مندرجات کا رخ کریں

محمد جمال الدین گھوٹوی

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے

محمد جمال الدین گھوٹوی سیال شریف کے روحانی پیشوا خواجہ شمس الدین سیالوی کے خلیفہ خاص تھے۔

محمد جمال الدین گھوٹوی
ذاتی
پیدائش( 1245ھ بمطابق 1829ء)
وفات1325ھ بمطابق 1907ء)
مذہباسلام
سلسلہچشتیہ
مرتبہ
مقامگھوٹہ شریف ملتان
پیشروشمس العارفین
جانشینمحمد حمید الدین گھوٹوی

ولادت

[ترمیم]

محمد جمال الدین گھوٹوی کی ولادت 1245ھ بمطابق 1829ء کو محمد پور گوٹہ میں ہوئی۔ آپ کے اجداد لیہ کے رہنے والے تھے لیکن آپ کے جدبزگوار جو ایک عالم دین تھے لیہ سے گھوٹہ شریف نزد قاسم بیلہ نواح ملتان چھاونی تشریف لائے اور ادھر ایک دینی مدرسہ کا آغاز کیا۔

تعلیم

[ترمیم]

محمد جمال الدین گھوٹوی نے ابتدائی تعلیم اپنے والد ماجد سے ان کے مدرسہ میں حاصل کی۔ اس کے بعد ملک کے مختلف مدارس سے علوم میں سند فراغت حاصل کی۔

بیعت و خلافت

[ترمیم]

محمد جمال الدین گھوٹوی نے بیعت کا شرف خواجہ شمس الدین سیالوی کے دست حق پرست پر حاصل کیا۔ ریاضت و مجاہدوں اور منازل سلوک طے کرنے کے بعد مرشد کامل نے اجازت بیعت اور خرقہ خلافت عطا کیے۔

شیخ سے ارادات

[ترمیم]

محمد جمال الدین گھوٹوی کو اپنے مرشد کامل سے والہانہ عقیدت اور عشق تھا۔ اکثر سیال شریف حاضر ہوتے تھے۔ مولانا محمد جمال الدین گھوٹوی اور قاضی محمد عبد الباقی کرسالوی کا اپنے زمانہ میں بڑا شہرہ تھا۔ خواجہ غلام فخر الدین سیالوی نے ایک واقعہ یوں بیان کیا۔

  • ایک مرتبہ خواجہ شمس العارفین سیالوی قوالی کی محفل آراستہ کیے ہوئے تھے اور یہ دونوں فاضل بھی اس محفل سماع میں موجود تھے کہ مجوکہ کا ایک وہابی عالم جس کا نام غالباً مولوی غلام محی الدین تھا۔ خواجہ سیالوی کی خدمت میں حاضر ہوا اور دیکھ کر بڑا متعجب ہوا، پیشانی پر غصے کے آثار نمودار ہوئے۔ قاضی محمد عبد الباقی کرسالوی خواجہ شمس العارفین سیالوی کے دائیں پہلو بیٹھے ہوئے تھے۔ اس کی کیفیت کو تاڑ گئے اور مولوی کو مخاطب کر کے بولے ، مولوی ! وہ کونسی حدیث شریف ہے جس کی رو سے قوالی حرام اور ناجائز ہے؟ پڑھ حدیث شریف تا کہ میں تجھ سے سند پوچھوں؟ یہ فقیر محمد عبد الباقی کرسالوی ہے۔ مولوی صاحب ٹھٹکے اور اپنی نشست سے ذرا پیچھے ہٹے۔ اتنے میں مولانا محمد جمال الدین گھوٹوی بولے مولوی ! پڑھ حدیث شریف تا کہ میں تجھ سے ترکیب نحوی پوچھوں یہ فقیرمحمد جمال الدین گھوٹوی بیٹھا ہے۔ مولوی ذرا اور پیچھے ہٹا اور خیال کیا کہ اتنے بڑے بڑے عالم حضرت خواجہ سیالوی کے حلقہ ارادت میں داخل ہیں؟ ایسا مبہوت ہوا گویا سانپ سونگھ گیا ہے۔

درس و تدریس

[ترمیم]

محمد جمال الدین گھوٹوی نے اپنے والد ماجد کے قائم کردہ مدرسہ میں درس و تدریس کا سلسلہ شروع کیا اور تقریبا نصف صدی تک درس و تدریس میں مشغول رہے۔ آپ کے درس میں سینکڑوں طلبہ اور علما شریک ہو کر آپ کے علم سے فیض یاب ہوتے۔ آپ کا علمی پایہ بہت بلند تھا۔ بہترین مدرس تھے۔

تلامذہ

[ترمیم]

محمد جمال الدین گھوٹوی کے تلامذہ کی تعداد کثیر ہے لیکن ان میں سے چند کے نام درج ذیل ہیں۔

  1. مولانا غلام محمد گھوٹوی شیخ الجامعہ
  2. مفتی دین محمد رتوی ساکن رتہ شریف ضلع چکوال
  3. مولانا مفتی عطا محمد رتوی ساکن رتہ شریف ضلع چکوال
  4. مولانا حکیم محمد قطب الدین جهنگوی
  5. مولانا سید امیر علوی اجمیری‘ چپهڑ شریف ضلع خوشاب
  6. مولانا عبد اللہ غازی پوری نزد جلال پور پیروالا ملتان
  7. مولانا حمید الدین گھوٹوی (بسر)
  8. مولانا محمود گھوٹوی

سیرت

[ترمیم]

محمد جمال الدین گھوٹوی خلق محمدی کا عکس جمیل تھے۔ آپ کسی شخص کو رنجیدہ نہیں دیکھ سکتے تھے۔ ہر ایک کی دلجوئی فرماتے تھے۔ بہت شفیق اور رحمدل تھے۔ نہایت منکسر المزاج اور حلیم الطبع آدمی تھے۔ بڑے مرتاض بزرگ تھے۔ ہر آدمی کو اتباع شریعت کی تلقین فرمایا کرتے تھے اور خود بھی پابند شریعت تھے۔

تصانیف

[ترمیم]

محمد جمال الدین گھوٹوی کی تصانیف درج ذیل ہیں۔

  1. صرف گھوٹوی
  2. ترکیب مائة عامل (نحو)
  3. فوائد رفعیہ
  4. رسالہ فوق العود
  5. تحقیق علم الغیب

وصال

[ترمیم]

محمد جمال الدین گھوٹوی کا وصال 1325ھ بمطابق 1907ء کو گھوٹہ شریف میں ہوا۔ آپ کی تدفین آپ کے مدرسے سے ملحقہ قبرستان میں کی گئی۔ مرقد کا نشان موجود ہے۔

اولاد

[ترمیم]

محمد جمال الدین گھوٹوی کی اولاد میں صرف ایک بیٹا شامل تھا۔

  1. محمد حمید الدین گھوٹوی [1]


حوالہ جات

[ترمیم]
  1. فوز المقال فی خلفائے پیر سیال جلد اول مولف حاجی محمد مرید احمد چشتی صفحہ 631 تا 635