فاطمہ بیوی
فاطمہ بیوی | |||||||
---|---|---|---|---|---|---|---|
مناصب | |||||||
بھارتی عدالت عظمیٰ جج | |||||||
برسر عہدہ 6 اکتوبر 1989 – 29 اپریل 1992 |
|||||||
گورنر تامل نادو | |||||||
برسر عہدہ 25 جنوری 1997 – 3 جولائی 2001 |
|||||||
| |||||||
معلومات شخصیت | |||||||
پیدائش | 30 اپریل 1927ء پتانم تیٹا |
||||||
وفات | 23 نومبر 2023ء (96 سال)[1] کولام |
||||||
شہریت | بھارت برطانوی ہند ڈومنین بھارت (15 اگست 1947–23 نومبر 2023) |
||||||
عملی زندگی | |||||||
پیشہ | منصف | ||||||
درستی - ترمیم |
ایم فاطمہ بیوی (30 اپریل 1927 – 23 نومبر 2023ء) سپریم کورٹ آف انڈیا کی سابقہ جج تھیں۔ 1989ء میں ان کو مسند عدالت کے لیے منتخب کیا گیا اور وہ پہلی خاتون جج تھیں جن کو سپریم کورٹ آف انڈیا کا حصہ بنایا گیا اور پہلی مسلمان خاتون کے طور پر ملک کے نظام عدلیہ میں بھرتی ہوئیں۔[2][3][4][5][6][7]
عدالت سے ریٹائرمنٹ پر قومی انسانی حقوق کمیشن کی رکن کے طور پر خدمات سر انجام دیں اور اس کے بعد 1997ء سے 2001ء تک ریاست تاملناڈو بھارت کی گورنر کی حیثیت سے کام کیا۔ فاطمہ بیوی 30 اپریل 1927ء کو پتھینا متھیٹٹا، تریونکور، جو اب بھارتی ریاست کیرالہ کا حصہ ہے، میں پیدا ہوئیں۔ ان کے والد اناویتل میرا صاحب اور والدہ خدیجہ بی بی تھی۔ انھوں نے کیتھولک ہائی اسکول پتھینامتھیٹٹا سے اپنیاسکول کی تعلیم مکمل کی اور بی ایس سی یونیورسٹی کالج تریونڈم سے حاصل کی۔ انھوں نے اپنا بی ایل گورنمنٹ لا کالج تھروانتھپورم سے مکمل کیا۔ فاطمہ کو14 نومبر 1950ء میں ایڈووکیٹ کی حثیت سے داخلہ ملا۔ انھوں نے کیرالہ میں چھوٹی عدلیہ میں اپنا کیرئیر شروع کر دیا۔ انھیں مئی 1958ء میں ذیلی -باضابطہ عدالتی کارروائی میں منصف کے طور پر مقرر کیا گیا۔ 1968ء میں ذیلی باضابطہ جج کے طور پر ان کی ترقی ہوئی اور 1972ء میں چیف جسٹس مجسٹریٹ ڈسٹرکٹ اور 1974ء میں سیشن جج کے طور پر ترقی ملی۔ جنوری 1980ء میں وہ جوڈیشل رکن کی حیثیت سے انکم ٹیکس سے متعلق اپیل کی ضابطہ کارروائی میں مقرر ہوئیں۔ 4 اگست 1983ء میں ہائی کورٹ کی جج کے طور پر ان کی ترقی کی گئی۔ 14 مئی 1984ء میں ہائی کورٹ کی مستقل جج بن گئیں۔ 29 اپریل 1989ء کو انھیں ہائی کورٹ کے جج کر طور پر ریٹائر کیا گیا لیکن پھر 6 اکتوبر 1989ء کو مزید دو سال کے لیے جج کی حیثیت پر باقی رکھا گیا۔ اور یوں ان کی ریٹائرمنٹ 2 اپریل 1991ء میں ہوئی۔ پھر اس کے بعد وہ 25 جنوری 1997ء میں ریاست تاملناڈو کی گورنر مقرر ہوئیں۔ ریاستی گورنر کی حیثیت سے اس نے راجیو گاندھی قتل کیس کی مذمت کی اور اس میں ملوث چار قیدیوں کی رحم کی درخواست کو مسترد کر دیا۔
فاطمہ بیوی کا انتقال 23 نومبر 2023ء کو 96 سال کی عمر میں ہوا۔[8][9]
حوالہ جات
[ترمیم]- ↑ https://www.livelaw.in/top-stories/justice-fathima-beevi-passes-away-first-female-supreme-court-judge-242830
- ↑ "M. FATHIMA BEEVI"۔ supremecourtofindia.nic.in۔ 5 دسمبر 2008 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 15 جنوری 2009
- ↑ "Welcome to Women Era.۔۔۔"۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 15 جنوری 2009
- ↑ "Women in Judiciary"۔ NRCW, Government of India۔ 23 دسمبر 2008 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 15 جنوری 2009
- ↑ "FIRST WOMEN OF INDIA:"۔ womenofindia.net۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 16 جنوری 2009
- ↑ "Convict Queen"۔ india-today.com۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 16 جنوری 2009
- ↑ "High Court of Kerala: Former Judges"۔ highcourtofkerala.nic.in۔ اخذ شدہ بتاریخ 16 جنوری 2009
- ↑ "India's First Female Supreme Court Judge Justice Fathima Beevi Passes Away"۔ Live Law۔ 23 November 2023۔ اخذ شدہ بتاریخ 23 نومبر 2023
- ↑ "न्यायमूर्ति फातिमा बीवी का निधन, प्रधानमंत्री मोदी ने जताया शोक" (بزبان ہندی)۔ Post Inshort۔ 24 November 2023۔ اخذ شدہ بتاریخ 24 نومبر 2023
بیرونی روابط
[ترمیم]ویکی ذخائر پر فاطمہ بیوی سے متعلق سمعی و بصری مواد ملاحظہ کریں۔ |
- 1927ء کی پیدائشیں
- 30 اپریل کی پیدائشیں
- 2023ء کی وفیات
- 23 نومبر کی وفیات
- اکیسویں صدی کی بھارتی خواتین سیاست دان
- اکیسویں صدی کے بھارتی سیاست دان
- بقید حیات شخصیات
- بیسویں صدی کی بھارتی سیاست دان خواتین
- بیسویں صدی کے بھارتی سیاست دان
- بیسویں صدی کے بھارتی قانون دان
- بیسویں صدی کے بھارتی منصفین
- بھارت کی ریاستی خواتین گورنر
- بھارتی مسلم شخصیات
- تمل ناڈو کی خواتین سیاست دان
- تمل ناڈو کے گورنر
- ضلع پتھانم تیٹا کی شخصیات
- عدالت عظمیٰ، بھارت کے چیف جسٹس
- کیرلا کی خواتین سیاست دان
- کیرلا کی معلمات
- کیرلا کے معلمین
- ملیالی شخصیات
- مملکت تراونکور کی خواتین
- مملکت تراونکور کی شخصیات
- بیسویں صدی کے ہندوستانی مسلمان