتھیلین بلیو کے استعمال سے اس کی تصدیق کی جا سکتی ہے۔ [3]
قیصری عمل جراحی (سیزیرین سیکشن )کے مناسب استعمال سے فسٹولا تقریباً مکمل طور پر ٹھیک کیا جا سکتا ہے۔ [1] علاج عام طور پر سرجری سے ہوتا ہے۔ [1] اگرجلد علاج کیا جائے تو، پیشاب کیتھیٹر (نالی) کا استعمال شفا یابی میں مدد کر سکتا ہے۔ مشاورت بھی مفید ہو سکتی ہے۔ [1] ایک اندازے کے مطابق ذیلی صحارا افریقہ ، ایشیا، عرب ممالک اور لاطینی امریکہ میں 20 لاکھ خواتین کو یہ بیماری لاحق ہے، جہاں ایک سال میں تقریباً 75,000 نئے کیسز سامنے آتے ہیں۔ [1] یہ ترقی یافتہ دنیا میں بہت کم ہوتا ہے۔ [1] اسے غربت کی بیماری سمجھا جاتا ہے۔ [5]
حوالہ جات:[ترمیم]
- ^ ا ب پ ت ٹ ث ج چ ح خ د ڈ ذ ر ڑ ز ژ س "Obstetric fistula"۔ UNFPA - United Nations Population Fund (بزبان انگریزی)۔ 8 May 2017۔ 24 دسمبر 2017 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 12 دسمبر 2017
- ^ ا ب پ "10 facts on obstetric fistula"۔ WHO۔ May 2014۔ 23 دسمبر 2017 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 12 دسمبر 2017
- ^ ا ب پ AA Creanga، RR Genadry (November 2007)۔ "Obstetric fistulas: a clinical review."۔ International Journal of Gynaecology and Obstetrics۔ 99 Suppl 1: S40–6۔ PMID 17868675۔ doi:10.1016/j.ijgo.2007.06.021
- ↑ Marcus E. Setchell، C. N. Hudson (2013)۔ Shaw's Textbook of Operative Gynaecology - E-Book (بزبان انگریزی)۔ Elsevier Health Sciences۔ صفحہ: 370۔ ISBN 978-8131234815۔ 13 دسمبر 2017 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 12 دسمبر 2017
- ↑ Lisa Disch، Mary Hawkesworth (2015)۔ The Oxford Handbook of Feminist Theory (بزبان انگریزی)۔ Oxford University Press۔ صفحہ: 821۔ ISBN 9780199328598۔ 13 دسمبر 2017 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 12 دسمبر 2017