عطا رسول

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے

عطا رسول یونیورسٹی آف فیصل آباد کے طالب علم ہیں۔ آپ کا نام پاکستانی عوام نے نومبر 2009 میں اس وقت سنا جب آپ نے گورنر پنجاب سلمان تاثیر سے احتجاج کے طور پر میڈل لینے سے انکار کر دیا۔

توصیف انجم[ترمیم]

یونیورسٹی آف فیصل آباد میں بطورِ لیب انجینئر 2008 سے 2014 تک کام کرتے رہے۔ اس کے ساتھ ساتھ فیصل آباد کے مختلف اخبارات میں کالمز بھی لکھتے ہیں، ساتھ ہی پاکستان کی ایک مشہور نیوز ویب گاہ کی طرف سے فیصل آباد کے بیوروچیف بھی 2013 سے 2014 تک رہے۔ مختلف عوامی مسائل پر کالمزلکھ چکے ہیں، جن میں توانی کا بحران اور اُس کا حل، شائر مشرق کی نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے چاہت، بس اب اور نہیں، وغیرہ قابل ذکر ہیں۔

وجہ احتجاج[ترمیم]

عطا رسول کی موقف ہے کہ سلمان تاثیر توہین رسالت قانون کو ظالمانہ تصور کرتے ہیں اور اس کے خاتمے کا مطالبہ بھی کرتے رہے ہیں اس لیے میں ان کی اس بات کو توہین رسالت سمجھتا ہوں اور احتجاج کے طور پر ان کے ہاتھوں میڈل وصول کرنے کو درست نہیں سمجھتا

ردّ عمل[ترمیم]

عطا رسول کے اس اقدام پر یونیورسٹی آف فیصل آباد کی انتظامیہ نے سزا کے طور ان کی سند روک لی ہے۔ اس احتجاج پر مجلس احرار اسلام نے آپ کو گولڈ میڈل دینے کا اعلان کیا ہے .

بیرونی روابط[ترمیم]