افغان-چین تعلقات

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے

افغان-چین تعلقات (انگریزی: Afghanistan–China relations) قدیم اور جدید تاریخ میں کافی دوستانہ رہے ہیں۔

20ویں صدی میں تعلقات[ترمیم]

1979 میں روس کی چڑھائی[ترمیم]

وویت افواج 27 دسمبر 1979 کو افغانستان میں داخل ہوئیں اور 30 دسمبر 1979 کو چین نے اس قدم کی پرزور مذمت کرتے ہوئے ببرک کارمل کی کٹھ پتلی حکومت کو تسلیم کرنے سے انکار کر دیا۔ یہی نہیں بلکہ افغانستان کے ساتھ سفارتی تعلقات کو انتہائی نچلی سطح پر لے جاتے ہوئے اپنا سفارتخانہ بھی بند کر دیا اورصرف ایک نمائندہ دفتر باقی رکھا جو محض ویزا کے معاملات دیکھتا تھا۔ اس کے ساتھ ساتھ چین نے افغان مجاہدین کی امداد بھی شروع کر دی اور افغان سرحد کے قریب سنکیانگ میں اپنی فوجی قوت میں کئی گنا اضافہ بھی کر دیا۔ بات یہیں نہیں رکی، چین نے 80 کی دہائی کے وسط میں سوویت یونین کے ساتھ تعلقات کی بحالی کے لیے شرائط میں افغانستان سے فوجی انخلا کی شق بھی شامل رکھی[1]۔

حوالہ جات[ترمیم]

  1. Xinjiang: China's Muslim Borderland by Fredrick Starr 2004

بیرونی روابط[ترمیم]