فاطمہ بیوی

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
فاطمہ بیوی
 

مناصب
بھارتی عدالت عظمیٰ جج   ویکی ڈیٹا پر (P39) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
برسر عہدہ
6 اکتوبر 1989  – 29 اپریل 1992 
گورنر تامل نادو   ویکی ڈیٹا پر (P39) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
برسر عہدہ
25 جنوری 1997  – 3 جولا‎ئی 2001 
کرشن کانت 
 
معلومات شخصیت
پیدائش 30 اپریل 1927ء  ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پتانم تیٹا  ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وفات 23 نومبر 2023ء (96 سال)[1]  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
کولام  ویکی ڈیٹا پر (P20) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت بھارت
برطانوی ہند
ڈومنین بھارت (15 اگست 1947–23 نومبر 2023)  ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
پیشہ منصف  ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

ایم فاطمہ بیوی (30 اپریل 1927 – 23 نومبر 2023ء) سپریم کورٹ آف انڈیا کی سابقہ جج تھیں۔ 1989ء میں ان کو مسند عدالت کے لیے منتخب کیا گیا اور وہ پہلی خاتون جج تھیں جن کو سپریم کورٹ آف انڈیا کا حصہ بنایا گیا اور پہلی مسلمان خاتون کے طور پر ملک کے نظام عدلیہ میں بھرتی ہوئیں۔[2][3][4][5][6][7]

عدالت سے ریٹائرمنٹ پر قومی انسانی حقوق کمیشن کی رکن کے طور پر خدمات سر انجام دیں اور اس کے بعد 1997ء سے 2001ء تک ریاست تاملناڈو بھارت کی گورنر کی حیثیت سے کام کیا۔ فاطمہ بیوی 30 اپریل 1927ء کو پتھینا متھیٹٹا، تریونکور، جو اب بھارتی ریاست کیرالہ کا حصہ ہے، میں پیدا ہوئیں۔ ان کے والد اناویتل میرا صاحب اور والدہ خدیجہ بی بی تھی۔ انھوں نے کیتھولک ہائی اسکول پتھینامتھیٹٹا سے اپنیاسکول کی تعلیم مکمل کی اور بی ایس سی یونیورسٹی کالج تریونڈم سے حاصل کی۔ انھوں نے اپنا بی ایل گورنمنٹ لا کالج تھروانتھپورم سے مکمل کیا۔ فاطمہ کو14 نومبر 1950ء میں ایڈووکیٹ کی حثیت سے داخلہ ملا۔ انھوں نے کیرالہ میں چھوٹی عدلیہ میں اپنا کیرئیر شروع کر دیا۔ انھیں مئی 1958ء میں ذیلی -باضابطہ عدالتی کارروائی میں منصف کے طور پر مقرر کیا گیا۔ 1968ء میں ذیلی باضابطہ جج کے طور پر ان کی ترقی ہوئی اور 1972ء میں چیف جسٹس مجسٹریٹ ڈسٹرکٹ اور 1974ء میں سیشن جج کے طور پر ترقی ملی۔ جنوری 1980ء میں وہ جوڈیشل رکن کی حیثیت سے انکم ٹیکس سے متعلق اپیل کی ضابطہ کارروائی میں مقرر ہوئیں۔ 4 اگست 1983ء میں ہائی کورٹ کی جج کے طور پر ان کی ترقی کی گئی۔ 14 مئی 1984ء میں ہائی کورٹ کی مستقل جج بن گئیں۔ 29 اپریل 1989ء کو انھیں ہائی کورٹ کے جج کر طور پر ریٹائر کیا گیا لیکن پھر 6 اکتوبر 1989ء کو مزید دو سال کے لیے جج کی حیثیت پر باقی رکھا گیا۔ اور یوں ان کی ریٹائرمنٹ 2 اپریل 1991ء میں ہوئی۔ پھر اس کے بعد وہ 25 جنوری 1997ء میں ریاست تاملناڈو کی گورنر مقرر ہوئیں۔ ریاستی گورنر کی حیثیت سے اس نے راجیو گاندھی قتل کیس کی مذمت کی اور اس میں ملوث چار قیدیوں کی رحم کی درخواست کو مسترد کر دیا۔

فاطمہ بیوی کا انتقال 23 نومبر 2023ء کو 96 سال کی عمر میں ہوا۔[8][9]

حوالہ جات[ترمیم]

  1. https://www.livelaw.in/top-stories/justice-fathima-beevi-passes-away-first-female-supreme-court-judge-242830
  2. "M. FATHIMA BEEVI"۔ supremecourtofindia.nic.in۔ 5 دسمبر 2008 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 15 جنوری 2009 
  3. "Welcome to Women Era.۔۔۔"۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 15 جنوری 2009 
  4. "Women in Judiciary"۔ NRCW, Government of India۔ 23 دسمبر 2008 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 15 جنوری 2009 
  5. "FIRST WOMEN OF INDIA:"۔ womenofindia.net۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 16 جنوری 2009 
  6. "Convict Queen"۔ india-today.com۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 16 جنوری 2009 
  7. "High Court of Kerala: Former Judges"۔ highcourtofkerala.nic.in۔ اخذ شدہ بتاریخ 16 جنوری 2009 
  8. "India's First Female Supreme Court Judge Justice Fathima Beevi Passes Away"۔ Live Law۔ 23 November 2023۔ اخذ شدہ بتاریخ 23 نومبر 2023 
  9. "न्यायमूर्ति फातिमा बीवी का निधन, प्रधानमंत्री मोदी ने जताया शोक" (بزبان ہندی)۔ Post Inshort۔ 24 November 2023۔ اخذ شدہ بتاریخ 24 نومبر 2023 

بیرونی روابط[ترمیم]

سانچہ:Governors of Tamil Nadu