اکبر وارثی
اکبر وارثی | |
---|---|
معلومات شخصیت | |
مقام پیدائش | میرٹھ ضلع |
تاریخ وفات | 20 مئی 1953ء |
شہریت | برطانوی ہند پاکستان |
عملی زندگی | |
پیشہ | شاعر |
باب ادب | |
درستی - ترمیم |
ملک الشعرا خواجہ اکبر وارثی میرٹھی اردو زبان کے ممتاز نعت گو شاعر۔
اکبر وارثی بجولی تھانہ کھر کھودا تحصیل ہاپڑ ضلع میرٹھ میں پیدا ہوئے۔ آپ اردو کے علاوہ عربی و فارسی کے بھی عالم تھے۔ ان کی نعتیں سلاست، روانی، بندش کی چستی ، صفائی، سادگی اور شیرینی میں آپ اپنی مثال ہیں۔ ان کی نعتیں تکلف اور تصنع سے پاک ہیں۔[1] آپ کے نعتیہ کلام میلاد اکبر کو بہت مقبولیت حاصل تھی۔ اکبر وارثی سید وارث علی شاہ دیوہ شریف (ضلع بارہ بنکی، یو پی، بھارت) سے بیعت تھے۔[2]
شاعری
[ترمیم]میلاد اکبر
[ترمیم]اکبر کی شاعری میں سب سے زیادا شہرت اور مقبولیت میلاد اکبر کو ملی۔ اس میلاد نامے کا آغاز حمد سے ہوتا ہے۔ اس کے بعد فضائل درود، آداب و فضائل محفل میلاد، بلال بن ابی رباح کی روایت، اعجاز قرآنی، محمد بن عبد اللہ کے متعلق غیر مسلموں کے اقوال بیان کیے گئے ہیں۔ بین ولادت محمد بن عبد اللہ، سلام بوقت قیام، حالات رضاعت، لوری، جھولنا، سراپا، نعت در آرزوئے مدینہ، بیان معبزات، معرج، زمین و آسمان کا مباحثہ، قصیدہ معراج، نماز کی تعریف، فضائل صحابہ و آل بیت۔ اس کے بعد مناقت کا سلسلہ شروع ہوتا اس میں کئی اولیا کی منقبت ہے۔ آخر میں مختلف واقعات، مناجات وغیرہ ہیں۔ اولین اشاعتوں میں آخر پر مکہ، مدینہ اون جدہ کے مختلف فقہی مکاتب فکر کے علما کف جواز میلاد النبی پر فتوی درج کیے گئے تھے۔[3]
شعری مجموعے
[ترمیم]اکبر وارثی کی وجہ شہرت میلاد اکبر ہے۔ جو برصغیر میں مقبول رہا ہے۔ ڈاکٹر رفیع الدین اشفاق نے اپنی کتاب اردو میں نعتیہ شاعری میں ان کی دیگر کتابوں میں درج ذیل نام درج کیے ہیں۔
باغ کلام اکبر یعنی اصلی دیوان اکبر حصہ اول
ریاض اکبر معہ کیفیت جمن وارث
نہال روضہ اکبر
ہدیہ اعظم
گلستان اکبر
جنت کی کلی
جنت کے پھول
معراج معلی، 24 صفحات
تاریخ اسلام
تلامذہ
[ترمیم]اکبر وارثی کا حلقہ تلامذہ وسیع تھا۔ آپ کے شاگردوں میں شاہنامہ اسلام اور پاکستان کے قومی ترانے کے خالق حفیظ جالندھری بھی ہیں۔ دیگر قابل ذکر شخصیات میں
منشی محمد زکریا ذاکر رامپوری
حافظ نواب علی شاہ چاٹگامی
منشی محمد عیسی الہ آبادی
منشی مشتاق حسین مشتاق
منشی محمد عبد الوحید وحید
حافظ عزیر الدین حافظ وغیرہ
وفات
[ترمیم]خواجہ اکبر وارثی نے 6 رمضان 1372ھ بمطابق 20 مئی 1953ء بروز بدھ لیاقت آباد کراچی میں وفات پائی۔ اور میوہ شاہ قبرستان لیاری میں دفن ہوئے۔
مزید دیکھیے
[ترمیم]حوالہ جات
[ترمیم]- ↑ ڈاکٹر محمد اسماعیل آزاد فتح پوری، اردو شاعری میں نعت بحوالہ شعرائے میرٹھ
- ↑ صاحبزادہ سید محمد زین العابدین شاہ راشدی، انوار علمائے اہلسنت سندھ، صفحہ 101، زاویہ پبلشرز، دربار مارکیٹ، لاہور۔ 2006ء
- ↑ محمد مطفر عالم جاوید صدیقی، اردو میں میلاد النبی (تحقیق، تنقید اور تاریخ)، صفحہ 706، فکشن ہاؤن لاہور۔ 1998ء