تبادلۂ خیال:عبرانی بائبل

صفحے کے مندرجات دوسری زبانوں میں قابل قبول نہیں ہیں۔
آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے

عبرانی کتاب مقدس کا لفظ کہیں بھی استعمال نہیں کیا جاتا، کتاب مقدس ایک مسیحی اصطلاح ہے، جو صرف اردو کے مسیحیوں میں رائج اردو ترجمہ بائبل کے لیے استعمال کی جاتی ہے۔ باقی تمام نسخوں کے ساتھ بائبل کا لفظ ہی بولا جاتا ہے۔ عبرانی بائبل صرف مسیحی نہیں بلکہ یہودی مانتے ہیں، اور وہ اسے کتاب مقدس کا یا اس کا متبادل لفظ استعمال نہیں کرتے۔ اسی طرح زمرہ جات کو بھی منتقل کرنے کی ضرورت نہیں۔ --Obaid Raza (تبادلۂ خیالشراکتیں) 06:57, 30 جنوری 2016 (م ع و)

فارسی والے کتاب مقدس، اور عربی والے کتاب عبری کہہ رہے ہیں۔ اردو میں کیوں نہیں۔ بائبل میں Old Testament اور New Testament شامل ہیں۔ ان دونوں کو Jehovah's Witnesses بھی مانتے ہیں۔ مسلمان بھی الہامی کتب () تسلیم کرتے ہیں۔ بائبل لکھنا صحیح نہیں۔ --طاہر محمود (تبادلۂ خیالشراکتیں) 07:07, 30 جنوری 2016 (م ع و)
اردو مسیحی کتب میں اسے عبرانی بائبل لکھا جا رہا ہے۔ نہ کہ عبرانی کتاب مقدس۔ کتاب مقدس کو ماننے یا نہ ماننے کی بات نہیں، اردو میں رائج اصطلاح کا مسئلہ ہے۔میرے پاس درجن بھر مسیحی کتب اس وقت سامنے پڑی ہیں۔ ہر ایک میں اسے عبرانی بائبل لکھا گيا ہے، کتاب مقدس کا لفظ اردو میں صرف اسی نسخہ کے لیے بولا جاتا ہے، جس میں عہد نامہ قدیم و جدید کا اردو ترجمہ شامل ہو۔ عبرانی بائبل میں کتب کی ترتیب اور تعداد میں کچھ فرق ہے۔ اس میں وہ کتب اور ابواب بھی شامل ہیں جن کو پروٹسٹنٹ نہیں اپا کرفا قرار دیتے ہیں۔ اور اس کی بعض کتب کو الگ الگ کتاب نہیں بلکہ ایک ہی کتاب مانا جاتا ہے، جیسے سلاطین اور تواریج کے نام سے عبرانی بائبل میں صرف ایک ایک ایک کتاب ہے۔--Obaid Raza (تبادلۂ خیالشراکتیں) 09:14, 30 جنوری 2016 (م ع و)
نیز عبرانی بائبل کہنے کی وجہ یہ ہے کہ، اس میں عہد نامہ جدید شامل نہیں ہوتا۔ ورنہ تو ہم کو عہد نامہ قدیم کو بھی کتاب مقدس کہنا چاہیے اور عہد نامہ جدید کو بھی کتاب مقدس کہنا چاہیے۔--Obaid Raza (تبادلۂ خیالشراکتیں) 13:41, 30 جنوری 2016 (م ع و)
Bible = کتاب مقدس - - - Hebrew Bible ≠ عبرانی کتاب مقدس۔ ایسا کیوں؟ کیا ہمیں اس معاملے میں صرف مسیحی نقطہ نظرکو تسلیم کرنا ہے۔ یہود، مسلم اور Jehovah's Witnesses کی کوئی اہمیت نہیں۔ بیس مسیحی کتابوں میں ایک چیز کو کتاب مقدس لکھا گیا ہے دوسرے کو بائبل اس لیے ہمیں اس پر عمل کرنا چاہیے۔ کچھ مسیحی اپا کرفا کرار دیتے ہیں۔ یوں تو مسلمان ایمان بالکتب کی وجہ سے ان کو الہامی تسلیم کرتے ہیں لیکن تحریف کی وجہ سے مکمل متن پر یقین نہیں۔ اس منطق سے تو کچھ مقدس نہیں۔
Jehovah's Witnesses کی تبلیغ یہاں سے شروع ہوتی ہے۔
س۔ کیا آپ خدا پر یقین رکھتے ہیں۔
ج۔ ظاہر ہے ہاں۔
س۔ کیا خدا کوئی غلطی کر سکتا ہے۔
ج۔ نہیں
تو ان کے نقطہ نظر کے مطابق ہمیں سب کتابوں (قرآن کے علاوہ) اور احکامات پر عمل کرنا ہے۔ خدا کبھی بھی کوئی حکم دینے کے بعد اس کو واپس نہیں لیتا کیونکہ وہ غلطی نہیں کرتا۔
یہود کی بھی اردو کتب بتا دیں جن میں وہ اس کو بائبل کہتے ہیں۔ --طاہر محمود (تبادلۂ خیالشراکتیں) 15:25, 30 جنوری 2016 (م ع و)
نقطہ نظر کا فرق ہے۔ انجیل برناباس کے تمام نسخے جلا دیے جانے کا حکم جاری ہوا اس کو پڑھنے والا مجرم قرار دیا گیا۔ مسلمانوں کے نزدیک اس کو اہمیت دی جاتی ہے۔ --طاہر محمود (تبادلۂ خیالشراکتیں) 15:38, 30 جنوری 2016 (م ع و)
یہ تو بحث ہی نہیں ہو رہی۔ اردو میں کیا رائج ہے، وہ ارد ویکیپیڈیا پر ہوگا، کتاب مقدس ترجمہ نہیں ہے، اس مخصوص نسخے کا نام ہے، اسی طرح عبرانی بائبل ہے۔
کتاب مقدس = عہد نامہ قدیم اور عہد نامہ جدید
عبرانی کتاب مقدس = عبرانی عہد نامہ قدیم

مگر یہودی کسی عہد نامہ جدید کو بائبل کا حصہ نہیں مانتے، وہ اسے عبرانی بائبل کہتے ہیں، the Hebrew Bible is known in Judaism as the Tanakh. en:Bible مسیحی کتب کا حوالہ تو کوئی مان نہیں رہا، نہ ہی اس کا کوئی جواب دیا گیا، اب یہود کی کتب کا حوالہ یہ ہے کہ وہ عبرانی بائبل کو تناخ کہتے ہیں، نہ کہ ہولی بائبل۔--Obaid Raza (تبادلۂ خیالشراکتیں) 17:06, 30 جنوری 2016 (م ع و)

میرے نزدیک تو کتاب مقدس کی جگہ صرف بائبل کا لفظ استعمال کیا جائے، دیکھیے قرآن کا مضمون صرف قرآن کے نام سے ہے۔ خود پاکستانی مسیحی کتب میں بائبل کا لفظ ہی لکھا ہوتا ہے، سوائے شائع شدہ بائبل کے، جہاں پر اسے بطور تعظیم کتاب مقدس لکھا جاتا ہے، ورنہ یہ اسم معروفہ (مسیحیت میں) نہیں ہے، بلکہ ایسے ہی لفظ ہے جیسے کوئی مسلمان کلام مقدس کہے تو اس سے مراد قرآن لیا جاتا ہے۔--Obaid Raza (تبادلۂ خیالشراکتیں) 17:19, 30 جنوری 2016 (م ع و)
مسیحی کتب کا حوالہ تو کوئی مان نہیں رہا - تو اور یہ سب کیا ہے۔ کہاں سے کتاب مقدس کی اصطلاح آئی ہے۔ جس کو وہ مقدس کہیں وہ مقدس باقی غیر مقدس۔ ویسے دوسرے لوگ جو یہاں موجود ہیں وہ بھی شاید آپ جتنا علم نہ رکھتے ہیں لیکن وہ شکارپور سے نہیں آئے۔ --طاہر محمود (تبادلۂ خیالشراکتیں) 05:02, 31 جنوری 2016 (م ع و)
یہود کی بھی اردو کتب بتا دیں جن میں وہ اس کو بائبل کہتے ہیں
جب آپ اس طرح کا جواب عنایت کریں گے تو، مسیحی کتب کا حوالہ تو کوئی مان نہیں رہا جیسا جواب آئے گا۔ میں کتب کا حوالہ دے رہا ہوں، آپ منطق بیان کر رہے ہیں۔ یہود کی کتاب کے لیے مسیحی اصطلاح استعمال نہیں ہو سکتی، ورنہ تو تناخ بھی نہیں کہنا چاہیے، تناخ بھی انہی کتب کا مجموعہ ہے، جس کو آپ عبرانی کتاب مقدس کہہ رہے ہیں۔ بات کسی جیز کو تقدیس دینے کی نہیں ہے۔ مستعمل اصطلاح کی ہے۔ عربی ویکی والوں ‎سے ہی پوچھ لیں کہ، وہ کتاب عبری کیوں لکھ رہے ہیں۔ جب کہ بائبل کا مضمون انھوں نے بھی کتاب مقدس کے نام سے لکھا ہوا ہے۔ میں نے علم کا دعویٰ کیا یا نہیں، لیکن آپ نے حوالہ جات کو خوب نظر انداز کیا، ٹھیک ہے، اسے ایسے ہی رہنے دیں۔ لیکن اس اصول کو یا د رکھیے گا، جو آپ نے یہاں اس بحث میں بطور دلیل پیش کیا ہے، کیوں کہ کسی دوسرے مقام پر۔ اسی کو دلیل بنایا با سکتا ہے۔--Obaid Raza (تبادلۂ خیالشراکتیں) 06:40, 31 جنوری 2016 (م ع و)
یہاں بات ہو رہی تھی Hebrew Bible اور Bible کی۔ آپ نے علم میں اضافہ کرنے کے لیے فرمایا کہ Hebrew Bible کو تناخ کہتے ہیں۔ جو کہ موضوع سے ہٹ کر ہے۔ کیا اب جب کہ ہمیں معلوم ہو چکا ہے کہ اسے تناخ کہا جاتا ہے ہے تو Hebrew Bible کو انگریزی اور اردو سے حذف کر دیا جائے؟ شاید ابھی Gospels کے بارے میں بھی بتائیں گے۔
تبادلۂ خیال:کتاب مقدس - چونکہ بائبل کو کتاب مقدس لکھنے پر اتفاق ہو چکا ہے اسی حوالے سے Hebrew Bible کو عبرانی کتاب مقدس لکھا۔ الہامی کتب پر جب ہمارا ایمان (تحریف الگ موضوع ہے) تو Bible کو کتاب مقدس اور Hebrew Bible کو عبرانی کتاب مقدس صرف اس لیے نہیں کہ اسے مسیحی ایسا نہیں لکھ رہے ایک عجیب منطق ہے جو کہ سراسر مسیحی نقطہ نظر کی عکاسی کرتا ہے۔ --طاہر محمود (تبادلۂ خیالشراکتیں) 07:34, 31 جنوری 2016 (م ع و)
متفقہ فیصلہ اردو میں مسیحی کتاب کے لیے ہوا ہے، نہ کہ کسی انگریزی لفظ کے اردو مترادف پر۔ ورنہ کتاب مقدس تو ہم قرآن کو کہتے ہیں، کتاب مقدس سے ضد ابہام صفحہ بنایا جائے پھر، مسیحی نقطہ نظر کیوں ٹھونسا گیا؟ تناخ کی بات اس لیے کی، کیوں کہ وہ کتاب مقدس کو تناخ کہتے ہیں، یہ بات غیر ضروری کیسے ہوگی؟ یہاں بات صرف عبرانی بائبل کی وہ رہی ہے۔ مسیحی نقطہ نظر کو یہودی کتاب پر کیسے چسپا‎ں کیا جا سکتا ہے۔ مسلمان اسے مقدس نہیں کہتے تو اسے کتاب مقدس کس ویکی اصول کے تحت لکھا جا رہا ہے۔ القابات و اعزازات و دعائيہ جملوں والا متفقہ فیصلہ کہاں ہے؟ کیا یہ خود ساختہ اردو میں نہیں آتا؟--Obaid Raza (تبادلۂ خیالشراکتیں) 07:46, 31 جنوری 2016 (م ع و)
اس موضوع پر رائے شماری کرنے والوں سے پوچھیں۔ خود ساختہ اردو کیا ہوتی ہے؟ کیا اسے کسی ویکیپیڈیا صارف نے گھڑا ہے۔ کتاب مقدس کا ایک حصہ غیر مقدس کیوں ہے۔ آپ نے صرف عبرانی بائبل پر کیوں طبع آزمائی کی۔ کیا تب آپ کو پتا نہیں تھا کہ اردو ویکیپیڈیا پر کتاب مقدس استعمال ہو رہا ہے۔ درجنوں کتابوں کا حوالہ بھی آپ نے ہی دیا تھا۔ --طاہر محمود (تبادلۂ خیالشراکتیں) 08:27, 31 جنوری 2016 (م ع و)

میری کسی ایک دلیل یا حوالے کا جواب نہیں دیا گیا۔ اس کا کیا مطلب ہے؟ آپ عبرانی کتاب مقدس کا لفظ مجھے دکھا دیں بات ختم۔ ترجمہ نہیں اصطلاح کی بات ہے۔ مسیحی کتب کا حوالہ اس لیے دیا، کویں کہ اردو میں عبرانی بائبل پر صرف انہی کی کتب میں کچھ لکھا جاتا ہے۔ وہ عبرانی بائبل کو غلط نہیں کہتے، بلکہ اس کا نام وہ ہمیشہ عبرانی بائبل استعمال کرتے ہیں۔ اردو میں کہیں پر بھی، عبرانی کتاب مقدس کا لفظ آپ مجھے دکھا، میں اپنی بات سے رجوع کر لوں گا، اور غلطی مان لوں گا۔ مسلمان بھی کتاب مقدس کہتے اور کلام مقدس کہتے ہیں (مگر قرآن کو) نہ کہ بائبل کو، انگریزی ویکی والے بھی جانتے ہیں کہ تمام مسیحیوں کے نزدیک یہ ہولی بائبل ہے، مکر وہ صرف اسے بائبل لکھ رہے ہیں۔ اردو اور عربی ویکی والے جانتے ہیں کہ مسلمان بھی قرآن مقدس لکھتے اور بولتے ہیں، مگر قرآن کے ساتھ ویکی اصول کے مطابق مقدس نہیں لکھا گیا۔ اردو شائ‏ع شدہ انجیل کے سرورق پر انجیل مقدس لکھا جاتا ہے۔ تو اسے بھی کتاب مقدس کے تبادلۂ خیال کے مطابق انجیل مقدس کیا جائے اور توریت و زبور کے ساتھ بھی شریف اور مقدس کا لاحقہ بزھا دیا جائے۔ عربی اور فارسی ویکی پر کتاب مقدس کا تبادلۂ خیال دیکھیے، وہاں بھی مجھے جیسے کئی جہلا کتاب مقدس کے عنوان کو ویکی اصول کے منافی قرار دیتے رہے ہیں۔ اگر میری بات مسیحی نقطۂ نظر کی وجہ سے غیر مقبول قرار پاتی ہے تو، کیا میں کتاب مقدس کے تبادلۂ خیال کو کیا نظر انداز کر کے، اسے مسیحی نقطۂ نظر قرار دے کر، اس کا عنوان بائبل کر دوں!--Obaid Raza (تبادلۂ خیالشراکتیں) 09:27, 31 جنوری 2016 (م ع و)

کتاب مقدس مسیحی نقطۂ نظر ہے آپ اپنی درجن بھر کتابوں سے رجوع کریں ۔ تبادلۂ خیال کے صفحہ پر بائبل کو "کتاب مقدس" کہنے پر اتقاق ہوا۔ ظاہر ہے یہود تو اپنے دین کی تبلیغ مسیحیوں یا مسلمانوں کی طرح نہیں کرتے اس لیے اردو میں تبلیغی مواد بھی موجود نہیں۔ تو آپ کے کہنے کے مطابق (درجن بھر حوالوں کے ساتھ) صرف Bible کتاب مقدس ہے۔ Hebrew Bible جو کہ اس کا حصہ ہے نام میں Bible ہے، لیکن اس کو کتاب مقدس نہیں کہا جا سکتا کیونکہ مسیحی ایسا نہیں کہتے۔ یہود نے اس کا اردو ترجمہ اور نام نہیں دیا اس لیے اس کے لیے مسیحیوں کا دیا ہو نام استعمال ہو گا۔ عربی کا حوالہ دیا فارسی کا کیوں نہیں دیا۔ --طاہر محمود (تبادلۂ خیالشراکتیں) 09:56, 31 جنوری 2016 (م ع و)
کتاب مقدس مسیحی نقظۂ نظر ہے، کوئی شک۔
ویکی اصول کے مطابق یہ نام نہیں رکھا جا سکتا، کوئی شک۔
ویکی اصول کے مطابق (جس کا حوالہ ہمیشہ دیا جاتا رہتا ہے) کہ کوئی دوسرا ویکی ہمارے لیے رول ماڈل نہیں۔
یہی تو میں کہہ رہا ہوں، مسیحی بائبل کے سرورق پر عقیدت میں (کتاب مقدس نام ہرگز نہیں ہے، بلکہ مذہبی اصطلاح ہے، سبھی مذاہب والے اپنی اپنی کتب کے لیے استعمال کرتے ہیں) کتاب مقدس کی اصطلاح استعمال کریں، وہ آپ کو قبول ہے، مگر انہی مسیحیوں کی عبرانی بائبل کے لیے استعمال کردہ اصطلاح آپ کو قبول نہیں، کیوں؟
آپ کے انداز ظاہر ہو رہا ہے، کہ آئندہ درجن بھر کتابوں پر بھروسا نہ کیا جائے، بلکہ آپ خود ہی دو مختلف اصطلاحات کا مرکب بنا لیا کریں۔
میں بلا حوالہ بات کرتا تو، اعتراض ہوتا، جب حوالوں سے بات کی ہے تو آخر ان پر طنز کرنے سے غیر شائع شدہ لفظ دلیل بن جائے گا۔ ویسے رائے شماری دوبارہ بھی کی جا سکتی ہے۔ اگر اب کی بار رائے شماری میں کتاب مقدس کو بطور عنوان نہ مانا گيا تو کیا آپ اپنے تمام زمرروں اور اس مضمون کے عنوان کو بدلنے کی اجازت دیں گے؟--Obaid Raza (تبادلۂ خیالشراکتیں) 10:41, 31 جنوری 2016 (م ع و)
اگر آپ کتاب مقدس ویکی اصول کے مطابق نہیں مانتے تو آپ نے اسے بدلنے کی بات کیوں نہیں کی۔ Bible = کتاب مقدس ہے پر تو آپ نے کوئی اعتراض نہیں کیا۔ آپ صرف Hebrew Bible کو پکڑ رہے ہیں۔ Hebrew عبرانی - Bible کو متفقہ طور پر رائے شماری سے کتاب مقدس کہا گیا۔ اب Hebrew Bible کو کیالکھا جائے۔
آپ کے کہنے کے مطابق اس کے لیے مسیحی اصلاح استعمال کرنا چاہیے، اور عبرانی کتاب مقدس خود ساختہ ہے۔ دو الفاظ کا اردو ترجمہ جو ویکیپیڈیا پر موجود ہے ان کو آپس میں نہیں ملایا جا سکتا۔ وہ خود ساختہ ہو جائے گا۔
خود ساختہ سے یاد آیا زمرہ:12ویں صدی کے عباسی خلفاء ، زمرہ:12ویں صدی کے فاطمی خلفاء - یہ 12ویں کیا خود ساختہ ہے یا اصل میں یہ کس زبان کا لفظ ہے۔ --طاہر محمود (تبادلۂ خیالشراکتیں) 11:20, 31 جنوری 2016 (م ع و)
اس سے ثابت ہوا کہ، آپ کے پاس کوئی دلیل نہیں، نہ ہی حوالہ،
آپ فرماتے ہیں۔
اگر آپ کتاب مقدس ویکی اصول کے مطابق نہیں مانتے تو آپ نے اسے بدلنے کی بات کیوں نہیں کی
12ویں والی بات پر اسی اصول کو لاگو کر لیں۔
12ویں والا میرا زمرہ درست نہیں ہے، اسے حذف کر دیں، میں غلطی تسلیم کرتا ہوں۔

لیکن اگر میں اس کا شائع شدہ حوالہ دے دوں تو، کیا عبرانی کتاب مقدے کو خودساختہ مان لیں گے۔

12ویں والے تبادلۂ خیال پر آپ نے کبھی جا کر تبادلۂ خیال کرنے کی ضرورت کیوں محسوس نہ کی۔

یوں اگر اس عبرانی بائبل والے مسئلے کو چھوڑ کر آپ، کہیں دوسری باتوں کی طرف دھیان لے جانا چاہتے ہیں، تو معذرت میں یہ نہیں کروں گا۔ اللہ حافظ۔ اب میں اس مسئلہ پر کوئی جواب، سوال یہاں نہیں کروں گا۔ یقنا میرے بعض الفاظ سے آپ کو تکلیف ہوئی ہو گی، اس پر معذرت، میرا یہ دعویٰ بالکل بھی نہیں ہے کہ میرے رکھے تمام عنوانات یا بنائے زمرے درست عنوان رکھتے ہیں۔ میں انسان ہونے کا دعوے دار ہوں، سو غلطی اور غلط فہمی میں مبتلا ہو جاتا ہوں۔میں ایک بات کہوں گا، جو مسیحی اشاعت کا ربط اوپر دیا ہے، اس پر جا کر نظر ڈال لیں، کتاب مقدس کا لفظ 2 ،3 بار آیا ہے اور بائبل کا لفظ 25 سے زائد بار۔ کتاب مقدس کے تبادلۂ خیال پر، میں وقت ملنے پر ضرور سوال کروں گا۔ امید ہے تمام حضرات نیک نیتی کے ساتھ وہاں رائے دیں گے، پہلے بھی نیک نیتی کے ساتھ جو وہ درست سمجھ رہے تھے، اس پر فیصلہ کیا۔ اب بھی ایسا ہی ہوگا۔--Obaid Raza (تبادلۂ خیالشراکتیں) 13:51, 31 جنوری 2016 (م ع و)

تجاویز[ترمیم]

بنا کسی تمہید کے عرض ہے کہ ہم لوگ کسی بھی مسئلے پر لمبی بحث افورڈ نہیں کر سکتے۔آپ لوگوں سے گزارش ہے کہ جب کوئی اس طرح کا مسئلہ ہو اپنے دلائل دے کر کثرت رائے سے فیصلہ کر لیا کریں۔

مضمون کا نام عبرانی بائبل ہونا چاہیے[ترمیم]

میرے خیال میں اس صفحے کا نام عبرانی بائبل ہونا چاہیے۔عبرانی کتاب مقدس کے صفحے کو عبرانی بائبل کی طرف ری ڈائریکٹ کر دیا ہے۔امین اکبر (تبادلۂ خیالشراکتیں) 05:58, 1 فروری 2016 (م ع و)

وجوہات[ترمیم]

  • بائبل کے لیے کتاب مقدس کی اصطلاح مستعمل ہے، اس پر کوئی اعتراض نہیں۔ عبرانی بائبل غالباً اردو میں شائع ہی نہیں ہوئی۔ انگریزی اور دوسری ویکیوں سے مطابقت رکھنے ہوئے نام عبرانی بائبل رکھا جائے۔
  • عام افراد کے مدنظر رکھا جائے تو وہ Hebrew Bible کے لیے عبرانی بائبل سے ہی سرچ کریں گے نہ کہ عبرانی کتاب مقدس سے۔ عام صارفین کو بھی ذہن میں رکھا جائے۔امین اکبر (تبادلۂ خیالشراکتیں) 05:58, 1 فروری 2016 (م ع و)

تائید[ترمیم]

مضمون کا نام عبرانی کتاب مقدس ہونا چاہیے[ترمیم]

ماس صفحے کا نام عبرانی کتاب مقدس ہونا چاہیے۔عبرانی بائبل کے صفحے کو عبرانی کتاب مقدس کی طرف ری ڈائریکٹ کر دیا ہے۔امین اکبر (تبادلۂ خیالشراکتیں) 05:58, 1 فروری 2016 (م ع و)

وجوہات[ترمیم]

  • : کتاب مقدس کو ضد ابہام صفحہ قرار دیا جائے، اور اس کو بھی بائبل لکھا جائے، اور مضمون کو عبرانی بائبل لکھنے کی وجہ ہی یہی تھی کہ عوام عبرانی کتاب مقدس کو نہیں جانتے، وہ بائبل کو جانتے ہیں۔ نہ ہی عبرانی کتاب مقدس کا لفظ کسی بھی چھپا ہوا میری نظر سے گزرا، میں نے نیٹ پر بھی بہت تلاش کیا، مگر مجھے نہیں ملا۔ اس کے مقابل، عبرانی بائبل کا لفظ مجھے درجن بھر کتب میں ملا ہے۔--Obaid Raza (تبادلۂ خیالشراکتیں) 06:27, 1 فروری 2016 (م ع و)
  • جیسا کہ امین بھائی نے بتایا ہے کہ Hebrew Bible کے لیے عبرانی بائبل سے ہی سرچ کریں گے نہ کہ عبرانی کتاب مقدس، اسی طرح Bible کے لیے بائبل سے ہی سرچ کریں گے نہ کہ کتاب مقدس۔

تائید[ترمیم]

  • تائید- یا تو مسیحی کتاب کو بائبل کا نام دیا جائے۔ ورنہ اصل کتاب کو عبرانی بائبل اور مسیحی کتاب کو کتاب مقدس جو کہ سرا سر مسیحی نقطہ نظر ہے۔ عبید بھائی اسم مرکب کو بھی میرا خود ساختہ نام کہہ رہے ہیں۔ یہود کیونکہ اپنے دین کا پرچار نہیں کرتے اس لیے ان کی طرف سے اردو یا کئی دیگر زبانوں میں بھی اس کا کوئی یہودی رسمی نام نہیں ملے گا۔ صرف اس لیے کہ مسیحیوں کے نزدیک اس کا مقام کم تر ہے اس لیے ہم مسیحیوں کا تجویز کردہ نام استعمال کریں۔ جبکہ ہمارے لیے دونوں قابل تحریم (تحریف الگ موضوع ہے) ہیں۔ ایک کتاب مقدس ہے دوسری بائبل ہے۔
دونوں کی تحریم مساوی ہونا چاہیے یا تو دونوں بائبل یا کتاب مقدس۔ --طاہر محمود (تبادلۂ خیالشراکتیں) 09:15, 1 فروری 2016 (م ع و)
میں آپ کی اس بات کی تائید کرتا ہوں کہ، دونوں کے عنوان بدل دیئے جائیں، کیوں کہ کتاب مقدس اردو میں بائبل کا مترادف نام یا اسم معروفہ نہیں، بلکہ مسلمان کتاب مقدس، قرآن کو بولتے ہیں، میں آپ یا کوئی بھی شخص، اس کا تجربہ کر سکتا ہے کہ، کسی بھی محفل فقط کتاب مقدس کا لفظ استعمال کر کے دیکھ لیں، مسلمان یہی سمجھے گا کہ آپ مسلمان ہیں تو قرآن کی ہی بات کر رہے ہوں گے۔--Obaid Raza (تبادلۂ خیالشراکتیں) 09:33, 1 فروری 2016 (م ع و)