بایزید بسطامی

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
بایزید بسطامی
(فارسی میں: بایزید بسطامی ویکی ڈیٹا پر (P1559) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

معلومات شخصیت
پیدائش سنہ 804ء[1][2]  ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
بسطام  ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وفات 874[3]
شہریت دولت عباسیہ  ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مذہب اسلام
عملی زندگی
استاذ ذوالنون مصری،  شقیق بلخی[4]  ویکی ڈیٹا پر (P1066) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ شیخ[4]،  معلم[4]،  معلم[4]  ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ورانہ زبان عربی  ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مؤثر ذوالنون مصری
متاثر خواجہ ابوالحسن خرقانی، منصور حلاج، اقبال

سلطان العارفین حضرت بایزید بسطامی رحمۃ اللہ علیہ، اصل نام طيفور بن عيسى بن شروسان البِسطامِی[5] اور کنیت ابو یزید، ایران کے صوبے خراسان کے شہر بسطام[6] میں سن 188ھجری بمطابق سنہ 804ء میں پیدا ہوئے۔ آپ کو شيخ أبو يزيد البسطامی کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔ آپ کے آبا و اجداد مجوسی تھے جو بعد میں اسلام کی طرف راغب ہو گئے۔[7] بسطام ایک بڑا قریہ ہے جو نیشاپور کے راستے میں واقع ہے۔ آپ کے داداکے تین بیٹے، آدم، عیسی اور علی تھے۔ عیسی بایزید کے والد محترم تھے۔ یہ سارے ہی بڑے زاہد اور عبادت گزار تھے۔ آپ کا وصال سن 261 ہجری میں ہوا۔[8]

عظیم صوفی[ترمیم]

تصوف میں بایزید بسطامی کے استاد، معروف ترین مسلم صوفیہ کرام میں سے ایک، ابوعلی السندی نامی ایک صوفی تھے جوعربی نہیں جانتے تھے۔[9] تصوف میں آپ کا مرتبہ بہت بلند ہے۔ آپ نے علم باطن میں امام جعفر صادق سے روحانی فیض حاصل کیا۔[10] ان کے سلسلے کو طیفوریہ اور بسطامیہ کہا جاتا ہے۔[11]

مقام و مرتبہ[ترمیم]

سید الطائفۃ جنید بغدادی رحمہ اللہ علیہ نے آپ کے متعلق فرمایا، "بایزید ہمارے درمیان اس طرح ہیں جس طرح ملائکہ میں حضرت جبریل علیہ السلام [12] اور مقام توحید میں تمام بزرگوں کی انتہا آپ کی ابتدا ہے کیونکہ ابتدائی مقام میں ہی لوگ سرگرداں ہو کر رہ جاتے ہیں"۔ جیسا کہ بایزیدبسطامی کا قول ہے، "اگر لوگ دو سو سال تک گلشن معرفت میں سرگشتہ رہیں تو ان کو ایک پھول مل سکتا ہے جو مجموعی طور پر ابتدا ہی میں مجھے مل گیا"۔ [13] امام مناوی رحم اللہ فرماتے ہیں کہ "بایزید بسطامی عارفین کے اماموں کے بھی امام تھے اور محققین صوفیہ کرام کے مشائخ کے شیخ تھے تمھارے لیے ان کے بارے میں جناب خانی کا یہ قول ہی کافی ہے کہ آپ انھیں سلطان العارفین کہا کرتے تھے اور ابن عربی انھیں ابو یزید اکبر کہا کرتے تھے اور انھوں نے ذکر کیا کہ آپ اپنے زمانہ کے قطب تھے"۔[14] شیخ ابو سعید کا قول ہے کہ "میں پورے عالم کو آپ کے اوصاف پر دیکھتا ہوں لیکن اس کے باوجود بھی آپ کے مراتب کو کوئی نہیں جانتا"۔[13] جب بایزید نماز پڑھتے تو اللہ کی ہیبت اور شریعت کی تعلیم کی وجہ سے، ان کے سینے سے آواز نکلتی تھی جس کو لوگ سن لیتے تھے۔ بایزید نے موت کے وقت فرمایا؛
الہی ما ذکرتک الا عن غفلۃ؛ وما خدمتک الا عن فترۃ
خدایا میں نے آپ کو یاد نہ کیا سوائے غفلت کے اور میں نے تیری خدمت نہیں کی سوائے نقصان کے۔[15]

وفات[ترمیم]

آپ کا وصال 15 شعبان سن231 ھ میں بسطام میں ہوا۔[16] جبکہ یہ بھی کہا گیا کہ ان کا وصال 261ھ میں ہوا۔ [17] کوئی مستقل تصنیف نہیں چھوڑی، البتہ چند اقوال مختلف لوگوں کی زبانی تصوف کی کتابوں میں موجود ہیں۔

تصاویر[ترمیم]

حوالہ جات[ترمیم]

  1. جی این ڈی آئی ڈی: https://d-nb.info/gnd/118934139 — اخذ شدہ بتاریخ: 17 اکتوبر 2015 — اجازت نامہ: CC0
  2. Diamond Catalogue ID for persons and organisations: https://opac.diamond-ils.org/agent/8479 — بنام: Ṭayfūr ibn ʿIsā al-Bisṭāmī
  3. Abdul Karim۔ "Bayazid Bostami"۔ بنگلہ پیڈیا۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 04 فروری 2013 
  4. ^ ا ب ایرانیکا آئی ڈی: https://www.iranicaonline.org/articles/bestami-bastami-bayazid-abu-yazid-tayfur-b
  5. أبو يزيد البسطامي - ويكيبيديا، الموسوعة الحرة
  6. ”سلسلہ ءسہروردیہ اورنور“مصنف جان والبرج ،آکسفورڈیونیورسٹی پریس،2005صفحہ نمبر 206.
  7. رسالہ ءقشیری برائے علم ِ تصوف مصنف ،ابوقاسم القشیری،ناشراتھاکاپریس2007، صفحہ نمبر32
  8. موسوعۃالکسنزان سيد الشيخ محمد بن الشيخ عبد الكريم الكسنزان الحسيني
  9. اردو دائرہ معارف اسلامیہ جلد 1صفحہ 932 دانش گاہ پنجاب لاہور
  10. تذکرہ مشائخ نقشبندیہ صفحہ 64نور بخش توکلی مشتاق بک کارنر لاہور
  11. الزركلي، خير الدين۔ الأعلام - ج 3. صفحہ 235بيروت: دار العلم للملايين۔
  12. جلوہ گاہِ دوست
  13. ^ ا ب تذکرۃ الاولیاء شیخ فرید الدین عطار صفحہ 94 الفاروق بک فاؤنڈیشن لاہور
  14. جامع کرامات اولیاء جلد دوم صفحہ 250علامہ محمد یوسف نبہانی ضیاء القرٓن پبلیکشنز
  15. نفحات الانس ،عبد الرحمن جامی، صفحہ88، شبیر برادرز اردو بازار لاہور
  16. تذکرہ مشائخ نقشبندیہ صفحہ 70نور بخش توکلی مشتاق بک کارنر لاہور
  17. طبقات الصوفیہ، تأليف: أبو عبد الرحمن السلمی، ص67-68، دار الكتب العلمیہ ط2003.

بیرونی روابط[ترمیم]