سید فضل شاہ الجیلانی

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
سید فضل شاہ الجیلانی
[[]]
دیگر نامالحاج درویش
ذاتی
پیدائش1883ء
وفات1962ء (79 سال)
مذہباسلام
والدین
دیگر نامالحاج درویش
سلسلہقادریہ اور چشتیہ
مرتبہ
مقامچنیوٹ
دوربیسویں صدی
پیشروسید سعید شاہ جیلانی البغدادی
جانشینسید جیلانی

سید فضل شاہ الجیلانی المعروف البغدادی پیر، الحاج الدرویش (ولادت: 1883ء - وفات:1962ء) سید سعید شاہ جیلانی البغدادی کے بیٹے اور سید عبد السلام الگیلانی کے پوتے تھے۔ آپ کا تعلق عظیم روحانی درسگاہ جامعہ الگیلانیہ بغداد عراق سے تھا۔

پیدائش[ترمیم]

حضرت قبلہ عالم درویش الحاج سید فضل شاہ جیلانی البغدادی سرہ قدس عزیز کی ولادت 1883ء میں عراق کے شہر بغداد میں ہوئی۔

سلسلہ نسب[ترمیم]

سید فضل شاہ الجیلانی بن سعید شاہ بن عبد السلام بن علی النقيب بن سلمان بن مصطفى القادري بن زين الدين الثانی بن محمد درويش بن حسام الدين الكيلاني النقيب بن نور الدين بن ولي الدين بن زين الدين القادري بن شرف الدين بن شمس الدين محمد بن نور الدين علي بن عز الدين حسين بن شمس الدين محمد الأكحل بن حسام الدين شرشيق  بن جمال الدين محمد الهتاک بن عبد العزيز بن الشيخ عبد القادر الجيلاني  بن موسى الثالث بن عبد الله الجيلي بن يحيى الزاهد بن محمد المدني بن داود أمير مكة بن موسى الثاني بن عبد الله الصالح بن موسى الجون بن عبد الله المحض بن الحسن المثنى بن الحسن المجتبى بن علي بن أبي طالب

تعلیم و تربیت[ترمیم]

آپ نے تکمیل قرآن و تربیت اپنے والد گرامی حضرت سیدنا سعید شاہ گیلانی قدس سرہ العزیز سے حاصل کی۔ آپ نے روحانیت کی اصل روح کو سمجھنے کے لیے علوم ظاہری کی طرف بڑی توجہ دی اور حصول تعلیم کے لیے مصر تشریف لے گئے ۔ وہاں آپ نے جامعہ الازہر کے شعبہ کلیہ اصول الدین میں داخلہ لیا اور مسلسل سات سال تک جامعہ الازہر کے فن تفسیر وحدیث کے ماہر اساتذہ سے اکتسابِ علم حاصل کرنے کے ساتھ دوسری زبانوں پر عبور حاصل کیا ۔

بیعت[ترمیم]

سلسلہ قادریہ اپنے والد گرامی حضرت سیدنا سعید شاہ گیلانی قدس سرہ العزیز سے حاصل کی اور ان کی دست حق پر بیعت کی۔ سلسلہ چشتہ تاجدارِ گولڑہ پیر سید مہر علی شاہ سے بیعت ہوئے۔

زیارات مقامات مقدسہ[ترمیم]

آپ اپنے آبا و اجداد کی روایت کو قائم رکھتے ہوئے غربا و مساکین اور علما و طلبہ کی دل کھول کر امداد فرماتے تھے۔ اس کے علاوہ آپ نے متعدد بار ترکی، شام، عراق، حجاز اور دیگر مقامات مقدسہ کی زیارات کے لیے بھی متعدد سفر کیے۔

ازواج و اولاد[ترمیم]

سید فضل شاہ الجیلانی کی دو شادیاں ہوئی،

سیدہ عائشہ بی بی[ترمیم]

سیدہ عائشہ بی بی بنت سید اکبر شاہ نقوی بن سید گل حسن بن سید غلام حیدر بن سید مرتضی بن سید مصطفی بن سید شاہ قاسم بن سید فتح محمد شاہ بن سید شاہ محمد بن سید شاہ نظام بن سید شاہ بکاہ بن سید بحالی بن سید قدس بن سید عبد المومن بن سید عبد الملک بن سید علاو الدین بن سید بدر الدین بن سید محمود مکی بن سید محمد شجاع بن سید ابو القاسم بن سید جعفر بن سید زین الدین بن سید حمزہ بن سید ہارون بن سید عبد الوہاب بن سید عقیل بن سید اسمعیل بن سید علی اصغر بن سید جعفر ثانی بن سید علی ہادی نقی بن سید محمد تقی بن سید علی رضا بن سید موسی کاظم بن سید جعفر صادقؑ بن سید محمد باقرؑ بن سید زین العابدین بن سید امام حسینؑ بن سید امام علیؑ بن ابو طالب۔ آپ کے والد بزرگوار سید اکبر شاہ نقوی جو ابیٹ آباد کے قریب کوٹنالی گاوَں کے رہائشی تھے۔ آپ کے والد بسلسلہ حج مکہ مکرمہ تشریف لے گئے، سیدہ عائشہ ہمراہ دیگر ہمشیرہ اور بھائی تھے۔ آپ کے والد کی یہ خواہِش تھی کہ فریضہ حج کے بعد اپنی بیٹوں کا نکاح مکہ کے سادات گھرانوں میں کر دیں۔ سید اکبر شاہ نقوی کی ملاقات سید فضل شاہ الجیلانی کے والد محترم سید سیعد شاہ الجیلانی سے ہوئی اور سید فضل شاہ الجیلانی کا نکاح سیدہ عائشہ بی بی سے بامقام باب مفصلہ مکہ مکرمہ 1900ء میں سر انجام پایا۔ سیدہ عائشہ بی بی کے بطن سے چھہ بیٹے اور ایک بیٹی تھی۔

  1. سید عبد الرحمن شاہ جیلانی
  2. سید سلیمان شاہ جیلانی
  3. سید محمود علی شاہ جیلانی
  4. سید غلام مصطفی شاہ جیلانی
  5. سید حیدر علی شاہ جیلانی
  6. سید اکبر علی شاہ جیلانی
  7. سیدہ صغراں بی بی

کرم نور بی بی[ترمیم]

کرم نور بی بی کا پہلا نکاح سید میر بادشاہ نقوی سے ہوا۔ آپ کے بطن سے پانچ بیٹے ہوئے۔ جن کے نام: سید یوسف شاہ نقوی، سید اسماعیل شاہ نقوی، سید ابراہیم شاہ نقوی، سید یعقوب شاہ نقوی اور سید مقبول شاہ نقوی تھے۔ سید میر بادشاہ نقوی وصال ہوا تو سیدہ عائشہ بی بی نے اپنے شوہر کا دوسرا نکاح اپنی بھابھی کرم نور سے کر دیا اور ان میں سے کوئی اولاد نہیں ہوئی۔

وصال با کمال[ترمیم]

آپ کو اپنے بیٹوں میں سید سلیمان شاہ جیلانی سے خصوصی محبت تھی چنانچہ آپ نے اپنے آخری ایام رحیم گلی چنیوٹ میں اپنے بیٹے سید سلیمان شاہ جیلانی کے گھر قیام فرمایا، جب جمادی اول کی دس تاریخ تھی تو آپ نے اپنے بیٹے سید سلیمان شاہ جیلانی کو پاس بلا کر پوچھا کہ آج تاریخ کیا ہے۔ بیٹے نے تاریخ بتائی تو تبسم فرما کر ارشاد فرمایا، جب میں پیدا ہوا تو دن دسواں اور رات گیارویں تھی، حصول تعلیم کے لیے مدرسہ میں داخل ہوا تو دن دسواں اور رات گیارویں تھی، جب شادی ہوئی تو دن دسواں اور رات گیارویں اور عجیب اتفاق ہے جب روح کا اس دنیا سے پروز وقت آن پہنچا ہے تو دن دسواں اور رات گیارویں یے۔ اور کیوں نہ ہو، میں گیارویں والے کی اولاد ہوں۔ پھر آپ نے اپنے بیٹے سید سلیمان شاہ جیلانی سے پوچھا کہ وہ تمھارے دادا جان کیا ذکر کیا کرتے تھے، بیٹے اور باپ نے ذکر کیا،

حسبی ربی جل اللہ

مافی قلبی غیر اللہ

نور محمد صل اللہ

لا الٰہ الا اللہ

ان الفاظ کے ادا کرتے ہی کلمہ طیبہ زبان مبارک پر تھا کہ آپ کی روح پرواز کر گئی۔ آپ کا وصال اا جمادی الاول 1382ھ بمطابق 11 اکتوبر 1962ء بروز جمرات ہوا۔