فلسفہ میں خواتین

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے

فلسفہ میں خواتین (انگریزی: Women in philosophy) کی حصے داری عمومًا کم سمجھی گئی ہے۔ اس کی وجہ یہ تھی کہ قلم بند تاریخ میں خواتین کا بہ طور فلسفی تذکرہ مردوں کے مقابلے کافی کم رہا ہے۔ یہ باوجود اس کے رہا ہے کہ تاریخ کے تقریبًا ہر یا بیش تر ادوار میں خواتین کا فلسفیانہ کردار نمایاں رہا ہے۔ قدیم دور سے ابھرنے والی مثالوں میں ہندوستان کی میترییی (1000 قبل مسیح)، واچکنوی گارگی (700 قبل مسیح)، قدیم یونان کی ہیپارچیا (325 قبل مسیح) اور کچھ دیگر خواتین قابل ذکر رہی ہیں۔ قرون وسطٰی میں، خاص طور پر یورپ میں خواتین کو کسی فلسفی یا مفکر کے طور پر زیادہ توجہ کا مرکز نہیں بننے دیا گیا۔ تاہم بیسویں صدی اور اکیسویں صدی میں کئی خواتین نمایاں کردار نبھا چکے ہیں، جن میں سوزان لینگر، جی ای ایم انسی کومبے، ہانا ارینٹ اور سیمون ڈی بووائر قابل ذکر رہی ہیں۔[1][2][3]

تاریخ کی سب سے یاد گار خاتون فلسفی[ترمیم]

ہائی پیشیا فلسفے کے لیے شہید ہونے والی دنیائے علم کی یہ عظیم خاتون فلسفی و ریاضی دان تھی۔ اس کا تعلق سنہ 400ء کے سکندریہ سے تھا، جو موجودہ مصر میں ہے۔ اس وقت یہ مشرقی رومن سلطنت کا حصہ تھا۔ وہ ایک مشہور ریاضی دان تھیون کے گھر میں پیدا ہوئی۔ انھوں نے فلسفے اور ریاضی کی تعلیم اپنے گھر پر اپنے قابل اور ذہین ریاضی دان والد سے حاصل کی وہ ایک قابل اور ذہین خاتون تھیں جنھوں نے رومن اشرافیہ کی مخالفت کرکے فلسفے پر کام کرکے خود کو شہادت کے درجے پر پہنچا دیا۔ ہائی پیشیا کو فلسفہ، فلکیات اور ریاضی پر عبور حاصل تھا۔ وہ پہلی خاتون تھی جنھوں نے یونیورسٹی کی سطح پر فلسفہ، فلکیات اور ریاضی کے موضوعات پر لیکچرز دیے۔ وہ خود لادین تھی لیکن مسیحیوں کے ساتھ رواداری کا سلوک کرتی تھی انھوں نے بہت سے مسیحی نوجوانوں کو تعلیم دے کر ان کی ذہنوں میں روشن خیالی کی شمع روشن کی اور کیتھولک مذہب کی مخالفت کی علامت بن گئی۔ ان سب باتوں کی وجہ سے اسے بالآخر مسیحی دنیا نے سنگسار کر دیا تھا۔ [4]


فکر و فلسفہ کی دنیا اور خواتین[ترمیم]

امریکی خاتون مارلن ووس ساونت کو دنیا کی سب سے ذہین خاتون سمجھا جاتا ہے۔ اس کی ذہانت کی سطح 228 نکات سمجھی گئی تھی ، جو 1956ء میں ریکارڈ کی گئی تھی۔ ابھی تک کسی نے اسے نہیں پیٹا۔ لڑکی کی عمر اس وقت 10 سال تھی۔ کچھ سال بعد جوانی میں ہونے کی وجہ سے مارلن نے پھر ایک بار اسی طرح کا امتحان پاس کیا اور اس نے اس تازہ دورانیے میں 224 نکات کا نتیجہ دکھایا۔ یہ عقل اگر چیکہ سابقہ مشاہدے سے کم تھی، تاہم پھر بھی بہت سے لوگوں کی حسد کا باعث ہے۔[5] یہ اس فرسودہ سوچ پر بھی طمانچہ تھی کہ عورتیں ذہیں نہیں ہو سکتیں۔


مزید دیکھیے[ترمیم]

حوالہ جات[ترمیم]

  1. Duran, Jane. Eight women philosophers: theory, politics, and feminism. University of Illinois Press, 2005.
  2. "Why I Left Academia: Philosophy's Homogeneity Needs Rethinking – Hippo Reads"۔ 9 جون 2017 میں اصل سے آرکائیو شدہ 
  3. John Haldane (June 2000)۔ "In Memoriam: G. E. M. Anscombe (1919–2001)"۔ The Review of Metaphysics۔ 53 (4): 1019–1021۔ JSTOR 20131480 
  4. "ہائی پیشیا: عظیم خاتون فلسفی جسے سنگسار کیا گیا"۔ 08 جولا‎ئی 2020 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 21 فروری 2021 
  5. امریکی ذہانت کی حامل امریکی خاتون - دنیا کی ہوشیار ترین خاتون امریکی ذہانت کی حامل امریکی خاتون - دنیا کی ہوشیار ترین خاتون[مردہ ربط]