پاکستان افغانستان سرحدی جھڑپیں 2016ء

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے

پاکستان اورافغانستان کے مابین سرحدی جھڑپیں اکثر ڈیورنڈ لائن کی دونوں طرف پیش آتے رہے ہیں۔ 12 جون 2016ء کو خیبر ایجنسی میں طورخم کے مقام پر دونوں ملکوں کی مسلح افواج کے درمیان سخت جھڑپ اس وقت پیش آئی جب ڈیورنڈ لائن کے قریب پاکستان اپنے حدود میں پھاٹک تعمیر کر رہا تھا۔ اس جھڑپ میں فریقین کے ایک ایک فوجی مارے گئے۔

نقطہ ہائے نظر[ترمیم]

پاکستان کا موقف[ترمیم]

بین الخدماتی تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے ترجمان کا کہنا ہے:

طورخم سرحد پر افغانستان کی جانب سے گولہ باری میں پہل کی گئی جس کا جواب دیا گیا۔ طورخم سرحد پرپھاٹک لگانے کا فیصلہ حکومت اور فوج نے مل کرکیا، یہ کوئی نئی پھاٹک نہیں بلکہ 2004ء میں بھی یہاں پھاٹک موجود تھی، طورخم پر لوگ بے روک ٹوک سرحد پار کرتے ہیں۔ سرحد کی انتظامی حکمت عملی دونوں ملکوں کے مفاد میں ہے۔ طورخم پر جانچنے کا نظام بہتربنانے کے لیے باڑ لگائی گئی اور دستاویزات کی تنقیح اور تصدیق کئے بغیرافغان سرحد سے کسی شخص کو آنے جانے نہیں دیا جائے گا اور چوکی پر سخت نگرانی کی جائے گی۔

[1]

افغانستان کا موقف[ترمیم]

افغان سرحدی پولیس کے کماندار ایوب حسین خیل کا کہنا ہے:

دونوں مسلح افواج کے درمیان لڑائی رات 9 بجے شروع ہوئی جب افغانستان کو اطلاع دیے بغیر پاکستان نے سرحد پر باڑ لگائے، اس پر افغان مسلح افواج مشتعل ہوئے اور انہوں نے پاکستانی ہم منصبوں کو روکنے کی کوشش کی

[2]

مزید دیکھیے[ترمیم]

حوالہ جات[ترمیم]

  1. "طورخم بارڈر پر گیٹ لگانے کا فیصلہ حکومت اور فوج نے مل کرکیا، ترجمان پاک فوج – Daily Islam Online Edition"۔ 16 جون 2016 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 17 جون 2016 
  2. د افغانستان او پاکستان د پوله ایزو ځواکونو د جګړې علت - Pars Today