سندھو

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے

سندھو ایک جاٹ قبیلہ

سندھو جاٹ قبیلہ انڈیا ہریانہ، راجستھان، اترپردیش، جموں اور کشمیر میں بہت زیادہ تعداد میں آباد ہیں۔ پاکستان پنجاب میں بھی سندھو جٹ بہت زیادہ تعداد میں آباد ہے۔یہ جٹ قبائل کی بہت قدیم گوت ہے، دلیپ_سنگھ_اہلاوت کے مطابق، سندھو وسطی ایشیا کا ایک معزز اور عظیم فاتح قبیلہ ہے۔ ان کا شجرہ نسب عظیم مہاراج رام کے بیٹے لاہو (جس کے نام پر لاہور شہر کا نام بھی ہے سے بھی ملتا ہے۔ ان کے اجداد میں یایاتی(جو عالمی شہنشاہ تھا) راجا بھارت (عالمی شہنشاہ اور جن نے نام پر ہندوستان کا نام بھی ہے)، کرشن (ہندو بھگوان عظیم بادشاہ)، چندرا (ہندو دیوتا اور چاند کا بادشاہ)،عیسو (حضرت اسحاق علیہ السلام کا بیٹا) اور حضرت ابراہیم تک جاتا ہے۔

سندھو_سرزمین[ترمیم]

سندھو جٹوں کی سرزمین، سندھو سر زمین تھی جس کو اب سندھ کہا جاتا ہے، قدیم زمانہ سندھو سر زمین میں موجودہ پنجاب کی سرزمین بھی شامل تھی۔سندھو سندھ سرزمین کے قدیم حکمران اور جنگجو قبیلہ تھا۔ اس کے بارے قدیم مورخ ہیروڈوٹس نے بھی اپنی تاریخی تصانیف میں ان کو سندھ کے باشندے لکھا ہے۔ رام_سروپ_جون لکھتے ہیں کہ "اردس یا اردوس سندھو" جٹوں کی ایک قدیم گوت ہے۔ اس گوت میں زیادہ تر سکھ ہیں۔ اور یہ بادشاہ جئے ڈھرتھا کی اولاد ہیں۔ جب وہ سندھ سے آئے تھے تو ان کو سندھی کہا جاتا تھا۔ یہ ثابت کرتا ہے کہ سندھو، سندھ سر زمین کے باشندے تھے اور دریائے سندھ کا نام بھی ان کے نام پر ہی ہے۔

کہا جاتا ہے کہ سندھو سب سے پہلے آریائی حملہ آور تھے۔

تاریخ[ترمیم]

سندھو جٹ اپنا تعلق سورج بنسی راجوں کی شاخ رگھو شاخ سے بتاتے ہیں۔

وہ ہندووں کے مشہور اوتار اجودھیا کے شہزادے رام چندر کی اولاد ہیں۔ اس کہانی کے باوجود ان کا دعویٰ ہے کہ وہ ان کا جد امجد محمود غزنوی کے ہمراہ غزنی سے ہندوستان آیا تھا۔ یا تیرھویں صدی عیسوی میں فیروز شاہ کے دور میں افغانستان سے ہند میں داخل ہوا تھا۔ جس کے فوراََ بعد وہ لاہور کے قریب مانجھے میں آباد ہوئے تھے۔ کئی سندھو جٹوں کق کہنا ہے وہ شہر افغانستان والا نہیں بلکہ دکن والا کے قریب ایک شہر کا نام ہے۔کچھ کا کہنا ہے یہ دکن میں نہیں تھا بلکہ یہ غزنی بیکانیر راجستھان میں تھا۔

ایک روایت کے مطابق اس قوم کی اصل بیان کی جاتی ہے کہ یہ راجا جگدیو نامی کی اولاد ہیں،

مورث اعلیٰ[ترمیم]

ان کے مورث اعلیٰ رائے ڈاکر کے پانچ بیٹے تھے جن کا نام

  1. سندھو
  2. ناور
  3. ساھی
  4. ڈھلو
  5. تلوجر

یہ سب کہانیاں ہیں ان کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں۔

سندھو جٹ، سندھو سر زمین کے قدیم جٹوں میں سے ایک جٹ قبیلہ ہے۔

یہ گوت مہابھارت کے دور کی سندھو جاپندا جن میں قدیم سلطنت اور بادشاہت کا ذکر ہے، سے ماخوذ ہے۔سندھو بادشاہ ستیہ سندھو کی اولاد مانے جاتے ہیں۔ سندھو راجا جئے ڈھرتھا، جس نے دورودھن کی بہن سے شادی کی تھی، نے مہابھارت میں کورواس کی لڑائی لڑی تھی۔اور کوروں پانڈوں کا ساتھ دیا تھا۔

اس کا دارالحکومتوں میں میتھلا، شوراؤ، ماؤ اور شیوستان تھے۔ مہابھارت سبھا پروا نے جئے دھرتھا کا سندھو ہونے کا ذکر کیا ہے۔

تقربیاً 600 قبل مسیح ،سندھو کے بادشاہ نے، بابلیونیا کے بادشاہ کے خلاف، قبرص کے بادشاہ کی مدد کی تھی۔ لیکن بعد میں قبرص کے بادشاہ پر بہت زیادہ حاوی ہونے کی وجہ اس ان کو سندھ سے نکال دیا گیا۔

جٹ کسی بھی ظلم و ستم برداشت نہیں کرتے تھے اور کرتے ہیں قدیم قوم مید جو زمانہ جدید میں کرد کہلاتی ہے۔ اس قوم کی شکست کے بعد بھی جٹوں کو میدوں پہ ترس آ گیا تھا۔

سندھار گوت سندھو کا مشتق ہے۔ اس گوت سے تعلق رکھنے والے اس قبیلے کے لوگ ہریانہ میں پائے جاتے ہیں۔

رام_سروپ_جون لکھتا ہے کہ ترکی کے ایک صوبہ خانکش اور بابلیونیا کے مابین تنازع کے دوران ،انھوں نے سندھ سرزمین سے سندھو جٹوں کو وہاں بھجوایا۔ یہ فوجی بحری جنگ کے ماہر تھے۔

سندھو سر زمین پہ جٹ ہی وہ قوم تھی جو بحری جنگ میں بھی مہارت رکھتی تھی۔ کیونکہ یہاں کی قدیم دو قومیں جٹ اور مید میں آئے دن جنگیں ہوتی رہتی تھی، آخر بحری جنگی مہارت کی وجہ سے جٹوں نے، میدوں پہ غلبہ حاصل کر لیا اور ان کو شکست دی۔ تو اس میں بھی جٹوں کو بحری جنگ میں ماہر بتایا گیا۔

مہابھارت میں سندھو جٹ کوروس کے کنارے لڑے۔

اس سے قبل سندھو اور دوسرے قبائل کو عربوں نے شکست دی لیکن بعد میں سندھو جٹوں نے،  739ء میں راجا پنیادیوا کی ماتحتی میں عربوں کو شکست دی۔

ایک روایت ہے، عربوں اور جٹوں لگاتار جنگوں سے سندھو پنجاب میں آباد ہو گئے۔

سندھو جٹوں کا اصل مرکز کسی زمانے میں امرتسر اور لاہور تھے۔ لیکن بعد میں،  مشرقی امبالہ، مغربی سمت گوجرانوالہ اور لاہور کے درمیانی رقبہ میں پھیل گئے۔

جالندھر میں بھی سندھو جٹ بہت بڑی تعداد میں آباد ہیں، جالندھر کے سندھو جٹوں سے روایت ہے کہ وہ لاہور کے مانجھے میں تین چار صدیوں قبل اس وقت آباد ہوئے جب افغانوں نے وہاں کے منج قبیلے کو اس علاقے سے نکال دیا تھا۔

ماضی میں کرنال کے غیر مسلم سندھو جٹ کلا پیر کے کلا مہار کی بوچا کرنے سیالکوٹ کے قریب ستراہ کے مقام پہ آیا کرتے تھے۔

سندھو جٹوں کی براہمنوں سے کبھی بھی نہیں بنی۔برہمن ان سے نفرت کرتے تھے اور یہ براہمنوں سے۔

براہمنوں سے دور رہنے کی وصیت سندھو جٹوں کو ان کے پیر کلا مہار نے بھی کی تھی کہ براہمنوں سے کبھی کوئی تعلق واسطہ نہیں رکھنا۔

کیونکہ براہمن نے بابا پیر مہار کو دھوکا دیا اور ان پی حملہ کر دیا جس میں وہ زخمی ہو گئے تو انھوں نے اپنی نسل کو براہمن سے دور رہنے کی نصیحت کی۔

سندھو پاکستان پنجاب میں جٹوں کی ایک بڑی گوت ہے۔

مختلف اعدادو شمار کے مطابق یہ پاکستان پنجاب کے مختلف اضلاع میں بہت بڑی تعداد میں آباد ہیں۔

لاہور اور اس کے گرد و نواح میں یہ بہت زیادہ آباد ہیں ان کا دوسرا بڑا مرکز سیالکوٹ ہے جہاں یہ بہت زیادہ تعداد میں آباد ہیں۔

راولپنڈی میں بھی ان کی تعداد کافی ہے

خیر، پنجاب کا کوئی ایسا ضلع نہیں ہوگا جہاں پہ سندھو جٹ آباد نہ ہوں، گجرات، سرگودھا، شاہپور، جھنگ، ملتان، ساہیوال، مظفر گڑھ، قصور، اوکاڑہ، بہاولپور کے علاوہ، ڈی آئی خان اور بنوں میں بھی ان کے کچھ خاندان آباد ہیں۔

#ڈاکٹر_لال_بخش_اور_سندھو_شجرہ

ڈاکٹر لال بخش سندھو شجرہ نسب کے بارے لکھتے ہیں کہ

حضرت آدم علیہ السلام سے مول راج تک ان کے تیرہ بیٹوں میں سے ایک

چالک راج اور چالک راج سے سوترک راج یا سرکپ راج سے سروئے یا سرویا رائے

سرویا رائے سے

مل رائے یا ملہی رائے

ملہی رائے سے

مان رائے

مان رائے سے

بھنڈر رائے

سندھو رائے

اہیر رائے

مانگھٹ رائے

منہاس رائے

آگے سندھو رائے سے

نکئی

موکل

بھنگی

وغیرہ سندھو گوتیں یا نسل پیدا ہوئی

شاخیں[ترمیم]

سندھو جٹوں کی مشہور ذیلی گوتیں

1- موکل

2- نکئی

3- ساہی

4- مول

5- ناور

6- بھنگی

سندھو_جسمانی_ساخت[ترمیم]

سندھو جٹوں کا تعلق سندھ سے ہے ان کی جسمانی ساخت بہت مضبوط ہوتی ہے،  یہ لمبے چوڑے ہوتے ہیں، ان کی ٹانگین اور بازو بھی لمبے لمبے ہوتے ہیں،  ناک لمبی تیکھی ہوتی ہے۔

ان کی جسمانی رنگت گندمی ہوتی ہے۔ یہ اتنے گوری رنگت والے نہیں ہوتے۔ یہ گندمی رنگت کے ہوتے۔

ہماری گریٹ جٹ کیمونٹی کی طرف سے جٹ بھائیوں کو سلام،  سندھو بھائیوں کے بارے بہت سے روایات ہیں جو کے صرف کہانیاں ہی ہیں۔ سندھو جٹ راجا سندھو کی اولاد، ہیں اور دریائے سندھ کا نام بھی ان جٹوں کے نام پہ ہے۔کیونکہ یہ راجا سندھو کی سر زمین تھی اس کی نسل اور سلطنت کا علاقہ تھا۔

سندھو سر زمین سے مراد آج کا سندھ نہیں، دریائے سندھو کا علاقہ ہے۔

سندھو بھائیوں سے التماس ہے کہ Sindhu اصل تلفظ اور لفظ ہے اور Sindhu ہی اصل سندھو جٹ ہیں اور جو Sandhu لکھتے ہیں وہ غلط تلفظ اور لفظ ہے۔

آج کل ہمارے معاشرے میں پرانے لوگ جو Sandhu اور Sindhu کہلواتے ہیں پرانے قدیم جٹوں کے بزرگ Sandhu تلفظ والے جٹوں کو جٹ تسلیم نہیں کرتے۔

شادی بیاہ میں اگر سندھو فیملی کا رشتہ ہو تو تحقیق کرتے ہیں کہ یہ جٹ Sindhu ہیں تو جٹ تسلیم کرتے ہیں اگر وہ Sandhu تلفظ کہلواتے ہیں تو جٹ تسلیم نہیں کرتے یا چھوٹا یا جھوٹا جٹ تسلیم کرتے ہیں۔

اکثر جٹ قبائل کے پرانے بزرگ جو اس چیز کا علم رکھتے ہیں وہ ایسے موقعوں پہ اس چیز کا اظہار کرتے ہیں۔

کیونکہ سب سے زیادہ دونمبر جٹ سندھو لفظ کا ہی استعمال کرتے ہیں۔ لہٰذا Sindhu اصل ہے نہ کہ Sandhu....

علاقے[ترمیم]

* وڈالہ سندہواں