مندرجات کا رخ کریں

کیب چلانے کے پیشے میں خواتین

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے

کیب چلانے میں خواتین سے مراد خاتون کیب ران، خاتون کیب ڈرائیور یا خاتون ٹیکسی ڈرائیور ہیں۔ دنیا بھر میں زیادہ تر کیب چلانے والے مرد ہیں، اس وجہ سے انگریزی اصطلاح کیب ڈرائیور یا ٹیکسی ڈرائیور سے مراد وہ عمومًا تصور مرد حضرات پر مرکوز ہوتا ہے۔ تاہم دیگر شعبہ حیات کی طرح خواتین گاڑی بانی اور کیب چلانے میں بھی پہل کر رہی ہیں اور اس پیشے میں اپنا ایک الگ مقام بنا رہی ہیں۔

آغاز

[ترمیم]

مختلف مرقوم وقائع کی رو سے ریاستہائے متحدہ امریکا سے تعلق رکھنے والی ویلما روسے (Wilma Russey) شاید دنیا کی پہلی خاتون ٹیکسی ڈرائیور رہی ہیں۔ یہ کام انھوں نے 1915ء میں نیو یارک میں شروع کیا تھا۔ ویلما گاڑی بانی کے علاوہ ایک گاراج میکانک کے طور پر شہرت رکھتی تھیں۔ تحقیق سے یہ بھی پتہ چلتا ہے کہ کاروں کے لائسنس کے اجرا کی تاریخ بھی زیادہ قدیم نہیں ہے۔ 1900ء میں این رینسفورڈ فرینچ بش (Anne Rainsford French Bush) وہ پہلی خاتون بنی جہیں کار چلانے کا لائسنس حاصل ہوا تھا۔ [1]

ایک صنفی اور دو صنفی کیب رانی

[ترمیم]

دنیا بھر میں کیب رانی عمومی یا مرد و زن کے لیے عام خدمت کے طور پر بھی رواں ہے اور یہ کبھی کبھار صرف خواتین کے لیے مخصوص بھی ہے۔ ریاستہائے متحدہ امریکا کے نیو یارک شہر میں اسٹیلا ماٹیو (Stella Mateo) نے شی ٹیکسی کا آغاز کیا، جسے کئی بار شی رائد بھی کہا گیا ہے۔ یہ جدید زمانے کی طرز پر موبائل ایپ سے چلتی ہے اور اس کی درخواست صرف خاتون صارفین کر سکتی ہیں۔[2]

ایشیا کی پہلی صرف خواتین کی کیب خدمت بھارت کے شہر ممبئی میں فار شی کے نام سے شروع ہوئی۔ اس کا آغاز ریوتی رائے نے کیا تھا۔ [3]

بھارت میں بنگلور شہر میں تین خواتین انو رادھا، سروتھما اور سنیتا[4] نے ملک پہلی کیب خدمت کو متعارف کروایا جو اس شہر خاص عورتوں کے لیے ہے اور جس کا چلانا بھی عورتوں ہی کے ہاتھ میں ہے۔[5]

بھارت کے شہر ممبئی میں سبھی خواتین کی ایک کیب رانی خدمت پریہ درشنی کیب ٹیکسی سروس موجود ہے۔ تاہم ملک کی کئی خاتون کیب ران اس بات کا اعتراف کرتی ہیں کہ خواتین ہی دیگر خواتین سے چلائی جار رہی خدمات سے استفادہ کرنے سے گریز کرتی ہیں، کیوںکہ ان کو عورتوں کے چلانے پر اعتماد کی کمی ہے۔[6]

تاہم دنیا کے کئی ملکوں میں ایک صنفی کیب خدمت کے لیے کافی وقت ہے۔ بھارت کے پڑوسی ملک بھوٹان میں شیرینگ لامو (Tshering Lhamo) نے واحد کیب راں خاتون کے طور پر 2006ء سے سفر شروع کیا اور اس نے کئی دشواریوں کی اطلاع دی۔[7]

ایک صنفی کیب خدمت کی ضرورت

[ترمیم]

20 اکتوبر، 2015ء کو دہلی دہلی کی ایک عدالت نے اوبر کے ایک مرد کیب ڈرائیور کو خاتون مسافر سے زنا بالجبر کا خاطی پایا۔ اس کے بعد ملک میں الگ ایک صنفی یا صرف خواتین کے لیے کیب خدمت کا مطالبہ مزید زور پکڑنے لگا۔[8]

مزید دیکھیے

[ترمیم]

حوالہ جات

[ترمیم]
  1. "Timeline of Women in Transportation History"۔ 23 فروری 2020 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 23 فروری 2020 
  2. Ladies Who Cab
  3. Meet The Indian Entrepreneur Who Founded Asia's First Taxi Service For Women
  4. Go Pink Premium Cabs Covenient Secured
  5. About GoPink Cabs
  6. No ban but plenty of bias: Why so few women drive in India
  7. Bhutan gets first woman cabbie!
  8. In wake of Uber rape, women-only car services emerge in India