شیخ محسن علی نجفی
شیخ محسن علی نجفی | |
---|---|
معلومات شخصیت | |
پیدائش | 1 جنوری 1940ء (84 سال) سکردو |
شہریت | پاکستان برطانوی ہند |
عملی زندگی | |
پیشہ | خادم دین |
درستی - ترمیم |
شیخ محسن علی نجفی پاکستان کے شمالی علاقہ جات اسکردو بلتستان کی تحصیل کھرمنگ کے گاؤں منٹھوکھا میں 1940ء کو پیدا ہوئے۔ اور ان کا انتقال 9 جنوری 2024ء کو اسلام آباد جامعۃ الکوثر میں ہوا یہ ایک بہت بڑا خلا تھا جو کبھی بھی پُر نہیں ہو پائے گا ان کا نماز جنازہ 10 جنوری 2024 بروز بدھ جامعۃ الکوثر ایچ 8 اسلام آباد میں شیخ حسن جعفری کی اقتداء میں ادا کیا گیا۔ جس میں ملک بھر سے شیعہ علما اور کثیر تعداد لوگوں نے شرکت کی۔ انھوں نے ابتدائی تعلیم گھر میں والد صاحب سے حاصل کی اور اعلیٰ تعلیم کے لیے نجف ،عراق چلے گئے جہاں اس دور کے ممتاز اساتذہ کرام سے جدید علوم سے بہرہ مند ہوئے۔ وہ 1966ء میں حوزہ علمیہ نجف چلے گئے ۔
==اولاد ==
علامہ شیخ محسن علی نجفی کے پانچ بیٹے اور چار بیٹیاں ہیں۔ بیٹوں میں سے علامہ انور علی نجفی اور شیخ محمد اسحاق نجفی نے نجف اشرف سے تعلیم حاصل کی ہے نیز بیٹیویں میں سے زکیہ بتول نجفی اور راضیہ بتول نجفی نے نجف اشرف سے تعلیم حاصل کی ہے۔ قبلہ محمد اسحاق نجفی ، مرحوم شیخ محسن علی نجفی کے جانشین قرار پائے ہیں۔
تصانیف
[ترمیم]طالب علمی کے دور میں عربی زبان میں کتاب ' النھج السویفی معنی المولی اوالولی " لکھی۔ اس کے علاوہ متعدد تصانیف کی ہیں۔
1۔ الکوثر فی القرآن - اب تک 2 جلدیں شائع ہو چکی ہیں۔ 2۔ بلاغ القرآن ترجمہ و حاشیہ قرآن۔ 3۔ النھج النسوی فی معنی المولی اوالولی عربی 4۔ دراسات الایدا ولوجیۃ المقارنۃ 5۔ محنت کا اسلامی تصور۔ 6۔ فلسفہ نماز۔ 7۔ راہنماء اصول 8۔ تلخیص المنطق للعلامۃ المظفر 9۔ تلخیص المعانی للتفتازانی۔ 10۔ تدوین و تھفظ قرآن۔
11۔ اسلامی فلسفہ اور مار کسزم۔ 12۔ شرح و ترجمہ زھراء سلام اللہ علیہا۔ 13۔ بیسیوں علمی مقالات جو ملکی و غیر ملکی جرائد و مجلات میں شائع ہو چکے ہیں۔ تراجم : اسلامی اقتصاد 2۔ انقلاب حسین ّ پر محققانہ نظر۔ 3۔ دوستی معصومینّ کی نظر میں۔ تجربہ : آپ فقہ و اصول اور تفسیر قرآن کے تیس سالہ تدریس کا تجربہ رکھتے ہیں حوزہ علمیہ نجف اشرف سے واپسی کے بعد 1974 ء سے اب تک مسلسل تدریس کر رہے ہیں جس میں فقہ، اصول اور تفسیر، فلسفہ، کلام و عقائد اور اخلاقیات شامل ہیں ۔
سابقہ اور موجودہ عہدہ
[ترمیم]سابقہ وکیل آیۃ اللہ العظمیٰ ابو القاسم الخوئی قدس سرہ۔ 2۔ موجودہ وکیل آیۃ اللہ العظمیٰ سید علی سیستانی دام ظلہ العالی۔ 3۔ پرنسپل و صدر مدرس جامعہ اہل البیت پاکستان۔ 4۔ سرپرست اعلیِ، شیخ الجامعہ و صدر جامعۃ الکوثر اسلام آباد۔ 5۔ سرپرست اعلیٰ مدارس اہل البیت پاکستان۔ 6۔ مینجنگ ٹرسٹی جامعۃ اہل البیت ٹرسٹ اسلام آباد۔ چیرمین جابر بن حیان ایجوکیشن ٹرسٹ اسلام آباد۔ رکن سپریم کونسل الخوئی فاؤنڈیشن، لندن۔ 9۔ مئوسس و مینجنگ ٹرسٹی حسینی فاؤنڈیشن پاکستان
مفاد عامہ کے کام
[ترمیم]گذشتہ 30 سال کے دوران میں آپ نے اپنی علمی خدمات کے ساتھ ساتھ رفاہی اور معاشرتی میدانوں میں بھی ملت پاکستان کے لیے متعدد بنیادی گرانما یہ خدمات انجام دی ہیں۔ جن کی فہرست درج ذیل ہے۔ 1۔ ملک کے مختلف شہروں میں 22 مدارس دینیہ کا قیام۔ 2۔ پسماندہ علاقوں میں 68 جگہ پر اسوہاسکول سسٹم کا قیام۔ 3۔ تین کالجز اسوہ کالج اسلام آباد، اسوہ کالج سکردو، پاک پولی ٹیکنیکل کالج چنیوٹ، کا قیام۔ 4۔ مدارس حفظ قرآن کی تاسیس۔ 5۔ دارالقرآن اور دینیات سنٹرز کا قیام ) نوٹ : یہ ان کا رہائے نمایاں کا اجمالی ذکر ہے تفصیل خاصی طویل ہے۔( عہدہ سے متعلقہ ذمہ داریاں اور معاشرے کے مفاد میں کارھائے نمایاں : امام بارگاہ و مساجد کی تعمیر : ملک کے مختلف حصوں میں 100 سے زائد مساجد بنائی جا چکی ہیں اور 90 مساجد ابھی زیر تعمیر ہیں ۔
ہسپتال اور ڈسپنسری کا قیام رہائشی منصوبہ
[ترمیم]یتیموں اور غریبوں کے لیے رہائشی منصوبوں پر کام ہوا ہے۔ جن میں سکردو، مظفر آباد اور مانسہرا میں مکانات کی تعمیر کی جا رہی ہے ۔
برائے زلزلہ زدگان
[ترمیم]3500 میں سے 500 سے زائد مکانات تعمیر ہو چکے ہیں۔ اور زیر تعمیر ہیں۔ ٹیوب ویل اور کنواں کی تعمیر، یتیموں اور فقراء کی امداد، غریبوں کی کفالت، بزرگ شہریوں کی امداد، مستحق افراد کی شادیاں اور ہر سال اجتماعی شادی کے پروگرام بھی سر انجام دیے جاتے ہیں۔ زندگی نامہ : حضرت حجۃ الاسلام شیخ محسن علی نجفی 25 ذی الحجہ 1360ہ ق 1938 ء کو ضلع بلتستان کے گاؤں منٹھو کھا کے ایک معروف علمی گھرانے میں پیدا ہوئے۔ آپ کے والد محترم بزرگوار حجۃ الاسلام و المسلمین شیخ حسین جان علاقے کی معروف شخصیت تھی ابتدائی تعلیم و تربیت اپنے والد محترم سے حاصل کی اور ان کے علم و فکر اور اخلاق سے کسب فیض کیا۔ نیز ان سے صرف، نحو، قرآن کریم اور دینی مسائل سیکھے۔ ان کی رحلت کے بعد حجۃ الاسلام و المسلمین سید احمد موسوی مرحوم گوھری سے شرح لمعہ وغیرہ تک کی تعلیم حاصل کی۔ بعد ازآں مدرسہ مشارع العلوم حیدرآباد، دار العلوم جعفریہ خوشاب اور جامعۃ المنتظر لاہور تشریف لے گئے۔ اور ان مدارس میں ماہر اساتذہ سے کسب فیض کیا چنانچہ سطحیات کو مکمکل کرنے کے بعد 1966 ء میں حوزہ علمیہ نجف اشرف تشریف لے گئے۔ جہاں علم حاصل کرنے کے لیے پوری دنیا سے لوگ آتے ہیں اور نجف اشرف میں دس سال اس وقت کے نامور علما و فقہا سے کسب فیض کیا جن میں سرفہرست حضرت آیۃ اللہ العظمیٰ سید ابو القاسم الخوئی قدس سرہ اور شہید باقر الصدر قدس سرہ جیسی شخصیات ہیں۔ آخر کار 1974ء کو مراجع عظام سے وکالت لے کر وطق عزیز واپس آئے اور اسلام آباد میں مدرسہ جامعہ اہل البیت کی بنیاد رکھی ۔
تعلیمی قابلیت
[ترمیم]حوزہ علمیہ نجف اشرف میں آپ حضرت آیۃ اللہ العظمیٰ سید ابو القاسم الخوئی اور شہید صدر جیسی شخصیات کے شاگردوں میں شمار ہوتے تھے۔ چنانچہ وطن واپسی کے وقت آیۃ اللہ العظمیٰ قدس سرہ نے آپ کو اپنا وکیل معین کر دیا۔ آپ نے نجف اشرف میں اپنی طالب علمی کے دوران میں ہی ایک کتاب " النہج السوی فی معنی المولی والولی " عربی زبان میں لکھی جس سے آپ کی علمی صلاحیت اور عربی زبان پر دسترس کی نشادہی ہوتی ہے، اس کتاب میں مولیٰ اور ولی کے معنی و مفہوم کو کتاب و سنت اور لغت کے اعتبار سے مکمل واضح کیا ہے۔ اس کتاب پر معروف محقق آقا بزرگ تہرانی نے مقدمہ لکھا۔ مزید برآں مختلف موضوعات پر لکھی گئی دسیوں کتب آپ کی علمی قابلیت و استعداد کا واضح دلیل ہے جن کی فہرست درج ذیل ہے۔
کتابیں
[ترمیم]01۔ الکوثر فی التفسیر القرآن 10 جلدیں 02۔ بلاغ القرآن (ترجمہ و حاشیہ) (جو چھ سالوں میں سات بار چھپ چکاہے) 03۔ النھج السوی فی معنی المولیٰ والولی 04۔ دراسات الایدو الوجیۃ المقارنۃ 05۔ محنت کا اسلامی تصور 06۔ فلسفہ نماز 07۔ راہنماء اصول 08۔ تلخیص المنطق للعلامۃ المظفر 09۔ تلخیص المعانی للتفتازانی 10۔ اسلامی فلسفہ اور مارکسزم 11۔ تدوین و تحفظ قرآن 12۔ شرح و ترجمہ خطبہ زھراء سلام اللہ علیہا 13۔ آئین بندگی 14۔ بیسیوں علمی مقالات جو مختلف ملک اور غیر ملکی جرائد و مجلات میں چھپ چکے ہیں۔
تراجم
[ترمیم]1۔ اسلامی اقتصاد 2۔ انقلاب حسین ّ پر محققانہ نظر 3۔ دوستی معصومینّ کی نظر میں
وفات
[ترمیم]محسن نجفی 9 جنوری 2024ء کو اسلام آباد میں انتقال کر گئے۔ ان کا نماز جنازہ 10 جنوری 2024 بروز بدھ جامعہ امام الصادق اسلام آباد میں شیخ حسن جعفری کی اقتداء میں ادا کیا گیا۔ جس میں ملک بھر سے شیعہ علما اور کثیر تعداد لوگوں نے شرکت کی۔