مندرجات کا رخ کریں

گرزاڑا اپاراؤ

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
گرازاڈا اپاراؤ గురజాడ అప్పారావు
گرازاڈا اپاراؤ
پیشہڈرامہ نگار
قومیتبھارت
اصنافPlays
نمایاں کامKanyasulkam
Gurajada Apparao house (presently used as a memorial library) in Vizianagaram, Andhra Pradesh

گرزاڈا وینکاٹا اپاراؤ (1862-1915)، بھارت کی ریاست آندھرا پردیش کے ایک مشہور شاعر، ادیب اور مصنف تھے۔ انھوں نے تیلگو زبان کا پہلا ڈرامہ ‘کنیا شُلکم‘ لکھا۔ یہ ڈراما تیلگو ادب کا ایک عظیم شاہکار مانا جاتا ہے۔ اپاراؤ ایک متحرک سماجی کارکن بھی تھے، ان کو مصلح قوم بھی تصور کیا جاتا ہے۔ تیلگو ادب میں انھیں کئی القاب بھی ملے، جیسے، کوی شیکھارا، ابھیودیا کویتا پتامہوڑو، وغیرہ۔[1]

بچپن اور تعلیم

[ترمیم]

گراجاڈا 21 ستمبر، 1862 میں یلامنچلی گاؤں میں پیدا ہوئے۔ والد وینکاٹا راماداسو اور والدہ کوسلیاما تھے۔ یہ نیوگی برہمن خاندان سے تھے۔ ان کے ایک چھوٹے بھائی بھی تھے جن کا نام شیاملا راؤ تھا۔ گراجاڈا کے آباء و اجداد کلنگا علاقہ، کرشنا ضلع کے گرزاڈا گاؤں میں منتقل ہوئے۔ یہ اعلی تعلیم یافتہ تھے جن کو سنسکرت زبان پر کافی اچھا عبور تھا۔ وجایانگرم کے پاس ایک سڑک حادثہ میں ان کی وفات ہوئی۔ گرزاڈا اپنی زندگی کا طویل عرصہ وجایانگرم میں گزارا۔ مانا جاتا ہے کہ ان کے سارے خاندان کے یہ سرپرست بن کر رہا کرتے تھے۔

ان کی ابتدائی تعلیم چیپوروپلی گاؤں میں ہوئی، پھر وجایانگرم میں۔ بچپن میں غربت کا شکار تھے مگر زندگی سیدھی سادی مگر اعلی درجہ کی گزارے۔ ان کی تعلیم کے اخراجات کالج کے پرنسپل چندراشیکھر شاستری نے اٹھائے۔ مٹریکولیشن 1882 میں اور یف۔ اے۔ 1884 میں مکمل کیا۔ اس کے بعد سرکاری اسکول میں بحیثیت مدرس کام کرنے لگے، اس وقت ان کی تنخواہ 25 روپئے تھی۔

پیشہ ورانہ زندگی

[ترمیم]

1887 میں کانگریس پارٹی سے جڑ گئے، سماجی سرگرمیوں بڑھ چڑھ کر حصہ لینے لگے۔ اسی اسناء میں ادبی سفر بھی شروع ہوا۔ رسالہ سارنگادھرا میں ان کی تصانیف شایع ہونے لگیں۔ یہ انگریزی میں بھی خوب لکھتے تھے۔ وجایانگرم کے مہاراجا نے انھیں اپنے دربار میں محقق کا عہدہ سونپا۔

ادبی سفر

[ترمیم]
Poetic lines by Sri Gurajada Apparao garu

1892 میں انھوں نے اپنا مقبول عام ڈراما کنیاشلکم کی تصنیف کی۔ اتفاق سے یہ تیلگو زبان و ادب میں پہلا ڈراما تھا۔ اس سے قبل اس صنف کا تعارف تیلگو زبان میں نہیں تھا۔ کئی تصانیف پر تبصرے، تنقید اور مراسلے لکھنے لگے۔ ان کی تصنیف کنیا شلکم کو پہلی ہی صورت میں کافی مقبولیت ملی۔

انھوں نے 1910 میں ایک گیت (ترانہ) ‘‘دیشامُنو پریمنچو منا منچی انادی پینچو منا“ لکھا، جو قومیت سے لبریز تھا۔ یہ ترانہ اتنا مقبول ہوا کہ ہر تیلگو زبان والا اس کو گنگنانے میں فخر محسوس کرتا ہے۔

رسالہ

[ترمیم]

گرزاڈہ نے ایک رسالہ شایع کیا جس کا نام پرکاشیکا تھا۔ اس میں اپنے ڈراما کو قسطوار شایع کیا۔ اور اس ڈراما کو مہاراجا آنندگجاپتی راجو کے نام کیا۔

نجی زندگی

[ترمیم]
گرجاڈا کی سوانح حیات، انھیں کے گھر میں، جو آج کل میموریل کتب خانہ ہے۔

1886 میں ان کا عقد اپالا نراسما سے ہوا۔ اپنی تعلیم جاری رکھی، بی اے پاس کیا۔ ڈپتی کلکٹر دفتر میں کلرک کا بھی کام کیا۔ رفتہ رفتہ ادبی سرگرمیاں بڑھیں، شاہی خاندان سے نسبت بھی بڑی اور عرصہ تک یہ مراسم رہے۔

تصانیف

[ترمیم]

دیگر ادبی تصانیف

[ترمیم]


  • دی کُک - انگریزی نظم -The Cook (N/A. An English Poem -1882 )
  • سارنگادھیرا - انگریزی میں طویل نظم - Sarangadhara (An English long poem, padya kavyam -1883)
  • چندرا ہاسا - انگریزی نظم - Chandrahasa (N/A. An English long poem, padya kavyam -Date uncertain)
  • وکٹوریا پراشستھی - وکٹوریہ ملکہ کی تعریف میں لکھی گئی انگریزی نظم - Victoria Prasasti (English poems in praise of Queen Victoria presented to the then Viceroy of India by Maharani of Reeva -1890)
  • KanyaSulkamu (Drama, First Ed. -1892, Completely revised second Ed. -1909 - کنیا شلکم - ڈراما (تیلگو زبان میں) - - )
  • Review and Introduction in English to Sree rama vijayam and jArji dEva caritaM (both Sanskrit works -1894)
  • Edited (1890s) "the Wars of Rajas, Being the History of Hande Anantapuram," Thathacharyula kathalu," both originally collected by C.P. Brown. These works were published after Gurajada's death.
  • Review and introduction in English to Harischandra (An English Drama -1897)
  • Minugurlu (children's story, perhaps the first in modern style -1903?)
  • Kondubhatteeyam (Unfinished humorous drama -1906)
  • Neelagiri patalu (Songs describing the beauty of Nilagiri hills where Gurajada recuperated from an illness -1907)
  • Newspaper articles on the 1908 Congress Party Annual Session at Madras criticizing the lack of focus, integrity and strong will to take on the British rulers. An English poem parodying the session.
  • "Canna kalapu cinna buddhulu," essay denouncing the superstitions associated with the appearance of Haley's Comet in 1910.
  • Mutyala Saralu and Kasulu (Poems in Gurajada's own meter, matra Chandassu -1910). Many poems and short stories in modern style during the same year. These were perhaps the earliest instances of modern short stories in Telugu. Also published several essays supporting the use of vernacular as formal language. His famous patriotic song " Desamunu Preminchumanna " was written around this time.
  • Bilhaneeyam (Unfinished drama, Act I -1910, Act II -1911)
  • Lavanaraju kala (Poem -1911)
  • Poornamma (Poem -1912)
  • Kanyaka (Poem -1912)
  • Subhadra (Poem -1913)
  • Visvavidyalayalu: samskrita, matru Bhashalu (Report submitted to Madras University -1914)
  • Asammati patram (Minuet of Dissent -report against the decision of Madras University to retain classical language as the platform for curriculum development -1914)
  • دنچو لنگرو (نظم - 1914) - - Dimcu langaru (Poem -1914)
  • Langarettumu (Poem -1915)
  • "Sree gurajada appa ravu gari Daireelu," Collected dairies of Gurajada published many decades after Gurajada's death. Editor: Burra Seshagiri Rao

حوالہ جات

[ترمیم]
  1. "Gurajada" (PDF)۔ 10 اپریل 2009 میں اصل (PDF) سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 20 جنوری 2015 

بیرونی روابط

[ترمیم]