نیپال میں کورونا وائرس کی وبا
نیپال میں کورونا وائرس کی وبا | |
---|---|
مرض | کورونا وائرس کا مرض 2019ء |
مقام | نیپال |
پہلا مریض | کاٹھمنڈو ضلع، Bagmati Province |
تاریخ آمد | 9 جنوری 2020 (لوا خطا ماڈیول:Age میں 521 سطر پر: attempt to concatenate local 'last' (a nil value)۔) |
تاریخ | 23 جنوری 2020 |
آغاز | ووہان، ہوبئی، چین |
مصدقہ مریض | سانچہ:COVID-19 pandemic in Nepal (سانچہ:COVID-19 pandemic in Nepal)[1] |
زیر علاج مریض | سانچہ:COVID-19 pandemic in Nepal (سانچہ:COVID-19 pandemic in Nepal)[1] |
صحت یابیاں | سانچہ:COVID-19 pandemic in Nepal (سانچہ:COVID-19 pandemic in Nepal)[1] |
اموات | سانچہ:COVID-19 pandemic in Nepal (سانچہ:COVID-19 pandemic in Nepal)[1] |
خطے | Active cases in سانچہ:COVID-19 pandemic in Nepal out of 77 districts |
باضابطہ ویب سائٹ | |
COVID-19 Dashboard (MoHP) Nepal COVID-19 Monitor (NDRRMA) |
نیپال میں کورونا وائرس کی وبا (انگریزی: COVID-19 pandemic in Nepal) کے زمرے میں اکتوبر کے اوائل تک کورونا وائرس کے 98,617 معاملے اور 590 اموات کی خبروں کی تصدیق کی گئی۔ ایسے میں کئی منفی پہلو بھی منظر عام پر آئے، جن میں ملک میں ڈاکٹروں اور صحت سے جڑے ملازمین اور حفاظتی آلات کی کمی کافی نمایاں طور ذرائع ابلاغ میں چرچا کا موضوع بنے۔ نیپال میں ڈاکٹروں اور نرسوں کو حفاظتی آلات کی کمی بہت متاثر کر رہی ہے۔ کئی بار انھیں اس کے لیے خود انتظام کرنا ہوتا ہے۔ کئی بار حفاظتی آلات کی کمی کی وجہ سے یہ لوگ گھنٹوں وہی ماسک، فیس شیلڈ اور دستانے گھنٹوں پہنے ہوتے ہیں اور چونکہ انھیں نکالنے کے بعد انھیں دوبارہ نہیں پہنا جاتا، اس وجہ سے یہ دن دن بھر کچھ کھائے، پیے اور بیت الخلا سے فارغ نہیں ہوتے۔ اس کے علاوہ کئی صحت کے پیشہ ور مرض کے معتدی ہونے کی وجہ سے اپنے گھر خاندان سے الگ زندگی گزار رہے ہیں۔ ایسے لوگوں کو اپنے مکان مالک، پڑوسی، عوام، میڈیا اور یہاں تک کہ پولیس سے کئی بار حملوں سے بچنا پڑا ہے۔ کھٹمنڈو کے نیو بانیشور علاقے میں وہاں رہنے والوں نے ایک ہاسٹل کے رو بہ رو احتجاج درج کیا جہاں سیول ہسپتال کے ڈاکٹر اور ملازمین رہا کرتے تھے کیوں کہ ان سے یہ معتدی مرض کے پھیلنے کا خطرہ تصور کیا گیا۔ تری بھوون یونیورسٹی کے تین ڈاکٹروں پر اسی وجہ سے پولیس نے حملہ بھی کیا تھا۔ اس طرح کے کئی واقعات رو نما ہو چکے ہیں اور اس زمرے کے لوگ اس سے کافی عاجز بھی ہوئے ہیں۔[2]
انفیکشن کے خطرے کے پیش نظر یہاں بھی حکومت نے مارچ 2020ء کے بعد سے لاک ڈاؤن نافذ کر دیا تھا۔ اس وبا کو پھیلنے سے روکنے کے لیے حکومت نے متعدد پابندیاں بھی عائد کر دی ہیں۔ لیکن ان سب کے درمیان میں اب نیپال میں ایک نیا چیلنج ابھرتا نظر آتا ہے اور یہ چیلنج ملک کے مذہبی رہنماؤں اور پجاریوں کی جانب سے ہے۔ اس وقت نیپال کے تمام مندر پابندیوں کے تحت بند ہیں اور زیادہ لوگوں کے لیے ایک جگہ جمع ہونا ممنوع ہے۔ حکام کا کہنا ہے کہ اکتوبر سے نومبر یعنی دسہرا اور دیوالی تک ان پابندیوں کو رکھا جائے گا۔ ہندو اور بدھ مت کی ثقافتوں کے امتزاج والے ملک نیپال میں کورونا وبا کے بعد سے کوئی بڑا تہوار 2020ء میں نہیں منایا گیا ہے۔[3]
مزید دیکھیے
[ترمیم]حوالہ جات
[ترمیم]- ^ ا ب پ ت "COVID-19 Dashboard"۔ Ministry of Health and Population (Nepal)۔ 23 اپریل 2020 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ سانچہ:COVID-19 pandemic in Nepal
- ↑ COVID-19 impact on doctors and health workers[مردہ ربط]
- ↑ کورونا وائرس: نیپال میں وبا کی وجہ سے مذہبی تہواروں پر لگائی پابندیوں پر بعض مذہبی رہنما حکومت سے ناراض