ابوحفص شہاب الدین سہروردی

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
شہاب الدین ابو حفص عمر سہروردی بغدادی
(عربی میں: شهاب الدين عمر السهروردي ویکی ڈیٹا پر (P1559) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
معلومات شخصیت
پیدائش سنہ 1145ء  ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
سہرورد  ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وفات سنہ 1234ء (88–89 سال)[1][2][3][4][5][6]  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
بغداد  ویکی ڈیٹا پر (P20) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
رہائش من بغداد
مذہب اہل سنت
عملی زندگی
دور 539ھ - 632ھ
استاد ابونجیب سهروردی  ویکی ڈیٹا پر (P1066) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
نمایاں شاگرد عز بن عبد السلام،  شیخ سعدی،  بہاؤ الدین زکریا ملتانی،  فخرالدین عراقی  ویکی ڈیٹا پر (P802) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ الٰہیات دان،  سفارت کار،  فلسفی  ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ورانہ زبان عربی[7]  ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شعبۂ عمل تصوف  ویکی ڈیٹا پر (P101) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وجۂ شہرت بانیِ سلسلہ سہروردیہ
مؤثر ضیاء الدین سہروردی (چاچا)
شیخ عبد القادر جیلانی
متاثر عز بن عبد السلام
شمس الدین الذہبی[8]
تحریک سہروردیہ  ویکی ڈیٹا پر (P135) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

شیخ شہاب الدين عمر ابو حفص سہروردی بغدادی (پیدائش: 539ھ/ 1145ء— وفات: یکم محرم الحرام 632ھ/ 25 ستمبر 1234ء) سلسلہ سہروردیہ کے مشہور بزرگ ہیں۔

ولادت[ترمیم]

شیخ شہاب الدین عمر ابو حفص شعبان 539ھ بمطابق 1145ء میں زنجان (آذربائیجان کادارالحکومت) کے مضافات قصبہ سہرورد میں پیدا ہوئے۔ اسمِ گرامی:شہاب الدین عمر۔ کنیت:ابوحفص۔ لقب:شیخ الاسلام،شیخ الشیوخ،

نام و نسب[ترمیم]

پورا نام ابوحفص شہاب الدین عمربن احمد بن عبد اللہ بن محمد بن عبد اللہ البکری المعروف شیخ عمویہ بن سعد بن حسین بن قاسم بن سعد بن نصر بن عبد الرحمن بن قاسم بن محمد بن امیر المومنین حضرت ابوبکرصدیق، لقب شہاب الدين سہروردی تھا شهاب الدين ابو حفص وابو عبد الله عمر بن محمد بنالباب الوسطاني قرب مرقد الشيخ عمر السهرورديعبد الله بن محمد بن عبد الله -اور یہ عمويہ- بن سعد بن حسين بن القاسم بن النضر بن القاسم بن محمد بن عبد الله ابن فقیہ المدينہ اورابن فقيہ عبد الرحمن بن القاسم بن محمد بن ابی بكر الصديق القرشی التيمی البكری السہروردی الصوفی ثم البغدادی۔[9]

ظاہری و باطنی تعلیم[ترمیم]

بغداد کے باب الوسطانی (باب الطلسم) میں مزار شیخ شہاب الدین سہروردی کے آثارات - (1912ء)

ساتویں ہجری کے سرکردہ صوفیائے اہلسنت اور سلسلہ سہروردیہ کے سربراہ عبد القاہرابو نجیب السہروردی الصدیقی کے بھتیجے ہیں۔ زنجان کے قریب قصبہ (سُہرورد) میں پیدا ہوئے۔ جوانی میں بغداد تشریف لے گئے اور جامعہ نظامیہ میں تعلیم حاصل کی۔ امام بیہقی، علامہ خطیب بغدادی اور امام قشیری سے حدیث سنی۔ سکندریہ بھی گئے، شیخ عبد القادر جیلانی کی صحبت کا بھی شرف حاصل کیا۔ پھر درس وتدریس کا سلسلہ چھوڑ کر درویشوں کی صحبت اختیار کی اور چلّے اور مجاہدے کیے۔ 545ھ میں سلطان مسعود سلجوقی اور خلیفہ بغداد کی استدعا پر مدرسہ نظامیہ کے صدر مقرر ہوئے۔ آپ اکثر سبز چادر اوڑھا کرتے اور خچر پر سواری کرتے تھے۔ مزار بغداد میں ہے۔ مشہور فقیہ و محدث حافظ ابن عساکر اور امام فخر الدین ابو علی واسطی آپ کے شاگرد اور مرید تھے۔ (632ھ / 1234ء) میں انتقال ہوا۔[10]

بغداد کے باب الوسطانی (باب الطلسم) میں مزار شیخ شہاب الدین سہروردی کے آثارات - (1912ء)

سہروردی سلسلہ[ترمیم]

صوفیا کا ایک سلسلہ جو بغداد میں قائم تھا۔ اس سلسلہ کے سب سے زیادہ مشہور بزرگ شیخ شہاب الدین سہروردی ہیں۔ آپ نے تعلیم مراغہ میں حاصل کی اور پھر اصفہان چلے گئے جہاں سے وہ حلب پہنچے اور یہاں مستقل سکونت اختیار کی۔ شروع میں حاکم حلب نے آپ کے صوفیانہ عقائد کی سرپرستی کی لیکن جب دوسرے علما نے ان کے عقائد پر نکتہ چینی کی کیونکہ ان کے بقول سہروردی کے یہاں مشائخ تصورات کے ساتھ وہ سارا متصوفانہ فلسفہ موجود ہے جو یونانی نظریہ تطبیق معتقدات پر انحصار کرتا ہے، تو والی حلب نے انھیں قید کر کے قتل کرادیا۔ اس وقت سہروردی کی عمر تقریباْ 38 سال تھی لیکن انھوں نے اس سلسلہ کی ترویج و اشاعت میں نہایت اہم کام انجام دیا۔ ایک کتاب عوراف المعارف مرتب کی جس میں خانقاہی نظام کے بارے میں پوری تفصیلات درج ہیں۔ ہندوستان میں انھوں نے اپنے بہت سارے مرید بھیجے تھے۔ شیخ نور الدین مبارک غزنوی، شیخ ضیاء الدین رومی، قاضی حمید الدین ناگوری وغیرہ ان کے مشہور خلفا تھے۔ ان کے ایک خلیفہ شیخ بہاؤ الدین زکریا (پیدائش )1192 شیخ سہروردی سے بغداد میں خلافت حاصل کرکے ہندوستان آئے اور ملتان میں اوچہ اور پنجاب کے دوسرے مقامات پر سہروردیہ سلسلہ کی خانقاہیں قائم کیں۔ حضرت بہاء الدین زکریا کی نہ تو کسی تصنیف کا اور نہ ملفوظات کا ذکر، تذکروں میں ملتا ہے لیکن آپ نے جو خطوط اپنے مریدوں کو لکھے تھے، ان کے اقتباسات اخبار الاخیار میں شامل ہیں۔ ان اقتباسات سے آپ کی صوفیانہ تعلیمات پر روشنی پڑتی ہے۔[11]

تصنیفات[ترمیم]

  • 1ـ اعلام الهدي و عقيدة اهل التقی جوكہ مكہ تأليف کی
  • 2ـ جذب القلوب الي مواصلۃ المحبوب
  • 3ـ رشف النصائح الايمانیہ و كشف الفضائح اليونانیہ
  • 4ـ دو فتوت نامہ بہ فارسي
  • عوارف المعارف
  • 6ـ بہجۃ الاسرار[12]

وفات[ترمیم]

ان کی وفات:یکم محرم الحرام 632ھ بمطابق ستمبر/1234ء کوہوئی۔ آپ کامزار پرانوار بغداد میں مرجعِ خاص وعام ہے۔

حوالہ جات[ترمیم]

  1. http://data.bnf.fr/ark:/12148/cb129738293 — اخذ شدہ بتاریخ: 10 اکتوبر 2015 — مصنف: فرانس کا قومی کتب خانہ — اجازت نامہ: آزاد اجازت نامہ
  2. جی این ڈی آئی ڈی: https://d-nb.info/gnd/102473323 — اخذ شدہ بتاریخ: 14 اکتوبر 2015 — اجازت نامہ: CC0
  3. Abu Hafs Umar al-Suhrawardi
  4. ایف اے ایس ٹی - آئی ڈی: https://id.worldcat.org/fast/255584 — بنام: ʻUmar ibn Muḥammad Suhrawardī — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017
  5. بنام: ʻUmar ibn Muḥammad al-Suhrawardī — ایس ای ایل آئی بی آر: https://libris.kb.se/auth/36948 — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017
  6. بنام: ʻUmar ibn Muḥammad al-Suhrawardī — ایس ای ایل آئی بی آر: https://libris.kb.se/auth/36948 — عنوان : Сухраварди
  7. http://data.bnf.fr/ark:/12148/cb129738293 — اخذ شدہ بتاریخ: 10 اکتوبر 2015 — مصنف: فرانس کا قومی کتب خانہ — اجازت نامہ: آزاد اجازت نامہ
  8. يقول الذهبي في سير أعلام النبلاء (22/377) عن نفسه: «ألبسني خرق التصوف شيخنا المحدث الزاهد ضياء الدين عيسى بن يحيى الأنصاري بالقاهرة، وقال: ألبسنيها الشيخ شهاب الدين السهروردي بمكة عن عمه أبي النجيب».
  9. سير أعلام النبلاء،مؤلف : شمس الدين أبو عبد الله محمد الذهبی، ناشر : مؤسسہ الرسالہ
  10. "آرکائیو کاپی"۔ 04 مارچ 2016 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 13 اگست 2015 
  11. "اردو دائرۃ معارف العلوم"۔ 22 جون 2012 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 13 اگست 2015 
  12. عوارف المعارف،شہاب الدین سہروردی، صفحہ108پروگریسو بکس لاہور