عوشا بنت خلیفہ السویدی

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
عوشہ بنت خلیفہ السویدی
(عربی میں: عوشة بنت خليفة بن أحمد بن خليفة بن خميس بن يعروف السويدي بنت شمعون ویکی ڈیٹا پر (P1559) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
معلومات شخصیت
پیدائش 1 جنوری 1920ء   ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
العین   ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وفات 27 جولا‎ئی 2018ء (98 سال)[1][2]  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
دبئی   ویکی ڈیٹا پر (P20) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
رہائش دبئی   ویکی ڈیٹا پر (P551) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت متحدہ عرب امارات   ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
پیشہ شاعرہ ،  مصنفہ   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ورانہ زبان عربی   ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مؤثر شخصیات ابو الطیب متنبی   ویکی ڈیٹا پر (P737) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

عوشہ بنت خلیفہ السویدی (عربی: عوشه بنت خليفة السويدي) جسے فتات العرب (عربوں کی لڑکی) کے نام سے بھی جانا جاتا ہے، عوشہ الشاعر (عوشہ شاعر) (1 جنوری 1920 – 27 جولائی 2018) ایک شاعرہ تھیں جن کا تعلق مشرق وسطی کے ملک متحدہ عرب امارات سے تھا۔

ابتدائی زندگی اور تعلیم[ترمیم]

عوشا متحدہ عرب امارات کے علاقے العین میں پیدا ہوئی اوروہیں پرورش پائی اور بعد میں دبئی منتقل ہو گئی۔وہ ایک ممتاز ثقافتی شخصیت تھیں اور ان کا شمار عربی نباتی شاعروں میں کیا جاتا ہے۔ بڑی تعداد میں ان کی نظمیں مشہور اماراتی اور عرب فنکاروں نے گائی ہیں۔ اس کا کام متحدہ عرب امارات میں نباتی شاعری کی ترقی میں خاص طور پر نوجوان خواتین شاعروں میں اثر انداز رہا ہے۔

تخلیقی کام[ترمیم]

اس کا کام دونوں کلاسیکی شاعروں جیسے المتنبی، ابو تمم اور المعری کے ساتھ ساتھ مقامی نباتی شاعروں بشمول المجیدی بن طاہر، راشد الخلاوی، سلیم بن عبد الحئی اور محسن حزانی سے متاثر ہے۔ [3]

1989ء میں اس وقت دبئی کے ولی عہد شیخ محمد بن راشد المکتوم نے اپنے پہلے شائع شدہ مجموعے سے ایک نظم وقف کی جس میں اس کے اصل نام "فتات الخلیج" (خلیج کی لڑکی) کی بجائے "فتات العرب" لکھا گیا۔)۔

اعزازات[ترمیم]

2010 میں انھیں کلاسیکی شاعری کے 11ویں شارجہ فیسٹیول میں نوازا گیا اور بعد میں شیخ محمد بن زید النہیان کی طرف سے پیش کردہ ابوظہبی ایوارڈ جیتا۔ [3] 2011 میں ان کے نام پر خواتین اماراتی شاعروں کے لیے ایک سالانہ ایوارڈ قائم کیا گیا اور دبئی کے خواتین کے عجائب گھر میں ان کے اعزاز میں ایک سیکشن وقف کیا گیا۔ عوشہ کی سوانح عمری بحرین میں عربین گلف یونیورسٹی کی صدر ڈاکٹر رفیعہ غوباش نے شائع کی۔ [4] انھیں ان کی خدمات پر 2009 میں ابوظہبی ایوارڈز سے نوازا گیا تھا

حوالہ جات[ترمیم]

  1. الإمارات اليوم: وفاة "فتاة العرب" عوشة بنت خليفة السويدي — اخذ شدہ بتاریخ: 28 جولا‎ئی 2018 — شائع شدہ از: 27 جولا‎ئی 2018
  2. محمد بن راشد ينعي "فتاة العرب" — اخذ شدہ بتاریخ: 28 جولا‎ئی 2018 — شائع شدہ از: 27 جولا‎ئی 2018
  3. ^ ا ب "Ousha Al Suwaidi"۔ Abu Dhabi Awards