پیرانہ سالی

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
معمر خواتین ایک عشائیے کی میز پر دیکھی جا سکتی ہیں

پیرانہ سالی یا بڑھاپا(انگریزی: Old age) سے مراد ایسی عمریں ہوتی ہیں جو انسانی متوقع زندگی کی عمر کے قریب یا اس سے متجاوز ہوتی ہیں۔ یہ تقریبًا انسانی دور حیات کا اختتامی پڑاؤ ہے۔ اسی اصطلاح کا اظہار کئی اور طریقوں سے کیا جاتا ہے، جس میں بوڑھے لوگ، معمرین، سینیر شہری، بڑی عمر کے لوگ اور بزرگ شامل ہیں۔

خصوصیات[ترمیم]

بزرگ لوگ عام طور سے اس عمر میں کڑی محنت نہیں کر پاتے ہیں۔ انھیں معاشی اور مادی استحکام ان کی اولاد کی کمائی سے ہوتا ہے۔ کچھ اصحاب کو اپنی جوانی کے دنوں کی ملازمت سے بھی وظیفہ ملتا ہے۔ کچھ ملکوں میں معمر افراد کو سرکاریں وظیفہ دیتی ہیں۔ معمروں کے لیے کئی سہولتیں ہوا کرتی ہیں۔ بھارت میں عوامی حمل و نقل کی گاڑیوں میں ان کے لیے سیٹیں ہوتی ہیں۔ اسی طرح بھارت میں بنک میں معمر افراد کے لیے شرح سود زیادہ دیا جاتا ہے۔ بنگلہ دیش جیسے ملکوں میں قطاروں اور کئی جگہوں پر معمر افراد کو اولیت دی جاتی ہے۔

بڑی عمر کو پہنچنے والے لوگ اکثر بیماریوں سے گھرے رہتے ہیں۔ یہ بیماریاں تا ختم زندگی یوں ہی چلتی رہتی ہیں۔ اس لیے ان افراد کو ڈاکٹری علاج، اسپتالی سہولت اور دواؤں کی سخت ضرورت رہتی ہے۔

خواتین پر اثر[ترمیم]

لندن کی ایک تحقیق کے مطابق نوجوان خواتین میں مجموعی طور پر ذہنی مسائل کی شرح 21 فیصد پائی گئی جبکہ اس کے برعکس مردوں میں یہ شرح 16 فیصد تھی۔ماہرین کا کہنا ہے کہ اس کی ایک بڑی وجہ خواتین پر ذمہ داریوں کا زیادہ بوجھ ہے۔ گھر کی دیکھ بھال اور خصوصاً بچوں کی ذمہ داری ان کے لیے ذہنی پریشانی کا سبب بنتی ہے۔ بڑی عمر میں وہ بچوں کی دیکھ بھال سے فارغ ہو چکی ہوتی ہیں اور دیگر خاندانی ذمہ داریاں بھی کم رہ جاتی ہیں تو ان کی ذہنی صحت میں بہتری آنا شروع ہوجاتی ہے۔ ذہنی مسائل کا سب سے زیادہ شکار کم عمر خواتین پائی گئیں۔ ان کی اوسط عمر 16 سے 24 سال کے درمیان تھی اور ان میں سے تقریباً 28 فیصد ذہنی مسائل کا سامنا کررہی تھیں۔ 25 سے 34 سال کی خواتین میں ذہنی مسائل سے دوچار خواتین کی تعداد 18 فیصد تھی۔ خواتین میں بڑھاپے میں ذہنی مسائل کی شرح سب سے کم پائی گئی جو 14 فیصد تھی۔[1]

مزید دیکھیے[ترمیم]

حوالہ جات[ترمیم]

  1. "خواتین عمر کے اس سال تک پہنچ جائیں تو آگے پوری زندگی بے حد خوش رہتی ہیں کیونکہ۔۔۔ ماہر نفسیات نے ایسا انکشاف کر دیا کہ مردوں کی آنکھوں سے آنسو نکل آئیں گے"۔ 10 مئی 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 16 مئی 2019