کوری
ڪوري | |
---|---|
زبانیں | |
سندھی، سرائیکی | |
مذہب | |
اسلام | |
متعلقہ نسلی گروہ | |
سندھی |
"کوری" پورھیت کرنے والے قبائل کا نام ہے، کورے نام اس پر اس لیے پڑا کیوں کیہ وہ "کورا" کپڑا تیار کرتے تھے۔ اس لیے ان کو کوری کہا جاتا ہے۔
یعنی کورے کپڑے تیار کرنے کا۔ سندھ میں یہ ہنر قدیم زمانے سے موجود ہے۔ موئن جو دڑو سے ائرٹ سوئی ڈھونڈے گئے ہیں اور پکڑے بنانے کے نشان موجود ہیں۔ تاریخ سے یہ پتہ چلتا ہے، سندھ میں کپاس کی پیداوار بہت پہلے تھی۔ اور اس کی ڈور بہت پسند کی جاتی تھی، قسطنطنیہ اور روم کے شہزادے سندھ کے ململ کپڑے بہت شوق سے پہنتے تھے۔ یہ کپڑا آج بھی مارکیٹو میں بکتا ہے۔ عربوں کے دور میں یہ ہنر اور بھی زیادہ ترقی کرگیا۔ سندھ کے کپڑے کو عربوں نے اسپین تک رسائی دی، کلوڑوں کے دؤر میں سندھ کا کپڑا خرید کر کے برون ملک بھیجا جاتا تھا۔
یہ بھی کیاس کیا جاتا ہے کہ کورین واپاری کو سندھی میں کوری کہتے ہیں۔ یہ اصلاح بھی موجود ہے کہ کرد قوم کو کوری کہا جاتا ہے،
شاہ عبدالطیف بھٹائی نے بھی کوری کی کرت کو کچھ اس طرح بيان کيا ہے۔
” | ھلو ھلو ڪورئين، نازڪ جن جو نينھن
ڳنڌين سارو ڏينھن، ڇنڻ مور نہ سکيا |
“ |
علامہ اقبال نے کوری کو کچھ اس طرح بیان کیا ہے۔
” | میں چھاؤں چھاؤں چلا تھا بدن بچانے کو
کہ اپنی رُوح کو کوئی لباس دے پاؤں نہ جس میں سِلوٹ، نہ داغ چمکے نہ دُھوپ جُھلسائے، جس کے دَم سے نہ زخم چُھوئے، نہ درد جاگے بس ایک کوری سَحر ہی پہنا دُوں رُوح کو میں مگر تپی دوپہر جو زخموں کی، درد کی دُھوپ سے جو گُزرا تو رُوح کو چھاؤں مِل گئی ہے عجیب ہے درد اور تسکیں کا سانجھا رشتہ مِلے گی چھاؤں تو بس کہیں دُھوپ میں! |
“ |