شیخ عبد القادر جيلانی
| ||||
---|---|---|---|---|
(عربی میں: عبد القادر الجيلاني)،(فارسی میں: عبدالقادر گیلانی)،(عربی میں: عبدالقادر الجيلاني) | ||||
معلومات شخصیت | ||||
پیدائش | دہائی 1070[1][2] جیلان، خلافت عباسیہ | |||
وفات | 12 جنوری 1166 بغداد | |||
رہائش | مسلم | |||
شہریت | ![]() | |||
مذہب | اہل سنت | |||
فرقہ | حنبلی | |||
عملی زندگی | ||||
دور | یکم رمضان 470ھ – 11 ربیع الثانی 561ھ | |||
نمایاں شاگرد | شعیب ابو مدین | |||
پیشہ | شاعر، فقیہ، صوفی | |||
وجۂ شہرت | سلسلہ قادریہ | |||
مؤثر | ابو حامد غزالی ابو سعید المخزومی | |||
متاثر | صلاح الدین ایوبی، شہاب الدین عمر سہروردی، معین الدین چشتی | |||
ترمیم ![]() |
شیخ عبد القادر جیلانی[3] (پیدائش: 17 مارچ 1078ء— وفات: 12 فروری 1166ء) جنہیں محی الدین، محبوبِ سبحانی، غوث الثقلین اور غوث الاعظم کے القابات سے بھی جانا جاتا ہے۔ جو سُنّی حنبلی طریقہ کے نہایت اہم صوفی شیخ اور سلسلہ قادریہ کے بانی ہیں۔[4]
فہرست
ولادت
آپ کی پیدائش شب اول رمضان 470 ھ بمطابق 17 مارچ، 1078عیسوی میں ایران کے صوبہ کرمانشاہ کے شہر مغربی گیلان میں ہوئی، جس کو کیلان بھی کہا جاتاہے اور اسی لیے آپ کا ایک اورنام شیخ عبد القادر گیلانی بھی ماخوذ ہے۔ کہا جاتا ہے وہ جيلان ،[5] بغداد کے جنوب میں 40 کیلومیٹر کے فاصلے پر واقع عراقی تاریخی شہر مدائن کے قریبی شہر مغربی گیلان میں یا اس کے قریب عراقی گاؤں «بشتیر» میں پیدا ہوئے تھے۔ تاریخی کتب نیز بغداد میں رہائش پزیر گیلانی خاندان اس بات کی تائید کرتے ہیں۔ شیخ عبد القادر جیلانی کاتعلق جنید بغدادی کے روحانی سلسلے سے ملتا ہے۔ شیخ عبد القادر جیلانی کی خدمات و افکارکی وجہ سے شیخ عبد القادر جیلانی کو مسلم دنیا میں غوثِ الاعظم دستگیر کاخطاب دیا گیا۔ ہے[6]
سلسلہ نسب
آپ کا شجرہ سید ابو صالح موسی جنگی دوست بن عبد اللہ الجیلی بن سید یحییٰ زاہدبن سید محمد مورث بن سید داؤد بن سید موسی ثانی بن سید موسی الجون بن سید عبد اللہ ثانی بن سیدعبداللہ المحض بن سید حسن المثنیٰ بن سیدنا امام حسن بن سیدنا علی کرم اللہ وجہ سے ملتا ہے۔[7]
اکابرینِ اسلام کی عبد القادر جیلانی کے بارے پیشین گوئی
1۔ شیخ عبد القادر جیلانی کی ولادت سے چھ سال قبل حضرت شیخ ابواحمد عبداللہ بن علی بن موسیٰ نے فرمایا کہ میں گواہی دیتاہوں کہ عنقریب ایک ایسی ہستی آنے والی ہے کہ جس کا فرمان ہوگا کہ
قدمی ھذا علی رقبۃ کل ولی اللہ
کہ میرا قدم تمام اولیاء اللہ کی گردن پر ہے۔[8]
2۔حضرت شیخ عقیل سنجی سے پوچھا گیا کہ اس زمانے کے قطب کون ہیں؟ فرمایا، اس زمانے کا قطب مدینہ منورہ میں پوشیدہ ہے۔ سوائے اولیاء اللہ کے اُسے کوئی نہیں جانتا۔ پھر عراق کی طرف اشارہ کر کے فرمایا کہ اس طرف سے ایک عجمی نوجوان ظاہر ہوگا۔ وہ بغداد میں وعظ کرے گا۔ اس کی کرامتوں کو ہر خاص و عام جان لے گا اور وہ فرمائے گا کہ
کہ میرا قدم تمام اولیاء اللہ کی گردن پر ہے۔[8]
سالک السالکین میں ہے کہ جب عبد القادر جیلانی کو مرتبہء غوثیت و مقام محبوبیت سے نوازا گیا تو ایک دن جمعہ کی نماز میں خطبہ دیتے وقت اچانک آپ پر استغراقی کیفیت طاری ہو گئی اور اسی وقت زبانِ فیض سے یہ کلمات جاری ہوئے؛
کہ میرا قدم تمام اولیاء اللہ کی گردن پر ہے۔
معاً منادیء غیب نے تمام عالم میں ندا کردی کہ جمیع اولیاء اللہ اطاعتِ غوثِ پاک کریں۔ یہ سنتے ہی جملہ اولیاء اللہ جو زندہ تھے یا پردہ کر چکے تھے سب نے گردنیں جھکا دیں۔ (تلخیض بہجت الاسرار) [8]
مضامین بسلسلہ |
حالاتِ زندگی
ایامِ طفولیت
تمام علما و اولیاء اس بات پر متفق ہیں کہ سیدنا عبد القادر جیلانی مادرزاد یعنی پیدائشی ولی ہیں۔ آپ کی یہ کرامت بہت مشہور ہے کہ آپ ماہِ رمضان المبارک میں طلوعِ فجر سے غروبِ آفتاب تک کبھی بھی دودھ نہیں پیتے تھے اور یہ بات گیلان میں بہت مشہور تھی۔
یعنی سادات کے گھر انے میں ایک بچہ پیدا ہوا ہے جو رمضان میں دن بھر دودھ نہیں پیتا۔[9]
کھیل کود سے لاتعلقی
بچپن میں عام طور سے بچے کھیل کود کے شوقین ہوتے ہیں لیکن آپ بچپن ہی سے لہو و لہب سے دور رہے۔ آپ کا ارشاد ہے کہ
ترجمہ: یعنی جب بھی میں بچوں کے ساتھ کھیلنے کا ارادہ کرتا تو میں سنتا تھا کہ کوئی کہنے والا مجھ سے کہتا تھا اے برکت والے، میری طرف آ جا۔[10]
ولایت کا علم
ایک مرتبہ بعض لوگوں نے سید عبد القادر جیلانی سے پوچھا کہ آپ کو ولایت کا علم کب ہوا؟ تو آپ نے جواب دیا کہ دس برس کی عمر میں جب میں مکتب میں پڑھنے کے لیے جاتا تو ایک غیبی آواز آیا کرتی تھی جس کو تمام اہلِ مکتب بھی سُنا کرتے تھے کہ
ترجمہ: اللہ کے ولی کے لیے جگہ کشادہ کر دو۔[11]
پرورش وتحصیلِ علم
آپ کے والد کے انتقال کے بعد ،آپ کی پرورش آپ کی والدہ اور آپ کے نانا نے کی۔ شیخ عبد القادر جیلانی کا شجرہء نسب والد کی طرف سے حضرت امام حسن اور والدہ کی طرف سے حضرت امام حسین سے ملتا ہے اور یوں آپ کا شجرہء نسب حضرت محمدصلی اللہ علیہ و آلہ وسلم سے جا ملتا ہے۔ اٹھارہ ( 18) سال کی عمر میں شیخ عبد القادر جیلانی تحصیل ِ علم کے لیے بغداد (1095ء) تشریف لے گئے۔ جہاں آپ کو فقہ کے علم میں حضرت ابو سعید مبارک مخزومی رحمتہ اللہ علیہ، علم حدیث میں ابوبکر بن مظفر اور تفسیرکے لیے ابومحمد جعفر جیسے اساتذہ میسر آئے۔[12].
ریاضت و مجاہدات
تحصیل ِ علم کے بعد شیخ عبد القادر جیلانی نے بغدادشہر کو چھوڑا اور عراق کے صحراؤں اور جنگلوں میں 25 سال تک سخت عبادت و ریاضت کی[13]۔
1127ء میں آپ نے دوبارہ بغداد میں سکونت اختیار کی اور درس و تدریس کا سلسلہ شروع کیا۔ جلد ہی آپ کی شہرت و نیک نامی بغداد اور پھر دور دور تک پھیل گئی۔ 40 سال تک آپ نے اسلا م کی تبلیغی سرگرمیوں میں بھرپورحصہ لیا نتیجتاً ہزاروں لوگ مشرف بہ اسلام ہوئے۔ اس سلسلہ تبلیغ کو مزید وسیع کرنے کے لیے دور دراز وفود کو بھیجنے کا سلسلہ شروع کیا۔ خود شیخ عبد القادر جیلانی نے تبلیغِ اسلام کے لیے دور دراز کے سفر کیے اور برِصغیر تک تشریف لے گئے اور ملتان (پاکستان) میں بھی قیام پزیر ہوئے۔
حلیہ
جسم نحیف قد متوسط، رنگ گندمی، آواز بلند، سینہ کشادہ، ڈاڑھی لمبی چوڑی، چہرہ خوبصورت، سر بڑا، بھنوئیں ملی ہوئی۔[14]
ازواج
شیخ عبد القادر نے مختلف اوقات مین چار شادیاں کیں جبکہ ازداوجی زندگی کا آغاز 50 برس کی عمر سے کیا۔ ان کے نام یہ ہیں
- سیدہ بی بی مدینہ بنت سید میر محمد
- سیدہ بی بی صادقہ بنت سید محمد شفیع
- سیدہ بی بی مومنہ* سیدہ بی بی صادقہ[15]
اولاد
شیخ عبد القادر جیلانی ؒکی چار ازواج سے انچاس بچے پیدا ہوئے۔ بیس لڑکے اور باقی لڑکیاں۔
- شیخ سیف الدین عبد الوہاب
- شیخ تاج الدین عبد الرزاق
- شیخ شرف الدین عیسیٰ
- شیخ ابو اسحاق ابراہیم
- شیخ ابو بکرعبد العزیز
- شیخ ابوزکریا یحیٰ
- شیخ عبد الجبار
- شیخ ابو نصر موسیٰ
- شیخ ابو الفضل محمد
- شیخ عبد اللہ[15]
فرموداتِ غوثِ اعظم
- اے انسان، اگر تجھے محد سے لے کر لحد تک کی زندگی دی جائے اور تجھ سے کہا جائے کہ اپنی محنت، عبادت و ریاضت سے اس دل میں اللہ کا نام بسا لے تو ربِ تعالٰی کی عزت و جلال کی قسم یہ ممکن نہیں، اُس وقت تک کہ جب تک تجھے اللہ کے کسی کامل بندے کی نسبت وصحبت میسر نہ آجائے۔[16]
- اہلِ دل کی صحبت اختیار کر تاکہ تو بھی صاحبِ دل ہو جائے۔
- میرا مرید وہ ہے جو اللہ کا ذاکر ہے اور ذاکر میں اُس کو مانتا ہوں، جس کا دل اللہ کا ذکر کرے۔
القاباتِ غوثِ اعظم
- غوثِ اعظم
- پیران ِ پیردستگیر
- محی الدین
- شیخ الشیوخ
- سلطان الاولیاء
- سردارِ اولیاء
- قطب ِ ربانی
- محبوبِ سبحانی
- قندیل ِ لامکانی
- میر محی الدین
- امام الاولیاء
- السید السند،
- قطب اوحد،
- شیخ الاسلام،
- زعیم العلماء،
- سلطان الاولیاء،
- قطب بغداد
- بازِ اشہب،
- ابوصالح،
- حسنی اَباً،
- حسینی اُماً،
- حنبلی مذہبا ً[17]
غوثِ اعظم کا مشہور فرمان
غوث پاک حضرت عبد القادر جیلانی نے فرمایا:
” | قبرِ حسین پر اللہ تعالیٰ نے ستر (70) ہزار فرشتے مقرر کئے ہیں جو قیامت تک روتے رہیں گے[18] | “ |
علمی خدمات
شیخ عبد القادر جیلانی نے طالبین ِ حق کے لیے گرانقدر کتابیں تحریرکیں، ان میں سے کچھ کے نام درج ذیل ہیں:
- غنیۃ الطالبین
- الفتح الربانی والفیض الرحمانی
- ملفوظات
- فتوح الغیب
- جلاء الخاطر
- ورد الشیخ عبد القادر الجیلانی
- بہجۃ الاسرار
- الحدیقۃ المصطفویہ
- الرسالۃ الغوثیہ
- آدابِ سلوک و التوصل الی ٰ منازل ِ سلوک
- جغرافیۃ الباز الاشہب[19].
مختارات من كلامه
قال : طِر إلى الحق بجناحى الكتاب والسنة.
وقال: أخرجوا الدنيا من قلوبكم إلى أيديكم فإنها لا تضرُّكم۔
وقال : الاسم الأعظم أن تقول الله وليس في قلبك سواه.
وقال : كونوا بوَّابين على باب قلوبكم، وأدخلوا ما يأمركم الله بإدخاله، وأخرجوا ما يأمركم الله بإخراجه، ولا تُخلوا الہوى قلوبكم فتهلكوا۔
وقال : لا تظلموا أحداً ولو بسوء ظنِّكم فإنَّ ربَّكم لا يجاوز ظلم ظالم۔
وقال : كلَّما جاهدتَ النفسَ وقتلتها بالطاعات حييت وكلَّما أكرمتها ولم تنهها في مرضاة الله ماتت قال وهذا ہو معنى حديث رجعنا من الجهاد الأصغر إلى الجهاد الأكبر۔
وقال : ليس الرجل الذي يُسلّم للأقدار، و إنما الرجل الذي يدفع الأقدار بالأقدار۔
وقال : اعمل الخير لمن يستحق ولمن لا يستحق و الاجر على الله.
وقال : فتشت الأعمال كلها، فما وجدت فيها أفضل من إطعام الطعام، أود لو أن الدنيا بيدي فأطعمها الجياع .
وقال : لا تثق بمودة إنسان حتى ترى موقفه منك أيام الشدة .
وقال : ثلاث امور تضيّع بها وقتك: التحسّر على ما فاتك لأنه لن يعود، ومقارنة نفسك بغيرك لأنه لن يفيد، ومحاولة إرضاء كل الناس لأنه لن يكون
وقال : «لقمة في بطن جائع خير من بنا ألف جامع ... وخير ممن كسا الكعبة وألبسها البراقع ... وخير ممن قام لله راكع ... وخير ممن جاهد للكفر بسيف مهند قاطع ... وخير ممن صام الدهر والحر واقع ... وإذا نزل الدقيق في بطن جائع له نور كنور الشمس ساطع ... فيــــــا بشرى لمن أطعم جائع»[20].
سلسله شیوخ
- حضرت شیخ عبد القادر جیلانیؒ
- حضرت شیخ قاضی ابو سعید محمد مبارک مخزومیؒ
- حضرت شیخ ابو الحسن علی هنکاریؒ
- حضرت شیخ محمد ابو الفرح طرطوسیؒ
- حضرت شیخ ابو الفضل عبدالواحد تمیمی
- حضرت شیخ ابوبکر شبلیؒ
- سید الطائفه حضرت شیخ جنید بغدادیؒ
- حضرت شیخ سری سقطی
- حضرت شیخ اسد الدین معروف کرخی
- حضرت شیخ ابوسلیمان داؤدطائی
- حضرت خواجہ ابو نصر حبیب عجمی
- حضرت خواجہ حسن بصری
- حضرت سیدناعلی بن ابی طالب رضی الله عنه
- خاتم النبین حضرت [محمد] صلی الله علیه وسلم
وصال
شیخ عبد القادر جیلانی کا انتقال 1166ء کو ہفتہ کی شب (8 ربیع الاوّل561 ہجری) کو نواسی (89) سال کی عمر میں ہوا اور آپ کی تدفین،آپ کے مدرسے کے احاطہ میں ہوئی۔[21][22]
حوالہ جات
- ↑ http://data.bnf.fr/ark:/12148/cb12223571t — اخذ شدہ بتاریخ: 10 اکتوبر 2015 — اجازت نامہ: آزاد اجازت نامہ
- ↑ http://data.bnf.fr/ark:/12148/cb12223571t — اخذ شدہ بتاریخ: 22 اکتوبر 2017 — مدیر: کتب خانہ کانگریس
- ↑ نام و خطاب
- ↑ غوثِ پاک کے حالات
- ↑ كتاب جغرافیۃ الباز الاشہب، ڈاکٹر سید جمال الدين فالح الكيلاني ص 23
- ↑ كتاب جغرافية الباز الأشهب مترجم الي اللغة الاردية pdf کتاب
- ↑ جلاء الخاطر ،مؤلف:سيد شيخ عبد الكريم الكسنزان
- ^ ا ب پ اکابرینِ اسلام کی عبد القادر جیلانی کے لیے پیشن گوئیاں
- ↑ قلائد والجواہر۔ صفحہ 3۔ Unknown parameter
|separator=
ignored (معاونت) - ↑ بہجت الاسرار۔ صفحہ 3۔ Unknown parameter
|separator=
ignored (معاونت) - ↑ قلائد والجواہر۔ صفحہ 9۔ Unknown parameter
|separator=
ignored (معاونت) - ↑ * كتاب بهجة الاسرار ومعدن الانوار بتحقیق د۔ جمال الكيلاني. {طبعة محققة}
- ↑ ابدالِ حق، , اکبر, p.11
- ↑ حضرت غوث اعظم کا حلیہ مبارک
- ^ ا ب تذکرہ مشائخ قادریہ ،محمد دین کلیم، صفحہ108 مکتبہ نبویہ لاہور
- ↑ بہجت الاسرار۔ صفحہ 7۔ Unknown parameter
|separator=
ignored (معاونت) - ↑ مناقب الأقطاب الأربعۃ شیخ یونس بن اِبراہیم السامرائی
- ↑ غنیة الطالبین
- ↑ كتاب جغرافية الباز الاشهب تصنيف جمال الكيلانيpdf (اردو ترجمہ).
- ↑ هكذا تكلم الشيخ عبد القادر الكيلاني ،د۔ جمال الدين الكيلاني، مركز الاعلام العالمي، بنغلادش، دكا، 2014، ص 16-35
- ↑ ماجدعرسان ِ کیلانی ،نشاطِ طریقة القادریہ
- ↑ سیدنا غوثِ اعظم کا مزارِ اقدس (PDF)
مزید پڑھیے
- كتاب جغرافیۃ الباز الاشہب* ڈاکٹر سید جمال الدين فالح الكيلاني
- بغداد میں وفات پانے والی شخصیات
- 1077ء کی پیدائشیں
- 1166ء کی وفیات
- آمل کی شخصیات
- اثری شخصیات
- ایرانی اہل سنت
- ایرانی صوفی اولیا
- ایرانی صوفیاء
- ایرانی مذہبی رہنما
- بارہویں صدی کی ایرانی شخصیات
- بارہویں صدی کے اسلامی مسلم علما
- بنو حسن
- حنابلہ
- صوبہ گیلان کی شخصیات
- گیارہویں صدی کی ایرانی شخصیات
- مسلم الٰہیات دان
- مسلم مذہبی شخصیات
- ہاشمی شخصیات