مہر معجل

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے

مہرِ مُعجَّل وہ مہر ہے جس کا رخصت سے پہلے دینا قرار پایا ہو۔ اسے مہرغیرمؤجل بھی کہا جاتا ہے

  • مہرِ معجل کا مطالبہ عورت جب چاہے کرسکتی ہے غیر مؤجل وُہ جس کے تعین وتقررکی میعاد نہ ہو فان کان مع نفی الاجل کان معجلا والافلا(اگر میعاد کی نفی کی ہوتو معجل ہے ورنہ نہیں
  • مؤجل کا مطالبہ میعاد آنے پر ہو سکتا ہے اس سے پہلے اختیار نہیں اور معجل کو عورت فوراً مانگ سکتی ہے اور جب تک نہ ملے رخصت سے انکار کا اسے اختیار ہے اور جو نہ معجل اور نہ مؤجل ہووُہ بحکم عرف طلاق یا موت تک مؤخر ہے اس سے پہلے اختیارِ مطالبہ نہیں۔ فی النقایہ المعجل والمؤجل ان بینا فذاک والا فالمتعارف نقایہ میں ہے : مہر معجل اور مؤجّل کی مدّت بیان کردی گئی تو بہتر، ورنہ عرف کے لحاظ سے مہر ادا کیا جائیگا [1]
  • مہرِ معجل وصول کرنے کے لیے عورت اپنے کو شوہر سے روک سکتی ہے،اگر چہ اس سے پیشتر عورت کی رضا مندی سے خلوت ووطی ہو چکی ہو یعنی یہ حق عورت کو ہمیشہ حاصل ہے جب تک وصول نہ کرلے۔
  • جہاں معجل اور موٴجل کا کوئی تذکرہ ہی نہ ہو، وہاں عرف عام کا اعتبار ہے، اس ماحول اور معاشرے میں جتنا معجل لیا جاتا ہو تو معجل لیا جائے گا اور جتنا موٴجل لیا جاتا ہو تو موٴجل لیا جائے گا۔
  • مہرمطلق: وہ مہر ہے کہ نہ خلوت سے پہلے دینا قرار پایا ہو اور نہ کوئی میعاد مقرر ہو۔[2]

مزید دیکھیے[ترمیم]

حوالہ جات[ترمیم]

  1. فتاویٰ رضویہ، احمد رضا خان جلد 12
  2. بہار شریعت۔ امجد علی اعظمی حصہ ہفتم صفحہ76