پرویز سجاد

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
پرویز سجادحسن ٹیسٹ کیپ نمبر 45
ذاتی معلومات
پیدائش (1942-08-30) 30 اگست 1942 (age 81)
لاہور, پنجاب، پاکستان, برطانوی ہن (اب پاکستان)
بلے بازیدائیں ہاتھ کا بلے باز
گیند بازیدائیں ہاتھ کا سپن گیند باز
حیثیتگیند باز
تعلقاتوقار حسن (بھائی)
بین الاقوامی کرکٹ
قومی ٹیم
پہلا ٹیسٹ (کیپ 45)24 اکتوبر 1964  بمقابلہ  آسٹریلیا
آخری ٹیسٹ16 مارچ 1973  بمقابلہ  انگلینڈ
کیریئر اعداد و شمار
مقابلہ ٹیسٹ فرسٹ کلاس
میچ 19 133
رنز بنائے 123 786
بیٹنگ اوسط 13.66 10.48
100s/50s –/– –/1
ٹاپ اسکور 24 56*
گیندیں کرائیں 4145 27300
وکٹ 59 493
بولنگ اوسط 23.89 21.80
اننگز میں 5 وکٹ 3 28
میچ میں 10 وکٹ 6
بہترین بولنگ 7/74 8/89
کیچ/سٹمپ 9/– 57/–
ماخذ: ای ایس پی این کرک انفو، 10 مارچ 2013

پرویز سجادحسن انگریزی:Pervez Sajjad Hasan (پیدائش: 30 اگست 1942ء لاہور، پنجاب) ایک پاکستانی کرکٹر ہے۔[1] انھوں نے پاکستان کی طرف سے 19 ٹیسٹ میچوں میں شرکت کی وہ سات بھائیوں میں سے ایک تھے۔ ان کے بھائیوں میں سے ایک 1950ء کی دہائی کے پاکستانی ٹیسٹ کرکٹ کھلاڑی وقار حسن تھے اور دوسرے فلم ڈائریکٹر اور پروڈیوسر اقبال شہزاد تھے ان کے بھائی وقارحسن نے جمیلہ رزاق سے شادی کی، جو اداکارہ سلطانہ رزاق کی بیٹی تھیں، جو ہندوستان کی ابتدائی فلمی اداکاراؤں میں سے ایک تھیں جنھوں نے خاموش فلموں اور بعد میں ٹاکیز دونوں میں کام کیا۔ جمیلہ ہندوستان کی پہلی خاتون فلم ڈائریکٹر، فاطمہ بیگم کی پوتی بھی ہیں اور زبیدہ (بھارت کی پہلی ٹاکی فلم عالم آرا (1931) کی معروف اداکارہ) کی بھتیجی بھی ہیں، جو اپنی ماں کی چھوٹی بہن تھیں۔ پرویز سجاد نے پاکستان کے علاوہ کراچی، لاہور ،اور پاکستان انٹر نیشنل ائیر لانیز کے لیے بھی کرکٹ میں حصہ لیا۔

ابتدائی دور[ترمیم]

پرویز سجاد نے اپنا فرسٹ کلاس ڈیبیو 1961-62ء میں کیا اور اپنے پہلے دو میچوں میں 148 رنز دے کر 22 وکٹیں حاصل کیں۔ اس نے قائد اعظم ٹرافی میں ریلوے کے خلاف لاہور اے کی اننگز کی فتح میں 15 رن پر 5 اور 35 رن پر 4 وکٹ لیے، پھر 33 (تمام بولڈ) کے عوض 7 اور کمبائنڈ سروسز کے خلاف 65 رن پر 6 وکٹ لیے، حالانکہ کمبائنڈ سروسز جیت گئیں۔ ان کی بہترین اننگز اور میچ کے اعداد و شمار 23 کے عوض 7 اور 89 رنز کے ساتھ 15 کے عوض 112 کے میچ میں کراچی کے لیے 1968-69ء میں خیرپور کے خلاف قائد اعظم ٹرافی کے کوارٹر فائنل میں تھے۔ انھوں نے 1973-74ء تک فرسٹ کلاس کرکٹ کھیلی۔

ٹیسٹ کیریئر میں[ترمیم]

انھوں نے ایک ہوشیار بائیں ہاتھ کے لیگ اسپنر کے طور پر پاکستان کے لیے 19 ٹیسٹ کھیلے جن کی خوبی یہ تھی کہ وہ غیر مددگار ٹریک پر بھی موثر تھے۔انھیں آسٹریلیا کے خلاف 1964ء میں واحد ٹیسٹ کے لیے ٹیم کا حصہ بنایا گیا تاہم ان کے حصے میں ایک ہی وکٹ آ سکی جب انھوں نے 52 رنز کے عوض پیٹر برج کو 2 سکور پر کریز چھوڑنے پر مجبور کیا تھا اس کے بعد 1965ء میں قومی ٹیم کے ہمراہ نیوزی لینڈ کے دورہ پر گئے ولنگٹن کے پہلے ٹیسٹ میں 1 ناقابل شکست رنز بنا کر انھوں نے بولنگ میں 109/3 کا کردار ادا کیا لیکن آکلینڈ میں اس نے 42 رنز کے عوض 5 وکٹ حاصل کیے۔ اس طرح اس نے 1969-70ء کی سیریز میں صرف 15.63 کی اوسط کے ساتھ 22 وکٹیں حاصل کیں، جس میں کراچی میں 33 رنز کے عوض 5 اور لاہور میں 74 رنز کے عوض 7 وکٹ بھی شامل تھے۔ نیوزی لینڈ کے خلاف ہی راولپنڈی ٹیسٹ میں برٹ سٹکلف 7' بروس ٹیلر 76' آر ٹی ڈک 0' وک پولارڈ 15 کی وکٹوں کے ساتھ 42/4 اس کی کارکردگی تھی۔ دوسری اننگز میں 18 رنز بنانے کے ساتھ ساتھ اس نے 5 رنز پر 4 وکٹوں کے حصول کا ناقابل فراموش کارنامہ انجام دیا۔ پاکستان کی ایک اننگ اور 64 رنز سے اس فتح میں پرویز سجاد کی کارکردگی یادگار تھی۔ لاہور کے دوسرے میچ میں وہ کوئی وکٹ نہ لے سکے تاہم 16 رنز ان کے بلے سے امڈ آئے تھے۔ کراچی میں بھی وہ ایک ہی وکٹ لے سکے۔ 1969ء میں انگلستان کے خلاف ڈھاکہ ٹیسٹ میں 76/4 تک اس کی رسائی ہوئی تھی۔ 1969ء میں نیوزی لینڈ کے دورہ پاکستان میں ایک بار پھر پرویز سجاد متحرک نظر آئے۔ انھوں نے کراچی کے پہلے ٹیسٹ میں 71/2 اور 33/5 وکٹیں لے کر میچ میں 104 رنز کے عوض 7 کھلاڑیوں کا شکار کیا۔ لاہور کے دوسرے ٹیسٹ میں وہ اور بھی خطرناک موڈ میں نظر آئے۔ ٹیسٹ اگرچہ نیوزی لینڈ کی فتح پر ختم ہوا تاہم پرویز سجاد نے پہلی اننگ میں 74 رنز پر 7 وکٹیں لے کر نیوزی لینڈ کو 241 رنز تک محدود کرنے میں مدد کی تھی۔ پاکستان کی ٹیم بھی 208 رنز بنا کر نیوزی لینڈ کو کوئی بڑا ہدف دینے میں ناکام رہی۔ پرویز سجاد کے حصے میں دوسری اننگز میں 2 وکٹ آئیں۔ ڈھاکہ کے تیسرے ٹیسٹ میں پرویز سجاد نے پہلی باری میں 66/2 اور دوسری اننگ میں 60/4 کی کارکردگی کے ساتھ بیٹنگ میں ناکامی کا کچھ مداوا کیا۔ دو سال کے وقفے کے بعد 1971ء میں پاکستان کرکٹ ٹیم انگلینڈ کے دورہ پر گئی۔ پرویز سجاد کے حصے میں کل ملا کر صرف 5 وکٹیں آئیں۔ 1973ء میں پاکستان کی کرکٹ ٹیم نے نیوزی لینڈ کا دورہ کیا۔ امید تو یہ تھی کہ پرویز سجاد اس بار بھی کچھ مختلف کریں گے لیکن اس بار نیوزی لینڈ والے محتاط تھے اور صرف 2 ہی کھلاڑیوں نے ان کے آگے گھٹنے ٹیکے۔ اسی سیزن میں انگلستان نے پاکستان کا دورہ کیا تو پرویز سجاد کو لاہور اور حیدرآباد کے دو ٹیسٹوں میں قومی ٹیم کی نمائندگی کا موقع ملا مگر وہ ان دو ٹیسٹوں میں صرف 3 وکٹوں کے مالک بن سکے۔

کیریئر کے بعد[ترمیم]

انھوں نے کئی فلموں میں اپنے بھائی اقبال شہزاد کے معاون کے طور پر کام کیا۔ ان کا بڑا کیریئر پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائنز کے ساتھ تھا اور جب وہ ریٹائر ہوئے تو وہ پیرس میں جنرل منیجر تھے۔

اعدادوشمار[ترمیم]

پرویز سجاد حسن نے 19 ٹیسٹ میچوں کی 20 اننگز میں 11 مرتبہ ناٹ آئوٹ رہ کر 123 رنز بنائے جس میں 24 ان کا سب سے زیادہ سکور تھا۔ 13.66 کی اوسط سے ان سکور کے علاوہ پرویز سجاد نے 133 فرسٹ کلاس میچوں کی 128 اننگز میں 53 بار ناٹ آئوٹ رہ کر انھوں نے 786 رنز بنائے۔ 56 ناٹ آوٹ ان کا بہترین سکور اور اوسط 28.41 رہی انھوں نے ٹیسٹ کرکٹ میں 1410/رنز دے کر 59 وکٹیں حاصل کی تھیں۔ 74 رنز کے عوض 7 وکٹیں ان کا کسی ایک اننگ میں بہترین ریکارڈ تھا جبکہ 112 رنز کے عوض 9 وکٹوں کا حصول ان کے کسی میچ میں بہترین کارکردگی تھی۔ 23.89 کی اوسط سے لی گئی وکٹوں میں 3 دفعہ کسی ایک اننگ میں 5 یا 5 سے زائد وکٹ اور 4 دفعہ 4 وکٹ بھی شامل تھے جبکہ فرسٹ کلاس کرکٹ میں پرویز سجاد حسن نے 10750 رنز دے کر 493 وکٹ حاصل کیے 89/8 ان کی کسی ایک اننگ کی بہترین بولنگ تھی اور اوسط تھی 21.80 انھوں نے اس طرز کرکٹ میں 28 دفعہ۔ایک۔اننگ میں 5 یا اس سے زائد اور 6 مرتبہ ایک اننگ میں 10 یا اس سے زائد وکٹ حاصل کیے[2]

مزید دیکھیے[ترمیم]

حوالہ جات[ترمیم]

  1. انگریزی ویکیپیڈیا کے مشارکین۔ "Pervez Sajjad" 
  2. https://www.espncricinfo.com/player/pervez-sajjad-42324

حوالہ جات[ترمیم]