مندرجات کا رخ کریں

کتاب ایقان

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے

کتاب ایقان یہ بہائیوں کی کتاب اقدس کے بعد دوسری سب سے اہم کتاب ہے، جس کو بہاء اللہ نے ان سوالات کے جواب میں تحریر کیا تھا جس میں قدرتی اشیاء اور باب (سید علی محمد باب) کی نبوت کے تعلق سے اعتراضات تھے۔ اس کے علاوہ دیگر موضوعات بھی شامل ہیں، مثلاً انبیا اور رسولوں کا زمانے سے مقابلہ، پھر سختیاں جھیلنا اور ان کے اور ان دشواریوں کے اسباب وغیرہ کا تذکرہ ہے۔[1]

کتابِ ایقان کا تعارف

[ترمیم]

کتابِ ایقان وہ کتاب ہے جس میں بہاء اللہ نے حاجی سیّد محمد (جو باب کا خالِ اکبر تھا) کے سوالات کا تفصیلی جواب دیا۔ یہ وہی تحریر ہے جو ابتدا میں "رسالہ خال" کہلاتی تھی اور بعد میں "کتابِ ایقان" کے نام سے مشہور ہوئی۔ شوقی افندی ربانی (ولیِ امرِ بہائی) نے اپنی کتاب القرن البدیع میں اس کتاب کا جامع تعارف یوں دیا:

یہ کتاب 1278 ہجری (مطابق 1862ء) میں دو دن اور دو رات کے اندر نازل ہوئی۔ اس کا نزول باب کی اس پیش گوئی کے مطابق ہوا جس میں کہا گیا تھا کہ موعود (یعنی بہاء اللہ) فارسی بیان کو مکمل کرے گا، جو باب نے ادھورا چھوڑا تھا۔ یہ کتاب اس وقت نازل ہوئی جب حاجی سیّد محمد اپنے بھائی کے ہمراہ کربلا میں بہاء اللہ سے ملاقات کے لیے آیا تھا اور اس نے اپنے شکوک و شبہات پیش کیے تھے۔ کتابِ ایقان بہائی ادب میں غیر معمولی اہمیت رکھتی ہے اور اس کا مقام الکتاب الأقدس کے سوا باقی تمام بہائی کتب سے بلند ہے۔ تقریباً 200 صفحات پر مشتمل یہ کتاب ان بنیادی نکات کو صراحت سے بیان کرتی ہے:

  • خدا ایک ہے، اس کی ذات لامحدود، ازلی و ابدی ہے اور اس کا ادراک ممکن نہیں۔
  • دینی حقیقت ایک نسبتی امر ہے اور وحی کا سلسلہ ختم نہیں ہوا۔
  • تمام انبیا کی تعلیمات کی اصل ایک ہے اور ان کی کتابیں برحق ہیں۔
  • انبیا کا مقام دوہرا ہے: ایک بشری اور دوسرا الٰہی۔
  • ہر دور کے علما کا تعصب اور اندھا پن دین سے دوری کا سبب بنا۔
  • انجیل، قرآن اور احادیث کی رمزی و متشابہ آیات کی تشریح کی گئی۔
  • دینی اختلافات کی بنیاد انہی رمزوں کی غلط فہمی تھی جس نے امتوں کو گروہوں اور فرقوں میں بانٹ دیا۔
  • یہ کتاب سچے طالبِ حق کے لیے بنیادی اور لازمی امور پر روشنی ڈالتی ہے۔
  • ظہورِ باب کی صداقت اور اس کے پیروکاروں کی قربانیوں کی ستائش کی گئی ہے۔
  • حضرت مریم کی پاکدامنی اور عصمت کا واضح اعلان کیا گیا ہے۔
  • "رجعت"، "بعث"، "خاتم النبیین" اور "یوم القیامہ" جیسے اصطلاحات کے باطنی معانی بیان کیے گئے ہیں۔
  • الٰہی ظہورات کی تین اقسام کا ذکر اور ان میں فرق کو بیان کیا گیا ہے۔
  • "مدینة الله" کی مدح کی گئی ہے، جو الٰہی ظہور کے ذریعہ وقتاً فوقتاً از سر نو وجود میں آتی ہے تاکہ بنی نوع انسان کی رہنمائی، نجات اور فلاح ممکن ہو۔[2]

حوالہ جات

[ترمیم]
  1. Beyond the ‘Seal of the Prophets’: Baha’ullah’s Book of Certitude (Ketab-e Iqan).آرکائیو شدہ 2011-10-09 بذریعہ وے بیک مشین Religious Texts in Iranian Languages. Edited by Clause Pedersen & Fereydun Vahman. København (Copenhagen): Det Kongelige Danske Videnskabernes Selskab, 2007. pp. 369–378. [مردہ ربط]
  2. شوقي افندي۔ "مكتبة المراجع البهائية - القرن البديع"۔ reference.bahai.org (بزبان عربی)۔ دار النشر البهائية في البرازيل۔ ص 168–169۔ 2022-06-01 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2022-05-31

بیرونی روابط

[ترمیم]