مندرجات کا رخ کریں

ابو طالب مکی

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
ابو طالب مکی
(عربی میں: أبو طالب المكي ویکی ڈیٹا پر (P1559) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
 

معلومات شخصیت
وفات سنہ 996ء [1]  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
بغداد [2]  ویکی ڈیٹا پر (P20) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت دولت عباسیہ   ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
پیشہ متصوف ،  محدث ،  فقیہ ،  الٰہیات دان [2]  ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ورانہ زبان عربی [2]  ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شعبۂ عمل تصوف ،  علم حدیث ،  فقہ   ویکی ڈیٹا پر (P101) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
کارہائے نمایاں قوت القلوب   ویکی ڈیٹا پر (P800) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

ان کا نام محمد بن علی بن عطیہ ابو طالب مکی ہے جو تصوف کی پہلی کتاب قوت القلوب کے مصنف ہیں۔ مشائخ طریقت فرماتے ہیں کہ دنیائے اسلام میں رموز طریقت پر اس پائے کی کوئی کتاب نہیں ہے جو اسرار الٰہی کو بیان کرتی ہو۔ شیخ عارف ابو الحسین محمد بن ابی عبد اللہ احمد بن سالم البصری کے مرید ہوئے، شیخ ابو الحسین اپنے والد ابو عبد اللہ بن احمد بن سالم کے مرید تھے اور وہ اپنے والد عبد اللہ تستری کے مرید تھے یہ مکہ کے رہنے والے نہ تھے بلکہ اہل جبل سے تھے پھر مکہ میں مستقل رہائش رکھی اور اسی سے مکی منسوب ہیں۔ یہ اپنے دور میں زہد تقوی میں بلند مقام پر فائز تھے، ہمہ وقت عبادت و ریاضت میں مشغول رہتے۔ بغداد کی جامع مسجد میں وعظ و نصیحت کی مجلس منعقد کرتے۔ ابو الحسن بن سالم بصری شیخ سالمیہ کے طریقے پر تھے۔ ان کی وفات 386ھ میں بغداد میں ہوئی اور مقبرہ مالکیہ مین مدفون ہوئے۔[3] مگر مخزن الاسرار میں سالِ وفات 387ھ لکھاہے۔

علمی و روحانی پس منظر

ابو طالب مکیؒ نے اپنے عہد کے جید علما اور صوفیہ سے اکتسابِ علم کیا۔ ان کی علمی تگ و دو کا محور حدیث، تفسیر، فقہ اور تصوف تھا۔ خاص طور پر تصوف میں انھیں امام جنید بغدادیؒ اور دیگر اکابر صوفیہ کی تعلیمات سے بہت زیادہ استفادہ ہوا۔ بغداد میں قیام کے دوران، آپ کو وہاں کے علمی حلقوں میں بہت عزت و احترام حاصل ہوا اور آپ کی تعلیمات کو بڑے پیمانے پر قبولیت ملی۔

تصوف میں نظریہ

ابو طالب مکیؒ کے تصوف کا نظریہ زہد، خوفِ خدا، محبتِ الٰہی اور توکل پر مبنی تھا۔ انھوں نے ظاہری و باطنی عبادات کے درمیان توازن کو خاص اہمیت دی اور اخلاقی و روحانی اصلاح پر زور دیا۔ ان کے مطابق، حقیقی صوفی وہی ہے جو دنیاوی خواہشات کو ترک کر کے اپنے دل کو خدا کی محبت سے معمور کرے۔ ان کے نظریات امام غزالیؒ جیسے جلیل القدر علما و صوفیہ پر گہرے اثرات مرتب کر چکے ہیں۔

اہم تعلیمات:

1.     اخلاص: ابو طالب مکیؒ کے نزدیک تصوف کا جوہر اخلاص ہے، جو ہر عبادت کو روحانی بلندی عطا کرتا ہے۔

2.     محبتِ الٰہی: اللہ سے بے پناہ محبت اور اس کے حضور خود کو سپرد کر دینا، ان کی تعلیمات کا اہم جز تھا۔

3.     خوف و رجاء: خوفِ خدا اور اس کی رحمت پر امید، دونوں کو ایک ساتھ رکھنا ضروری سمجھتے تھے۔

4.     ریاضت و مجاہدہ: آپ کی تعلیمات میں ریاضت اور نفس کشی کو مرکزی حیثیت حاصل تھی۔

تصانیف

ابو طالب مکیؒ کی سب سے مشہور کتاب "قوت القلوب فی معاملة المحبوب و وصف طریق المرید الی مقام التوحید" ہے، جو تصوف کی ایک کلاسیکی اور مستند کتاب مانی جاتی ہے۔ یہ کتاب روحانی تربیت، زہد اور عبادات کے اسرار و رموز پر مشتمل ہے۔ امام غزالیؒ نے اپنی شہرہ آفاق کتاب "احیاء علوم الدین" میں اس سے بہت زیادہ استفادہ کیا ہے۔

اس کتاب میں ابو طالب مکیؒ نے مختلف صوفیہ کے اقوال، آیاتِ قرآنیہ اور احادیثِ مبارکہ کے ذریعے تصوف کے اصول و ضوابط بیان کیے ہیں۔ یہ کتاب صوفیانہ طرزِ زندگی اختیار کرنے والوں کے لیے ایک رہنما کی حیثیت رکھتی ہے۔

شیخ ابو طالب شہ مطلوب حق مرد طالب اہل دین شد وصل او 387ھ

پیر مکی مقتدا او متقی ہم عیاں شد مہربان طالب ولی 387ھ [4]

حوالہ جات

[ترمیم]
  1. جی این ڈی آئی ڈی: https://d-nb.info/gnd/102411573 — اخذ شدہ بتاریخ: 29 مئی 2020
  2. ^ ا ب پ جی این ڈی آئی ڈی: https://d-nb.info/gnd/102411573 — اخذ شدہ بتاریخ: 10 جون 2020
  3. قوت القلوب، شیخ ابو طالب مکی، تعارف مصنف، شیخ غلام علی اینڈ سنز لاہور
  4. خزینۃ الاصفیاء، جلد 4 صفحہ 145 مکتبہ نبویہ لاہور