میاں غلام اللہ شرقپوری
| ||||
---|---|---|---|---|
معلومات شخصیت | ||||
رہائش | شرقپور شریف، برطانوی ہند، (موجودہ ضلع شیخوپورہ، پنجاب، پاکستان) |
|||
عملی زندگی | ||||
دور | 1891ء— 1957ء | |||
وجۂ شہرت | سلسلہ نقشبندیہ مجددیہ | |||
درستی - ترمیم |
میاں غلام اللہ شرقپوری جوثانی لا ثانی کے نام سے شہرت رکھتے ہیں آستانہ نقشبندیہ مجددیہ شرقپور کے سجادہ نشین رہے ہیں ۔
ولادت
[ترمیم]آپ 1891ء بمطابق 1309ھ میں شرقپور میں پیدا ہوئے۔
خاندانی حالات
[ترمیم]میاں غلام اللہ جنہیں محبت اور عقیدت کی دنیا میں ثانی لا ثانی بھی کہا جاتا ہے۔ آپ میاں شیر محمد (شیرربانی) کے حقیقی بھائی تھے۔ آپ بچپن میں ہی سایہ پدری سے محروم ہو گئے۔ یوں لگتا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے ان کی تربیت اس شیرربانی کے سپرد کرنی تھی جو سلسلہ نقشبندیہ میں بے بہا شہرت کے مالک تھے۔
تعلیم و تربیت
[ترمیم]آپ نے حضور قبلہ ثانی کی تربیت اپنے ذمہ لی۔ تو انہی صفات سے آپ کی زندگی کو مزین کرنے لگے۔ آپ نے اولا قرآن پاک کی ناظرہ تعلیم حاصل کی۔ اس کے بعداسکول میں داخل ہوئے۔ اور میٹرک پاس کرنے کے بعد آپ طبیہ کالج لاہور میں داخل ہوئے۔ ٹاون کمیٹی شرقپور میں بطور سیکرٹری ملازمت بھی کی۔ مگرجلدہی خیر آباد کہہ دیا۔ میاں غلام اللہ ثانی لا ثانی بن گئے۔ پھر سلوک کی منزلیں طے کرتے چلے گئے۔ اسی طرح جب 1928ء میں (شیرربانی ) نے وصال فرمایا تو آپ دینا روحانیت سے آشنا ہو چکے تھے۔ آپ میں انسان کی دلی کیفیات کو سمجھنے اور انھیں تبدیل کرنے کی صلاحیت پیدا ہو چکی تھی۔
تبلیغی امور
[ترمیم]آپ کو تبلیغی کاموں کا بے حد شوق تھا۔ 1944ء میں جامعہ حضرت میاں صاحب کی بنیاد رکھی۔ اعلیٰ حضرت شیرربانیؒ نے شرقپور شریف، لاہور، کوٹلہ شریف اور مکان شریف میں مساجد تعمیر فرمائی تھیں۔ ان میں کچھ کچی تھیں۔ حضرت ثانی صاحب قبلہ نے اپنے بڑے بھائی کی روایت کو قائم رکھتے ہوئے انھیں پختہ کیا اور انھیں آباد کرنے کی بھی کامیاب کوشش فرمائی۔
وصال
[ترمیم]میاں غلام اللہ ثانی لا ثانی کا وصال 7 ربیع الاول 1377ھ بمطابق 13اکتوبر 1957ء میں ہوا۔ آپ کو اعلیٰ حضرت میاں شیر محمد شیرربانی کے مزار میں ان کے پہلو میں دفن کیا گیا۔[1]
حوالہ جات
[ترمیم]- ↑ تاریخ و تذکرہ خانقاہ نقشبندیہ مجددیہ شرقپور شریف، محمد نذیر رانجھا،پورب اکادمی اسلام آباد