گلاس اسٹیگل ایکٹ
گلاس اسٹیگل ایکٹ (Glass-Steagall Act) ایک قانون کا نام تھا جو 27 فروری 1932ء کو متحدہ امریکہ کی کانگریس نے منظور کیا تھا۔ 1933ء میں اسے مزید وسعت دے کر the Banking Act of 1933 کا حصہ بنا دیا گیا۔
بنیادی طور پر یہ قانون انویسٹمنٹ بینکنگ کو کمرشیئل بینکنگ سے جدا کرتا تھا یعنی کھاتے داروں کی جمع شدہ رقم سے بینکوں کو پُرخطر سٹہ کھیلنے سے روکتا تھا۔
1999ء میں Gramm–Leach–Bliley Act بنا کر Glass Steagall Act کے بیشتر حصے کو ختم کر دیا گیا۔
کچھ ماہرین معاشیات کا کہنا ہے کہ اگر یہ قانون منسوخ نہ کیا جاتا تو 2008ء کے معاشی بحران سے بچا جا سکتا تھا۔[1]
اقتباس
[ترمیم]- "حالیہ تحقیقات کے بعد نیویارک کے اٹارنی جنرل نے بتایا کہ سب سے بڑے مالیاتی اداروں نے مجرمانہ انداز سے پیسہ بنایا۔۔۔یہ سب گلاس اسٹیگل کے قانون کو منسوخ کرنے کی وجہ سے ہو سکا"
- The recent investigations and prosecutions of New York Attorney General Eliot Spitzer have shown that the largest financial institutions have operated much like criminal enterprises, from Citibank/Travellers and Merrill-Lynch on down....All this seems to be the result of repealing the Glass-Steagall Act.[2]
- "اس مسئلہ کو گلاس اسٹیگل کے قانون سے حل کیا گیا تھا جس نے بینکنگ سسٹم کو لگ بھگ 70 سالوں تک مستحکم بنیادوں پر استوار رکھا تھا۔ جب کلنٹن انتظامیہ نے کانگریس سے مل کر اسے منسوخ کر دیا تو ووٹروں کو بینکوں کی خاطر قربان کر دیا گیا"
This problem was addressed by Glass-Steagall and functioned very well, keeping the banking system essentially sound for almost seventy years, until it was repealed under the Clinton Administration in conjunction with a Congress all too willing to sacrifice the interests of their voters to Big Money.[3]
- "گلاس اسٹیگل کا قانون ہنگامی صورت حال سے نمٹنے کے لیے بنایا گیا تھا کیونکہ کساد عظیم کے دوران لگ بھگ 5000 بینک ڈوب چکے تھے۔"
It was enacted as an emergency response to the failure of nearly 5,000 banks during the Great Depression.[4]
- "دو واقعات ( سنہ 2000ء میں) ڈاٹ کام بحران کی وجہ بنے۔ ایک تو پینشن اسکیموں کو اسٹاک میں پیسہ لگانے کی اجازت ملی اور دوسرا گلاس اسٹیگل کا قانون منسوخ ہوا"
- However, the two events which laid the foundation for the “dot.com” crisis was the rule-change which allowed the nations pension funds to own equities and the repeal of Glass-Steagall which unleashed Wall Street upon a nation of unsuspecting investors.[5]
- "اس دفعہ قرضوں کے انبار کا بوجھ بینکوں پر نہیں آئے گا جیسا کہ 2007ء میں ہوا تھا۔ اس دفعہ پینشن فنڈ، انشیورنس کمپنیاں اور عام لوگ متاثر ہوں گے۔"
- banks do not sit on mountains of corporate and mortgage paper as they did in 2007. It is pension funds, insurance companies and via ETFs, mom and pop - who bought the avalanche of US corporate bonds issued since the last great financial crisis.[6]
- "The removal of Glass-Steagall has resulted in a large shift of capital from those that consume and innovate to the financial intermediaries or the economic bookies."[7]
مزید دیکھیے
[ترمیم]- ایلن گرین اسپان
- کساد عظیم (گریٹ ڈپریشن)
- معاشیات
- بینک آف انگلینڈ
- شرح سود
- کاغذی کرنسی
- قحط
- جزیرہ جیکل کا عفریت
- واکر رول Volcker Rule
حوالہ جات
[ترمیم]- ↑ The Four Disastrous Presidential Policies That Are Destroying The Nation
- ↑ An Interview with Michael Hudson, author of Super Imperialism
- ↑ Only Ten Years After The Last Financial Crisis the Banks Are At It Again
- ↑ نیو یارک ٹائمز
- ↑ What Will Cause The Next Recession?
- ↑ Albert Edwards: Investors Should Brace For A World Of Negative Rates, 15% Budget Deficits And Helicopter Money
- ↑ The Bankers Vig & The Price We Pay: The Economic Cost Of Repealing Glass-Steagall