مقری (لقب)
مقری قرآن کے استاد کے لیے بولے جانے والا لقب ہے۔
مقری کا لقب خاص طور سے قرآن حکیم کو قرأت و تجوید سے پڑھانے والے قاریوں کے لیے بولا جاتا ہے اور فن قرآت و تجوید کے ائمہ واساتذہ مقری اور قاری کے خطاب سے یاد کیے جاتے ہیں، بہت سے ائمہ فن اپنے نام کے ساتھ قاری اور مقری کے لقب مشہور ہیں۔
معلم کے لیے دوسرا لفظ مقری رسول اللہ ﷺ کے زمانے میں بولا جانے لگا مگر اس میں معلم کی طرح تعلیم کا مجموعی مفہوم نہیں تھا۔ بلکہ اس کی ابتدا قرآن کی تعلیم دینے والوں سے ہوئی اور اس کے مفہوم میں خاص طور سے قرآن کے معلم کا تصور آیا ، اس لقب کا اطلاق سب سے پہلے مصعب بن عمیر" پر ہوا جب رسول اللہ نے اہل مدینہ کی خواہش پر ہجرت سے پہلے قرآن کی تعلیم دینے کے لیے مصعب کو معلم بنا کر بھیجا اور اہل مدینہ نے ان کو مقری کے خطاب سے یاد کرنا شروع کیا اور جب مکہ واپس آئے تو مقری کے لقب سے یاد کیے جاتے تھے ، «
«وَرَجَعَ مُصْعَبُ بْنُ عُمَيْرٍ إِلَى رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَكَانَ يُدْعَى الْمُقْرِئَ»[1]
مشہور مقری
[ترمیم]تیسری صدی ہجری تک جو فن تجوید کے امام و معلم ہوئے اور ان کو مقری اور قاری کے لقب سے یاد کیا گیا ، ان میں سے چند نام یہ ہیں۔
- (1) ابو جعفر یزید بن قعقاع مقری مدینہ
- (2) عبد الرحمن سلمی کوفی مقری بھی تھے اور فقیہ بھی
- (3) شیبہ بن اضاح مقری مدینہ مولی ام سلمہ آپ اپنے وقت میں قرآت میں اہل مدینہ کے امام تھے
- (4) نافع بن عبد الرحمن مقری مدینہ، آپ فن تجوید وقرأت کے زبر دست اور مشہور امام ہیں اور نافع قاری سے مشہور ہیں
- ( 5 ) طلحہ بن عوف اہل کوفہ کے قاری ہیں
- (6) یحی بن وثاب کو فی
- ( 7 ) حمزہ زیات
- (8) عاصم بن ابی النجود
- (9) حمید اعرج قاری اہل مکہ
- (10) ابن کثیر ۔[2]