سعید احمد (کرکٹ کھلاڑی)

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
(سعید احمد (کرکٹر) سے رجوع مکرر)
سعید احمد
Saeed Ahmed.jpeg
ذاتی معلومات
مکمل نامسعید احمد
پیدائش1 اکتوبر 1937ء (عمر 85 سال)
جلندھر، صوبہ پنجاب، برطانوی ہند
بلے بازیدائیں ہاتھ کا بلے باز
گیند بازیدائیں ہاتھ کا آف بریک گیند باز
تعلقاتیونس احمد (بھائی)
بین الاقوامی کرکٹ
قومی ٹیم
پہلا ٹیسٹ (کیپ 27)17 جنوری 1958  بمقابلہ  ویسٹ انڈیز
آخری ٹیسٹ29 دسمبر 1972  بمقابلہ  آسٹریلیا
کیریئر اعداد و شمار
مقابلہ ٹیسٹ فرسٹ کلاس
میچ 41 213
رنز بنائے 2,991 12,847
بیٹنگ اوسط 40.41 40.02
100s/50s 5/16 34/51
ٹاپ اسکور 172 203ناٹ آؤٹ
گیندیں کرائیں 1,980 18,879
وکٹ 22 332
بولنگ اوسط 36.45 24.75
اننگز میں 5 وکٹ 0 15
میچ میں 10 وکٹ 0 2
بہترین بولنگ 4/64 8/41
کیچ/سٹمپ 13/– 122/–
ماخذ: کرک انفو، 13 جون 2016

سعید احمد انگریزی:Saeed Ahmed(پیدائش:یکم اکتوبر 1937ءجالندھر (اب جالندھر)، پنجاب، ہندوستان)پاکستان کے سابق ٹیسٹ کرکٹ کھلاڑی اور کپتان ہیں[1] اُنہوں نے پاکستان کی طرف سے 41 ٹیسٹ کھیلے۔ وہ ٹیسٹ کرکٹ کھلاڑی یونس احمد کے سوتیلے بھائی بھی ہیں۔ وہ سیدھے ہاتھ سے بیٹنگ کرتے تھے اور سیدھے ہاتھ کے ہی آف بریک بائولر تھے۔ کہا جاتا ہے کہ وہ کرکٹ کے حوالے سے جتنی صلاحیت رکھتے تھے انہیں وہ مقام نہیں ملا حالانکہ ٹیسٹ کرکٹ میں اپنے ابتدائی سالوں میں اپنے شاندار سٹروک پلے اور مستقل مزاجی سے ایک وقت میں انہوں نے حنیف محمد جیسے کرکٹر کو بھی پیچھے چھوڑ دیا لیکن ایسا کیا ہوا کہ ان کا کیریئر زیادہ طوالت اختیار نہ کرسکا۔ جیسے جیسے ان کے کیریئر کا آخری حصہ بھی ایک کے بعد ایک تنازعات سے متاثر رہا۔ پاکستان کے کرکٹ منتظمین کو اس الگ مزاج والے فرد کے باعث آخری چار دوروں میں ہر ایک پر مشکل وقت کا سامنا کرنا پڑا۔ اس کا سبب ان کے سیاسی عزائم بھی ہوسکتے ہیں۔ 1972-73ء میں جب وہ چند ماہ کیلئے ٹیم کے کپتان بنے تب بھی ٹیم انتظامیہ نے ان کے ساتھ تعاون نہیں کیا۔ سعید احمد نے پاکستان کے علاوہ کراچی' لاہور' پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائنز' پاکستان ریلوے' پاکستان یونیورسٹیز اور پبلک ورکس ڈیپارٹمنٹ اور پنجاب کی طرف سے بھی کرکٹ کھیلی۔ ان کے ایک بھائی یونس احمد بھی تھے جنہوں نے پاکستان کی طرف سے 4 ٹیسٹ کھیلے۔ سعید احمد کے بڑے بھائی ناصر احمد کرکٹر نہیں تھے لیکن ایک چھوٹے بھائی انور احمد نے 70ء کی دہائی میں ایم سی سی کے سٹاف ممبر کی حیثیت سے اپنی ذمہ داریاں ادا کیں اور آخری دو بھائی ندیم احمد اور نوید احمد نے بھی فرسٹ کلاس کرکٹ میں بہت سی انگلش کائونٹیز کی نمائندگی کی۔ ماضی کے معروف فاسٹ بائولر سرفراز نواز کی پہلی شادی سعید احمد کی چھوٹی بہن شگفتہ سے انجام پائی تھی لیکن بدقسمتی سے یہ شادی زیادہ دیر نہ چل سکی۔

ابتدائی زمانہ[ترمیم]

یکم اکتوبر 1937ء کو جالندھر (تب بھارت) میں پیدا ہونے والے سعید احمد 10 بہن بھائیوں میں سے ایک تھے۔ ان کے والد عنایت اللہ پاکستان ہائی کمیشن میں ملازم تھے اور چاہتے تھے کہ ان کے بیٹے انجینئری کے میدان میں اپنے جوہر دکھائیں۔ سعید احمد لاہور میں سنٹرل ماڈل ہائیاسکول میں زیر تعلیم رہے تاہم یہ واضح نہیں کہ وہ اس وقت کرکٹ سے وابستہ تھے یا نہیں تاہم کرکٹ کے حوالے سے وہ اس وقت نظروں میں آئے جب وہ اسلامیہ کالج لاہور میں تھے۔ 1961ء میں جب وہ بیچلر آف آرٹس کے ساتھ فارغ التحصیل ہوئے تو وہ یونیورسل کرکٹ کلب سے وابستہ ہوگئے۔ سعید احمد کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ ان کی ایک ٹانگ دوسری ٹانگ سے قدرے چھوٹی تھی مگر انہوں نے اس کمزوری کو خود پر حاوی نہیں ہونے دیا۔ انہوں نے 17سال کی عمر میں فرسٹ کلاس کرکٹ کا آغاز کیا مگر سلیکٹر کی نظر میں آتے ہوئے انہیں 4 سال لگ گئے جب انہیں یونیورسٹی میں پاکستان سپورٹس کنٹرول بورڈ کی طرف سے 6 ہفتے کے ایک ٹریننگ کیمپ میں شرکت کا موقع ملا۔ اب بھی وہ اس زمانے کو یاد کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ میں خوش قسمت تھا کہ مجھے دوسروں کے ساتھ یہ موقع ملا۔ اس وقت ٹیم کے کپتان کی رائے کو حیثیت حاصل ہوتی تھی لیکن یہ بات حیرت کی بات ہے کہ انہیں 1957-58ء میں مقامی سیزن کے دوران میں پنجاب کی ٹیم میں شامل نہیں کیا گیا لیکن جب انہیں موقع ملا تو انہوں نے سنچری بنا ڈالی۔ اسی لئے انہیں بہاولپور میں منعقدہ کیمپ میں شامل کرلیا گیا اور ان کا پاکستان کی نمائندگی کرنے کی طرف سفر کا آغاز ہوا۔ اس وقت ان کی عمر 20 سال ہوچکی تھی اور وہ اب ویسٹ انڈیز کی ٹیم کے خلاف منصوبہ بندی میں مصروف تھے۔

ٹیسٹ سیریز[ترمیم]

1957-58ء میں ویسٹ انڈیز کے خلاف برج ٹاؤن میں سعید اجمد نے اپنے ٹیسٹ کیریئر کا آغاز کیا۔ انہوں نے دوسری اننگز میں 65 رنز بنائے، ایک مرحلے پر حنیف محمد کے ساتھ شراکت داری کی جنہوں نے 337 رنز بنائے۔ سعید نے 508 رنز کے ساتھ سیریز ختم کی۔ انہوں نے 1968-69ء میں تین ڈرا ہوئے ٹیسٹوں میں اپنی ٹیم کی کپتانی کی لیکن ان کا کیریئر متنازع حالات میں ختم ہوا جب انہوں نے 1972 میں آسٹریلیا کے خلاف تیسرے ٹیسٹ کے لیے خود کو نااہل قرار دے دیا جس کی وجہ سے انہوں نے دعویٰ کیا تھا کہ کمر کی انجری تھی۔ پچھلے ٹیسٹ میں، وہ ڈینس للی کے ساتھ گرما گرم جھگڑے میں بھی ملوث رہے۔

آسٹریلیا میں پاکستانی ٹیم کے اندرونی تنازعات[ترمیم]

سنہ 1972ء کے دورے کے موقع پر ٹیسٹ کرکٹرز سعید احمد اور محمد الیاس کو ڈسپلن کی خلاف ورزی پر ٹیم سے الگ کر کے وطن واپس بھیجنے کا واقعہ قابل ذکر ہے۔ سعید احمد کے بارے میں مشہور ہے کہ سنہ 1964ء کے آسٹریلوی دورے میں بھی ان کی بعض حرکات پر منیجر میاں محمد سعید نے انہیں وطن واپس بھیجنے کا فیصلہ کر لیا تھا لیکن سعید احمد کی مبینہ سیاسی دوستیاں انہیں بچانے میں کامیاب ہو گئی تھیں۔ اسی طرح سنہ 1981ء میں پاکستانی ٹیم آسٹریلیا کے خلاف میلبرن ٹیسٹ جیتی لیکن اسی ٹیم کے تقریباً سبھی کھلاڑیوں نے کپتان جاوید میانداد کی کپتانی پر عدم اعتماد ظاہر کرتے ہوئے ان کے ماتحت کھیلنے سے انکار کر دیا تھا۔

کرکٹ کے بعد[ترمیم]

انہوں نے معروف کاروباری خاتون بیگم سلمیٰ احمد سے شادی کی، جو پاکستانی سفارت کار شہریار خان کی رشتہ دار تھی 1980ء میں، انہوں نے کرکٹ اور کاروباری کیریئر چھوڑ دیا اور تبلیغی جماعت میں بطور مبلغ شامل ہو گئے اور مذہبی حلقوں میں انہیں ان کے بیانات اور تبلیغی سرگومیوں لے حوالے سے بہت احترام دیا جاتا ہے۔

اعداد و شمار[ترمیم]

سعید احمد نے 41 ٹیسٹ میچوں کی 78 اننگز میں 4 دفعہ ناٹ آئوٹ رہ کر 2991 رنز بنائے۔ 172 ان کا کسی ایک اننگ کا بہترین سکور تھا۔ 40.41 کی اوسط سے بنائے گئے اس سکور میں 5 سنچریاں اور 16 نصف سنچریاں بھی شامل تھیں۔ 13 کیچز بھی انہوں نے لے رکھے تھے جبکہ انہوں نے 36.45 کی اوسط سے 22 وکٹ بھی اپنے نام کئے تھے جن میں کسی ایک اننگ کی بہترین کارکردگی 64 رنز کے عوض 4 وکٹیں لینا تھا جب فرسٹ کلاس کرکٹ میں انہوں نے 213 میچوں کی 346 اننگز میں 25 دفعہ ناٹ آئوٹ رہ کر 12847 رنز سکور کئے تھے۔ 203 ناٹ آئوٹ ان کا بہترین سکور تھا۔ 40.02 کی اوسط سے بنائے گئے اس مجموعے میں 34 سنچریاں' 51 نصف سنچریاں اور 121 کیچز بھی شامل تھے۔ فرسٹ کلاس کرکٹ میں ان کی وکٹوں کی تعداد 332 تھی۔ 24.75 کی اوسط سے حاصل کی گئی ان وکٹوں میں 15 دفعہ ایک اننگ میں 5 وکٹ اور 2 دفعہ کسی میچ میں 10 وکٹ بھی ان کے ریکارڈ کا حصہ تھیں[2]

مزید دیکھیے[ترمیم]

حوالہ جات[ترمیم]


ماقبل  پاکستان قومی کرکٹ ٹیم کے کپتان
1962
مابعد