کوہ سیناء

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے

متناسقات: 28°14′30″N 33°37′20″E / 28.24167°N 33.62222°E / 28.24167; 33.62222

کوہ سیناء
Mount Sinai (جبل موسیٰ)
کوہ سیناء
بلند ترین مقام
بلندی2,285 میٹر (7,497 فٹ)
امتیاز334 میٹر (1,096 فٹ)
جغرافیہ
مقامسینٹ کیتھرین، محافظہ جنوبی سینا،  مصر
کوہ سیناء کا ایک منظر

' کوہ سیناء' یا طور سیناء یا جبل موسیٰ یا کوہ طور (عربی: الطور Aṭ Ṭūr) جزیرہ نما سینا، مصر کی وہ مشہور پہاڑی ہے جس پر خداوند تعالٰی نے حضرت موسیٰ علیہ السلام کو اپنی تجلی دکھائی تھی جس کے اثر سے حضرت موسٰی علیہ السلام بے ہوش ہو گئے تھے اور کوہ طور جل کر سرمے کی مانند سیاہ ہو گیا تھا۔ طور وہ پہاڑ ہے جس پر اللہ تعالیٰ نے حضرت موسیٰ علیہ السلام سے کلام فرمایا تھا۔ سینین کے متعلق مختلف اقوال ہیں:۔

  • (1) ضحاک نے سینین کو نبطی لفظ قرار دیا ہے جس کے معنی ہیں خوبصورت۔ اچھا۔
  • (2) مقاتل نے کہا ہے جس پہاڑ پر پھل دار درخت ہوں اس کو نبطی زبان میں سینین اور سیناء کہتے ہیں۔
  • (3) عکرمہ کا قول ہے کہ وہ خط جہاں طور واقع ہے اس کو سینین اور سیناء کہتے ہیں۔
  • (4) بعض نے اس کو سریانی لفظ کہا ہے جس کے معنی ہیں گھنے درختوں کا پہاڑ۔
  • (5) کسی نے کہا ہے کہ حبشی لفظ ہے۔
  • (6) کلبی نے کہا ہے کہ اس کا معنی درخت ہے یعنی درختوں والا۔ پہاڑ۔
  • (7) بعض نے کہا ہے کہ یہ ایک خاص پتھر ہوتا ہے اس قسم کے پتھر کوہ طور کے قریب تھے۔

اس لیے طور کی اضافت سینین کی طرف کر دی گئی۔ میرے نزدیک عکرمہ کا قول صحیح تر ہے جس خطے میں کوہ طور واقع ہے اور ترکیب اضافی کے مطابق طور سینین کا مطلب ہوگا سینین کے خطہ میں واقع کوہ طور۔ سینین بوجہ عجمہ و معرفہ منصرف ہے۔[1] ایک ہی پہاڑ کو قرآن میں ’’ طور سینا‘‘ بھی کہا گیا ہے اور ’’ طور سینین‘‘ بھی۔" سینین " دراصل جزیرہ نما سینا ہی کا دوسرا نام ہے، اب چونکہ یہ سارا ہی علاقہ جس میں کوہ طور واقع ہے اور جو اب مصر کے قبضہ میں ہے، صحرائے سینا کے نام سے مشہور و معروف ہے۔[2] طور سینین کو سورۃ المومنون کی آیت نمبر 20 میں طور سیناء کہا گیا ہے۔ اور آج کل بھی سیناء کا نام سیناء ہی ہے۔ یہ ایک بلند پہاڑ ہے جو مصر سے مدین یا مدین سے مصر جاتے ہوئے راستہ میں پڑتا ہے۔ اسی پہاڑ کی ایک چوٹی کا نام طور ہے۔ اور اسی پہاڑ کے دامن میں وادی کا نام طویٰ ہے جسے قرآن میں وادی مقدس اور البقعۃ المبارکہ بھی کہا گیا ہے۔ اسی مقام پر موسیٰ (علیہ السلام) کو نبوت عطا کی گئی اور دو دفعہ اللہ تعالیٰ سے ہم کلامی کا شرف حاصل ہوا۔[3] سعید بن منصور نے ابو حبیب الحارث بن محمد سے روایت کیا کہ چار پہاڑ اللہ تعالیٰ کے نزدیک مقدس ہیں طور زیتا، طور سینا، طور تینا اور طور تیما اور وہ اللہ تعالیٰ کا قول ہے آیت والتین والزیتون، وطور سینین، وہذ البلد الامین۔ قسم ہے انجیر کی اور زیتون کی اور طور سینا کی اور اس امن والے شہر کی۔ طور زیتا بیت المقدس ہے، طور سینا طور پہاڑ ہے اور طور تینا دمشق ہے اور طور تیما مکہ ہے۔[4]

موسم[ترمیم]

آب ہوا معلومات برائے کوہ طور
مہینا جنوری فروری مارچ اپریل مئی جون جولائی اگست ستمبر اکتوبر نومبر دسمبر سال
اوسط بلند °س (°ف) 21
(69)
22
(71)
24
(76)
28
(82)
31
(88)
33
(92)
34
(93)
34
(94)
32
(89)
29
(84)
26
(79)
22
(72)
28
(82.4)
اوسط کم °س (°ف) 9
(48)
9
(49)
13
(55)
16
(61)
20
(68)
23
(74)
24
(76)
24
(76)
23
(73)
18
(65)
14
(58)
11
(51)
17
(62.8)
اوسط عمل ترسیب مم (انچ) 3
(0.1)
3
(0.1)
3
(0.1)
0
(0)
0
(0)
0
(0)
0
(0)
0
(0)
0
(0)
0
(0)
3
(0.1)
3
(0.1)
15
(0.5)
ماخذ: Weatherbase [5]

مزید دیکھیے[ترمیم]

حوالہ جات[ترمیم]

  1. انوار البیان فی حل لغات القرآن جلد4 صفحہ792 ،علی محمد، سورۃ التین2،مکتبہ سید احمد شہید لاہور
  2. تفسیر مدنی کبیر مولانا اسحاق مدنی ،سورۃ التین
  3. تفسیر تیسیر القرآن مولانا عبد الرحمن کیلانی سورۃ التین
  4. تفسیر در منثور جلال الدین سیوطی سورۃ التین
  5. "Weatherbase: Historical Weather for At Tur, Egypt"۔ Weatherbase۔ 2011۔ 07 جنوری 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 26 جون 2012  Retrieved on November 24, 2011.

بیرونی روابط[ترمیم]